نواز شریف کوٹ لکھپت جیل میں 3 مہینے اور 10 دن تک رہے۔ اس دوران ان کے مشقتی یعنی وہ شخص جو جیل انتظامیہ عمر قید کے قیدی کے ذمہ کچھ ذمہ داریاں لگاتے ہیں جو اپنی ذمہ داریاں انجام دیتے ہیں۔ میاں نواز شریف کے ساتھ جیل میں میاں محمد سوار خان صاحب موجود تھے۔ ان کا انٹرویو وکیل ٹی وی کی جانب سے کیا گیا ۔
سوار خان نے بتایا کہ:
''
نواز شریف نے کبھی کسی کو برا بھلا نہیں کہا، کسی کو گالی نہیں دی، نہ کسی سیاستدان کو برا کہا، انہوں نے ہمیشہ یہ کہا کہ میری ماں کی دعا میرے ساتھ ہے، میں اللہ سے دعا کرتا ہوں جو برحق فیصلہ ہے میرے لئے وہی کیا جائے۔ وہ کہتے تھے کہ اللہ میرے ساتھ ہے۔ اتنے مہینوں میں انہوں نے کبھی کسی کو کچھ ایک لفظ بھی نہیں کہا۔
وہ ایک اچھا وزیرِاعظم تھا۔ ان کا کھانا جو گھر سے آتا تھا وہ میں گرم کرکے پلیٹ میں ڈلوا کر دیتا تھا، اور سبح کے وقت میں ان کے لئے خود بناتا تھا۔ وہ ناشتے میں پپیتا کھاتے تھے۔ ڈبل روٹی اور انڈہ ناشتے میں کھاتے اور دوپہر میں سفید چاول اور دال کھاتے تھے۔ ان کا کھانا گھر سے مریم نواز بھیجتی تھیں۔
''

سوار خان نے مذید کہا کہ:
''
میں نے خود ان کے ساتھ بیٹھ کر کھایا ہے وہ مجھے کھانا کھلاتے تھے اپنے ساتھ، انہوں نے مجھے کبھی نہیں ڈانٹا اور نہ مجھے ان کی کوئی بات بری لگی، 5 وقت کی نماز پڑھتے تھے اور دعا کرتے تھے کہ اللہ میری بے گناہی ثابت کریں۔ میں ان کے ساتھ صبح سے شام تک رہتا تھا۔ وہ کسی سے غصے میں نہیں ہمیشہ ہنس کر بات کرتے تھے۔ اس نے جیل میں کبھی کوئی غلطی نہیں کی، میں نے کبھی کوئی برائی نہیں دیکھی وہ مجھ سے بیٹا کرکے بات کرتے تھے۔ وہ ایک بڑے کمرے میں تھے، اس میں اے سی اور ٹی وی بھی لگا ہوا تھا۔ جیل انتظامیہ بھی اچھی تھی۔
''
مذید دیکھیئے اس ویڈیو میں: