جب سڑکوں پر بس چلاتی ہوں تو لوگ حیرت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔۔ بھارت کی پہلی مسلمان خاتون جو بس ڈرائیونگ کرتی ہیں، جانئے انہیں کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟

image

آج کی عورت وہ نہیں جو صرف گھر یلو کاموں میں اپنا کردار ادا کرے۔ بلکہ آج کی عورت باہمت،جرتمند ہیں جو بڑے بڑے شعبوں میں کام کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

ہر ملک میں خواتین آج بڑے عہدوں پر فائز ہیں اور اپنی ایک لگ پہچان قائم کر رہی ہیں۔ مختصراً آج کی عورت مرد کے شانہ بشانہ آکر اپنے فرائض انجام دے رہی ہیں۔

عورت کی قابلیت کی ایک ایسی کہانی آج آپ کے سامنے پیش کریں گے جس کو دیکھ کر اور جان کر دیگر خواتین کا حوصلہ بلند ہوگا اور وہ سوچیں گی کہ اگر یہ عورت کرسکتی ہے تو میں کیوں نہیں کرسکتی۔

خاتون کا تعلق بھارت سے جو ایک مسلمان ہیں اور با ہجاب ہوکر بس ڈرائیونگ کرتی ہیں۔ جی ہاں ! مذکورہ خاتون کا نام نازینہ بیگم ہے جو کہتی ہیں کہ اگر بس ڈرائیونگ کرنا صرف مردوں کا کام ہے تو یہ اس دقیانوسی سوچ کو بدلنے کی اشد ضرورت ہے۔ اگر ایک عورت جہاز، ٹرین، کار اور موٹر سائیکل چلا سکتی ہے تو بس ڈرائیونگ بھی کر سکتی ہے۔

خاتون کہتی ہیں کہ گھر کے اخراجات میں اگر عورت اپنا حصہ ڈالے اور کمانا شروع کرے تو یہ ایک اچھا اقدام ہے۔ آج کے مہنگائی کے دور میں صرف مرد کا تمام اخراجات اٹھانا مشکل کام ہوتا ہے اس لیے میں نے بس چلانے کا کام شروع کیا تا کہ اپنا حصہ ڈال سکوں۔ نازینہ بیگم کے مطابق وہ بس چلانے کا کام سرکاری نوکری حاصل کرنے کے لیے کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میرے شوہر کی تنخواہ اتنی نہیں ہے اس لیے خود بھی کام کرنا شروع کیا۔

33 سالہ نازینہ کا تعلق بھارت کی جنوبی ریاست آندھرا پردیش کے ضلع کڈپہ سے ہے۔جنہوں نے سرکاری ملازمت کے حصول کے لیے بس ڈرائیونگ کے پیشے کو اختیار کیا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے نازینہ بیگم نے کہا کہ وہ اپنے شوہر شیخ محمد خواجہ الیاس کی حمایت سے آندھرا پردیش میں بس چلانے والی پہلی مسلمان خاتون بن گئی ہیں۔

خاتون کا کہنا تھا کہ میں جب سڑکوں پر بس چلاتی ہوں تو لوگ حیرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ نازینہ بیگم نے کڈپہ کی مشہور یوگی ویمانا یونیورسٹی سے انگریزی ادب میں پوسٹ گریجویشن اور بیچلر آف ایجوکیشن کی ڈگری حاصل کی ہے۔ انہوں نے دو سال تک کڈپہ کے نجی ڈگری کالجوں میں طلبہ کو تعلیم بھی دے چکی ہیں۔

نازینہ بیگم کا کہنا ہے کہ ان کے رشتہ داروں کو ان کا بس چلانا بالکل بھی گوارا نہیں ہے۔

میرے خاندان والے مجھے کہتے ہیں بس چلانے کا کام مجھے نہیں کرنا چاہئے کیونکہ یہ غلط ہے۔ ایک مسلمان خاتون کا بس چلانا ٹھیک نہیں ہے۔ لیکن مجھے میرے شوہر بہت سپورٹ کرتے ہیں۔ انہیں پورا بھروسہ ہے کہ میں محکمہ ٹرانسپورٹ میں ڈرائیور کی نوکری سے ایک بڑا عہدہ حاصل کر سکتی ہوں۔

پڑھائی کا کام چھوڑ کر بس ڈرائیونگ کا پیشہ اختیار کرنے والی نازینہ بیگم کے شوہر شیخ محمد خواجہ الیاس نے بتایا کہ ان کی دلی خواہش ہے کہ ان کی اہلیہ سرکاری بس ڈرائیور کی ملازمت پا سکے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts