دنیا بھر کو ہنسانے والے کپل شرما آج تو ایک کامیاب اور امیر آدمی ہیں مگر انکی زندگی میں بہت سی پریشانیاں تھیں اور ہمیشہ سے ایسے ہی امیر نہیں تھے۔
بھارتی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپنے اخراجات پورے کرنے کیلئے 14 سال کی عمر سے کام کرنا شروع کیا اور جب جالندھر میں کالج میں پڑھتا تھا۔
تو اس وقت ہی اسٹیج پر ہونے والے مختلف پروگراموں میں حصہ لیتا تھا اور پھر مجھے امرتسر میں بھی ایک کالج میں اسی طرح کا پروگرام کرنے کا موقعہ ملا تو میں نے ضرور کیا اور سوچا کہ کچھ پیسے زیادہ آ جائیں گے۔
تو وہاں جب میں لڑکیوں کے آڈیشن لے رہا تھا تو میری ملاقات میری بیوی گنی سے ہوئی اور وہ بہت اچھی تھی میں جو کچھ سیکھاتا جاتا وہ فوراََ سیکھ لیتی۔
اس بات سے میں متاثر ہوا اور اسے کہا کہ اب مزید آڈیشن تم لے لو اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اسے مجھ سے محبت ہوتی گئی اس بات کا اندازہ مجھے تب ہوا کہ جب دوستوں نے کہا کہ یہ جو کھانا آپ کیلئے لے کے آتی ہیں۔
جب ہم کھانے کو مانگتے ہیں تو یہ کہتی ہیں کہ یہ صرف کپل سر کے کیلئے ہے۔ یہ بات سننے کے بعد میں نے خدا کا شکر ادا کیا اور کہا کہ "کوئی تو ہمیں بھی ہے محبت کرنے والا"۔
اس کے علاوہ انٹرویو میں آگے چلتے ہوئے کپل شرما نے بتایا کہ کالج کے آخری سال میں والد نے اسکوٹر لے دیا تو میں صبح اسکوٹر لے جاتا کالج اور شام میں اپنے اسٹیج شو کیلئے بہن کی سائیکل لے جاتا،
تاکہ پیٹرول کے پیسے بچ سکیں، تو ایک دن میں اسے طرح گیا اور راستے میں لسی پینے کا موڈ ہوا تو لسی پی ہی رہا تھا کہ اتنے میں سامنے سے کلاس کی ہی ایک لڑکی اپنی والدہ کے ساتھ جا رہی تھی۔
تو میں اس کے سامنے لسی پیتے ہوئے تھوڑا خوشی محسوس کر رہا تھا کہ غریب نہیں ہوں امیر ہوں۔
تو اتنے میں ایک بابا جی اپنی گاڑی میں آئے اور کہا کہ یہ سائیکل کس کی ہے اب کلاس فیلو بھی مجھے دیکھ رہی تھی تو میں نے جواب نہیں دیا کہ میری ہے تو بابا جی کو غصہ آیا اور اس نے ٹانگ مار کر سائیکل گرا دی۔
پھر کیا تھا میں نے اپنی سائیکل اسی کے سامنے آٹھائی اور دل میں ہی کہا کہ یوں تو نہیں کرنا چاہیے تھا کسی کی چیز کے ساتھ۔ اور اب وہ سمجھ چکی تھی کہ میں کتنا امیر ہوں۔