انور مقصود کا شمار پاکستان کی مقبول ترین ادبی شخصیات میں ہوتا ہے جن کے القابات ، جملے، اور طنزو مزاح اپنی مثال آپ ہوتا ہے۔
انور مقصود جس عہد کے ڈراما ساز ہیں، اس عہد کے لوگ بھی اب ٹی وی پر چلنے والے ڈرامے نہیں دیکھتے مگر نئی نسل حالیہ ڈراموں کے سحر میں گم ہے مگر پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) کے ڈرامے دیکھنے والے لوگ آج بھی انور مقصود جیسے ڈراما نگاروں کے ڈرامے دیکھنے کے لیے ترستے ہیں۔
ایک انٹرویو میں ڈرامہ ساز انور مقصود سے آج کے دور کے اردو ادب کے معیار سے متعلق سوال کیا گیا جس پر ان کا کہنا تھا کہ وہ ادب تو ادب ہی رہتا ہے اس کا معیار سے تعلق ہے۔ بہت سے لکھنے والے اچھا لکھ رہے ہیں۔
انور مقصود کا کہنا تھا کہ اردو زبان ایسی ہے جو کبھی ختم نہیں ہوسکتی۔ان سے دوسرا سوال کیا گیا کہ آج کل کے ڈراموں میں تنقید ہوتی ہے کہ اور یہ دکھایا جاتا ہے کہ ایک عورت اپنے شوہر کو چھوڑ کر دوسرے سے جاکر ملی جس پر انور مقصود کا کہنا تھا کہ آپ تو دیکھتے ہوں گے میں تو ڈرامے آج کے دیکھتا بھی نہیں ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے تو نہیں معلوم شوہرکون ہے اور بیوی کون۔ مگر میں لوگوں سے سنتا ہوں کہ وہ کہیں اور چلی گئی اور وہ کیوں گئی میں پوچھنا بھی نہیں چاہتا۔