ہم اکثر دیکھتے ہیں کہ سائنس کے اس دور میں بنا موسم کی سبزیاں، پھل فروٹ وغیرہ ہمیں با آسانی مارکیٹس سے مل جاتے ہیں مگر ان میں زائقہ یا لذت وہ نہیں ہوتی جو تازہ چیز میں ہوتی ہے۔
اصل میں لوگ اپنا سارا بچا ہوا سامان "کولڈ اسٹوریج "میں رکھوا دیتے ہیں اور پھر بعد میں وقت کی مناسبت دیکھتے ہوئے اسے مارکیٹ میں مہنگے داموں میں فروخت کرتے ہیں، تو آئیے جانتے ہیں کہ آپ خود کیسے قدرتی طریقے سے سبزیوں کو محفوظ کر سکتے ہیں۔
آج یہاں آپ کو بتائیں گے کہ ہر سبزی میں شامل ہونے والے آلو محفوظ کرنے کیلئے سب سے پہلے زمین میں ایک گڑھا کھودا جاتا ہے پھر اس میں جتنے آلو محفوظ کرنے ہوں وہ ڈال دیے جاتے ہیں اور اوپر سے ڈھیر ساری مٹی ڈال دی جاتی ہے۔
یہ کام اس لیے کیا جاتا ہے تا کہ کولڈ اسٹوریج سے آنے والے آلو نہ کھائے جائیں۔
مزید یہ کہ اس قدرتی طریقے سے آلوکا زائقہ زرا برابر بھی بدلتا نہیں، بلکل ویسا ہی رہتا ہے۔ یہ عمل زیادہ تر پاکستان کے علاقے ہنزہ کے شہری سردیوں کی آمد پر کیا کرتے ہیں۔
سردیوں میں یہاں کا درجہ حرارت زیرو ڈگری سینٹی گریڈٖ سے بھی نیچے گر جاتا ہے مگر پھر بھی گرمیاں جیسے ہی آتیں ہیں تو انہیں نکالا جاتا ہے مگر یہ آلو تازہ ہی رہتے ہیں۔
یہ طریقے یہاں صدیوں پرانا ہے۔ اب بات کرتے ہیں کہ جس گڑھے میں آلو کو دفنایا جاتا ہے اس کی لمبائی،چوڑائی اور گہرائی کتنی ہوتی ہے۔
زیادہ تر لمبائی تو 3 سے 4 میٹر، چوڑائی 2 میٹر اور گہرائی بہت زیادہ ہوتی ہے۔ گہرائی زیادہ رکھنے کی وجہ یہ ہے کہ آلوؤں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔اور جتنے آلو ہوں گہرائی اس کی مناسبت سے ہی کی جاتی ہے۔
About the Author:
Faiq is a versatile content writer who specializes in writing about current affairs, showbiz, and sports. He holds a degree in Mass Communication from the Urdu Federal University and has several years of experience writing.