کراچی سے تعلق رکھنے والی تین سالہ بچی مومنہ عامر ایک ہاتھ سے معذور پیدا ہوئی تھی، اسکی خواہش تھی کہ جس طرح میرے بابا اللّٰہ سے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے ہیں، میں بھی اسی طرح دعا کرسکوں۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق، ایک دن جب اسکے والد دعا کررہے تھے، تو مومنہ نے اپنے والد سے کہا کہ بابا آپ مجھے اپنا ہاتھ دے دیں، تاکہ میں بھی آپ کی طرح اللّٰہ سے دونوں اٹھا کر دعا مانگ سکوں۔
مومنہ کے والد بتاتے ہیں کہ بیٹی کے اس جملے نے مجھے جذباتی کردیا تھا۔ عامر نے کہا میرے پاس مومنہ کو کہنے کیلئے الفاظ موجود نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس وقت فیصلہ کیا تھا کہ میں اپنی بیٹی کی خواہش ضرور پورا کروں گا۔
مومنہ کی والدہ سعدیہ نے بتایا کہ بائیونکس (BIONIKS) نامی کمپنی کے بارے میں ہم نے پڑھا کہ وہ مصنوعی انسانی اعضا فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بائیونکس ہمارے لئے بہت بڑی امید کی کرن تھی۔
بائیونکس کے بانی عباس کہنا تھا کہ مومنہ کیلئے مصنوعی ہاتھ بنانے میں ہمارے لئے کئی مشکلات تھیں۔ پہلی یہ کہ بچی کی عمر کم تھی، اسکے بعد یہ کہ مومنہ کا پیدائشی ہاتھ نہیں تھا، تو اسے معلوم نہیں ہوتا تھا وہ کس طرح مصنوعی ہاتھ کو استعمال کرسکے۔
مومنہ کی والدہ نے کہا کہ مومنہ نے اپنا مصنوعی ہاتھ اپنی مرضی سے بنوایا ہے، جو کہ ڈزنی کے کارٹون کردار "شہزادی ایلسا" کے ہاتھ سے مماثلت رکھتا ہے۔
والدہ نے مزید کہا کہ جب مومنہ کو پہلی بار مصنوعی ہاتھ لگایا گیا تو وہ بہت خوش تھی، وہ اپنے نئے "جادوئی ہاتھ" سے مانوس ہوگئی ہے۔
مومنہ کہ والدین کا کہنا تھا کہ اکثر والدین یہ چاہتے ہیں مصنوعی ہاتھ کا رنگ انسانی رنگ کی طرح ہونا چاہیے، مگر ہم نے یہی فیصلہ کیا تھا کہ جیسے ہماری بیٹی کو پسند ہو اس رنگ کا ہاتھ ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ ایک تحقیق رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر پیدا ہونے والے 20 بچوں میں سے ایک بچہ ہاتھ کی معذوری کا شکار ہوتا ہے۔