کبھی آپ نے سوچا ہے کہ پاکستان میں کوئی کہے گا کہ 5 وقت نہیں بلکہ 4 وقت اذان دی جائے تو بلکل ایسا ہوا ہے۔ صوبہ سندھ کے ایک گاؤں میں جج نے کہا ہے کہ اذان نہیں دی جایا کرے کیونکہ انکی نیند خراب ہو جاتی ہے۔
اصل میں ماجرا یہ ہے کہ صوبہ سندھ کے گاؤں ٹنڈو محمد خان کے گاؤں بخشو خان بڑ دی میں مسجد کے قریب جج صاحب کا گھر واقع ہے۔
تو جب بھی فجر کی اذان دی جاتی ہے تو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج منیر بخش کی نیند خراب ہوتی ہے لہذا اذان لاؤڈ سپیکر پر نہ دی جائے۔
جج صاحب کے اس حکم پر عملدآمد کروانے کیلئے سٹی پولیس اور علاقائی انتظامیہ مسجد میں فجر کے وقت ہی داخل ہوئی تو مؤزن اور مسجد انتظامیہ نے ان سے کہا کہ اسلامی ملک ہے کوئی غیر اسلامی نہیں جہاں اذان نہ دی جائے یہ اللہ کا گھر ہے یہاں تو اذان دی جائے گی۔
مزید یہ کہ اس کے علاوہ امام صاحب نے بھی مذہب اسلام کی روح سے بہت دلیلیں دیں مگر یہ نہ روکے اور اذان رکوا کر ہی رہے جس پر مؤزن ارو امام صاحب نے کہا کہ اگر جج صاحب کو اتنا مسئلہ ہے تو گھر کہیں اور شفٹ کر لیں۔ اب اس واقعے پر سوشل میڈیا سمیت علاقے میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کی تاریخ میں کئی غیر مسلم جج بھی آئے ہیں جنہوں نے دیگر مذاہب کی بہت عزت و تکریم کی ہے یہی وجہ ہے کہ ماضی کی ایک جج جنہیں پاکستان میں بہت عزت حاصل ہوئی اور انکا نام ہے جسٹس رانا بھگوان داس ہے۔
لوگ آج بھی انہیں ان کے انصاف کے فیصلوں سے یاد کرتے ہیں اور اس واقعے کے بعد لوگ یہ دعا کر رہے ہیں کہ کوئی ایسا ہی جج آ جائے دوبارہ۔
آخر میں آپکو یہاں یہ بھی بتا دینا چاہتے ہیں کہ سندھ ہائی کورٹ نے جج منیر بخش کو ٹنڈو محمد خان کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے عہد سے ہٹا کر سندھ ہائی کورٹ رپورٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس کے علاوہ جج صاحب کے اس حکم پرعملدرآمد کروانے کیلئے جانے والے ایس۔ایچ۔او اور اسٹینٹ مختیار کار کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔