پاکستان میں تعلیم حاصل کرنا ایک بڑا سماجی مسئلہ ہے، جہاں ایک مڈل کلاس فیملی کیلئے اپنے بچوں کو تعلیم دینا مشکل بن چکا ہے، وہاں غریب بستیوں میں رہنے والے بچوں کے بارے میں کوئی سوچتا تک نہیں۔ ان تمام حالات کو دیکھتے ہوئے ڈاکٹر حذیفہ خان نے ان بچوں مفت تعلیم اور ہنر بھی سیکھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔
اس چھوٹے سے اسکول کو چلانے والوں نے بتایا کہ ہماری ٹیچر ڈاکٹر حذیفہ کی سوچ تھی کہ ان غریب بستیوں میں رہنے والے بچوں کو تعلیم دینی ہے، جنہیں نہ تو سرکاری یا پھر نجی اسکولوں میں پڑھنے کا موقع نہیں ملتا۔
ٹیم کے ایک ممبر نے بتایا کہ ہم نے یہ اسکول غریب بستی میں کھولا ہے، تاکہ بچے بینا کسی روکاوٹ کے پڑھنے آسکے۔ انہوں نے کہا کہ ابتداء میں ہم نے ٹینٹ لگا کر ان بچوں کو پڑھنا شروع کیا تھا، اور آج ہم نے ایک چھوٹی سی جگہ کا انتظام کرلیا ہے۔
اسکول میں پڑھنے والی ایک بچی نے بتایا کہ وہ بڑے ہو کر ڈاکٹر بننا چاہتی ہے، تاکہ وہ غریبوں کا مفت علاج کرسکے۔ وہاں موجود ایک ٹیچر نے بتایا کہ ہماری پوری کوشش یہی ہے کہ ان بچوں کو ایک نجی اسکول کی طرح تعلیم دی جائے۔
جبکہ اس اسکول میں بچوں کو مفت کھانا اور ہنر سیکھایا جاتا ہے۔ ایک ٹیچر نے بتایا کہ ہمیں آج بھی بچوں کو تعلیم دینے سے روکنے کی کوشش کی جاتی ہیں۔ کچھ لوگ ہمیں برا بھلا کہتے ہیں، کوئی ہم پر کچرا پھینکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ وہ لوگ ہے جن کے گھروں میں یہ بچے کام کرتے تھے۔