میڈیا ہاؤسز کو اشتہارات مختلف نجی و سرکاری کمپنیاں دیتی رہتی ہیں جن سے ان کا ریوینو اچھا بن جاتا ہے۔ کبھی کسی نجی کمپنی یا عہدیدار نے میڈیا ہاؤسز کو اشتہارات دینے پر پابندی نہیں لگائی۔ لیکن نون لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے اپنی آڈیو میں کہا کہ سماء ٹی، 92 نیوز اور اے آر وائی کے اشتہارات بند کردو، یا کم سے کم کردو، جس پر اب وہ اپنی بات سے مُکر گئیں ہیں کہ میں نے ایسا کچھ نہیں کہا ہے اور ان کے ساتھی بھی مریم نواز کی بات کو مختلف لفظوں میں توڑ جوڑ کر آگے پہنچا رہے ہیں۔
کچھ روز قبل سماء کی اینکر کرن ناز نے اپنے شو میں ن لیگ کے سینیٹر افنانُ اللہ کو بلایا اور شو میں انہی سرکاری اشتہارات اور مریم نواز کی لیک آڈیو کی بات کی جا رہی تھی جس پر افنانُ اللہ صاحب نے واضح حقائق بتانے کے بجائے کرن ناز کو کہہ ڈالا کہ
ٹکوں پہ بکنے والی صحافت ہے آپ لوگوں کی، دو دو ٹکے کے پسے لیکر صحافی یہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔
جس پر کرن ناز سے انتہائی عزت سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سر میں بھی نیشنل ٹی وی کا خیال کر رہی ہوں، آپ بھی کیجیئے، تمیز سے بات کریں، جس پر افنانُ اللہ نے ان کی ایک نہ سنی اور اپنی بات جاری رکھی۔ شو کی مکمل ویڈیو دیکھیں:
یہاں قابلِ غور بات تو کرن ناز نے کی وہ یہ کہ مسلم لیگ ن والے کہہ رہے ہیں کہ مریم نواز کی یہ ویڈیو 2014 کی ہے، جبکہ 92 نیوز تو لانچ ہی 2015 میں ہوا ہے تو اس کا کیا مطلب ہے؟ کہ وہ ویڈیو 2015 کے بعد کی ہے۔ مریم نواز نے یہ مؤقف بھی اپنایا کہ میں کوئی میڈیا سیل نہیں چلاتی تھی جبکہ انہی کی ایک ویڈیو میں وہ کہتی ہیں کہ پارٹی کا چلاتی تھی؟ یعنی وہ صحافی جو سچ بول رہے ہیں وہ جھوٹ ہے اور جو جھوٹ پر پیسے کما رہے ہیں ان کے چینلز کو اشتہارات کی مد میں لیگی جماعت نے خوب سراہا۔