کسی بھی انسان کو ہنسانا بہت مشکل کام ہے اور جو بھی ہمیشہ ہنستا ہوا دیکھائی دے یا پھر ہمیں ٹی وی پر اپنے کرداروں کے زریعے ہنسائے تو ہم سمجھتے ہیں کہ اسکی تو زندگی میں کوئی دکھ ہی نہیں ہے لیکن یہ حقیقت نہیں۔
کیونکہ آج ہم بات کرنے جا رہے ہیں اپنے بھاری بھرکم جسم اور مذاحیہ انداز سے لوگوں کے شہروں پر خوشی لانے والی کامیڈین بھارتی سنگھ کی۔ آئیے جانتے ہیں۔
مشہور کامیڈین بھارتی سنگھ نے ایک ٹی وی انٹرویو میں بتایا کہ ہم شروع سے امیر نہیں بلکہ بہت غریب تھے۔ میرے بابا کا انتقال جب میں 2 سال کی تھی تو ہو گیا او راس وقت میری ماں کی عمر صرف 22 سال تھی، یوں بابا چھوڑ کر چلے گئے تو والدہ نے ہمیں کمبل بنانے کی فیکٹری میں مزدوری کر کے پالا ہے۔
اور تو اور اتنے پیسے بھی نہیں ہوتے تھے کہ ہم دیوالی پر میٹھائی خرید لیں اچھے کپڑے پہن لیں بس جب میری والدہ کو فیکٹری سے مٹھائی کا ڈبہ ملتا تو ہم دیوالی کی پوجا گھر میں کرتے اور اس میں کچھ کھا بھی لیتے۔
والدہ کو صرف 50 یا 55 روپے دہاڑی ملا کرتی تھی جس می انتہائی غربت میں گزارا ہوتا تھا۔
ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہہ ڈالا کہ میری والدہ تو میری پیدائش سے خوش نہیں تھیں، مجھ سے پہلے میرے بڑے بھائی بہن تھے مگر جب میں پیدا ہوئی تو میری پرورش پھر بہت اچھے طریقے سے کئی مگر والد کے چلے جانے کے بعد حالات کافی حد تک بدل گئے۔
جن لوگوں سے میرے والد نے یا میری ماں نے قرضہ لیا تھا تو وہ گھر آتے گالیاں دیتے تو انہیں قرض واپس کرنے کیلئے ماں ڈبل ڈبل کام کرنے لگیں راتوں کو سوتی نہیں تھیں، بس مجھ سے یہ تکلیف دیکھی نہیں جاتی تھی اور انتہائی چھوٹی عمر میں ہی سمجھ گئی کہ کچھ نا کچھ تو کرنا ہے جس سے ماں کا دکھ درد کم کر سکوں۔
تو اسکول کے بعد جب میں نے ایک ادارہ جوائن کیا جو مختلف قسم کے پلے کروایا کرتا تھا تو میں بھی پلے کرنے لگی تو ایک دن مجھے سودہیش لہری صاحب نے دیکھا اور کہا کہ یہ کچھ لائنز پڑھ کے بتاؤ۔
تو میں نے ان سے کہا کہ جی مجھے کچھ نہیں آتا آپ مجھے جانے دیں تو وہ کہتے ہیں نہیں آپ پڑھو، تو میں نے جیسا مجھے آتا تاھ میں نے پڑھ دیا اور انہوں نے کہا کہ ہم آپکو بتا دیں گے۔
اس مرحلے کے بعد مجھے اور ایک انڈسٹری کی مشہور شخصیت ملیں جنہوں نے مجھ سے ہفتے میں 2 پلے کرنے کا کہا ساتھ یہ بھی آفر کی کہ ایک پلے کے 250 روپے ملیں گے تو میں نے فوراََ حساب لگا لیا کہ مہینے کے 2 یا 3 ہزار ہو جائیں گے جو گھر میں دے دونگی۔ یوں انڈسٹر ی میں آنے کی طرف پہلا قدم اٹھایا۔
یہی نہیں بلکہ جب میں اپنی کچھ دوستوں کے ساتھ ممبئی آڈیشن دینے گئی تو ہم پنجاب کی لڑکویں لگتا تھا کہ ممبئی سے سب فلموں میں نظر آنے والے ولن کی طرح دکھنے والے لوگ ہی آئیں گے۔