“تعمیرات کا کام کرنے والے اور اسی شعبے سے منسلک دیگر کاروبار کرنے والے افراد جیسے سریا، لکڑی اور سینیٹری کا کام کرنے والے لوگ یروزگار ہوجائیں گے“
یہ کہنا ہے سابق ممبر ٹیکس پالیسی اور سابق ممبر آڈٹ رحمت اللہ خان وزیر کا جو فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ملک کے 40 شہروں میں جائیداد کی قیمتیں 35 فیصد سے 700فیصد تک بڑھنے کے نقصانات کے بارے میں جنگ سے گفتگو کررہے تھے۔
کن شہروں میں غیر منقولہ جائیداد کی قیمت بڑھائی گئی ہے؟
hamariweb.com کے قارئین کو بتاتے چلیں کہ غیر منقولہ جائیداد سے مراد ایسی جائیداد ہے جسے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل نہ کیا جاسکتا ہو جیسے کہ پلاٹ یا عمارتیں وغیرہ۔ ایف بی آر نے جن 40 شہروں کی جائیداد میں اضافہ کیا ہے ان کے نام درج ذیل ہیں۔
اسلام آباد، لاڑکانہ، روالپنڈی، ایبٹ آباد، اٹک، بہاولپور، چکوال، ڈیرہ اسماعیل خان، ڈیرہ غازی خان، فیصل آباد،ٹوبہ ٹیک سنگھ، سکھر، سیالکوٹ، شیخوپورہ، سرگودھا، ساہیوال، رحیم یار خان، کوئٹہ، پشاور، نارروال، ننکانہ صاحب، ملتان، میر پور خاص، مردان، مانسہرہ، منڈی بہاؤالدین، لسبیلہ، قصور، جھنگ، خوشاب، کراچی، لاہور حیدرآباد، حافظ آباد گوادر، گجرات، گوجرانوالہ، گھوٹکی۔
فیصلہ غیر دانشمدانہ ہے
رحمت اللہ خان کا کہنا ہے کہ غیر منقولہ پراپرٹیز کی ویلیو کو زیادہ سے زیادہ 10 سے 15 فیصد بڑھانا چاہئیے کیونکہ اس سے زیادہ اضافہ کرنے سے معیشت کمزور ہوجاتی ہے اور تعمیراتی کاموں کے علاوہ جائیداد کی خرید و فروخت کا کام کم ہوجاتا ہے۔ 700 فیصد تک اضافہ غیر دانشمندانہ فیصلہ ہے۔
ایف بی آر اپنا فیصلہ واپس لے
جائیداد اور تعمیراتی شعبے سے منسلک کمیونٹی نے ہنگامی اجلاس میں ایف بی آر کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی وجہ سے کاروبار پہلے ہی نہ ہونے کے برابر ہے اب اس قدر قیمتیں بڑھنے کے بعد کاروبار اور معیشت کو شدید دھچکا لگے گا۔ کمیونٹی کا مطالبہ ہے کہ ایف بی آر اپنے فیصلے کو واپس لے اور نئی قیمتیں مقرر کرنے سے پہلے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ کرے۔