میں بلقیس ایدھی کے ماموں کی بیٹی تھی اور اب بہو ہوں۔ پہلے میرا نام شبانہ تھا لیکن جب ممی (بلقیس ایدھی) مجھے دیکھنے آئیں تو انھوں نے کہا آج سے تمھارا نام صباء ہے اور اب ہم تمھیں اسی نام سے بلائیں گے“
یہ الفاظ ہیں شبانہ فیصل کے جو اب صباء فیصل ایدھی کے نام سے جانی جاتی ہیں۔ بلقیس ایدھی کے انتقال کے بعد اب صباء ایدھی نے بلقیس ایدھی فاؤنڈیشن کو بطور سربراہ سنبھال لیا ہے۔ صباء ایدھی 11 مئی 1979 کو کراچی میں پیدا ہوئیں ان کی منگنی عبدالستار ایدھی کے صاحبزادے فیصل ایدھی سے 1995 میں ہوئی اور پھر 14 اگست 1997 کو ان کی شادی ہوئی۔ شادی کے بارے میں صباء نے بتایا کہ ممی کی بہت خواہش تھی کہ ان کے بیٹے کی شادی 14 اگست کو ہی ہو کیوں کہ یہی ان کی تاریخ پیدائش بھی تھی۔
فیصل ایدھی نے بیوی کے لئے کیا الفاظ ادا کیے؟
صباء ایدھی 45 سال کی ہیں اور ان کے 4 بچے ہیں جن میں دو بیٹیاں اور دو بیٹے شامل ہیں۔ بلقیس ایدھی فاؤنڈیشن کی ذمہ داریوں کے بارے میں فیصل ایدھی کا کہنا تھا کہ “میں والدہ کے انتقال کے بعد بہت دکھی تھا، مگر اس سے زیادہ فکر تھی کہ ان کی جگہ اب کون کام کرے گا، کیوں کہ بلقیس ایدھی ہم سب سے زیادہ کام کرتی تھیں۔ گذشتہ تین دنوں سے صبا نے کام شروع کردیا ہے اور میں نے دیکھا ہے کہ انہوں نے ادارے کو بہتر طریقے سے سنبھال لیا ہے“
میری ساس بیمار بچیوں کا علاج بھی کرواتی تھی اور مناسب وقت پر ان کی شادی بھی کرواتی تھیں۔۔
صبا کی ذمہ داریوں میں وہ تمام کام شامل ہیں جو مرحومہ بلقیس ایدھی کیا کرتی تھیں جیسے کہ لاوارث بچوں کی رکھوالی کرنا، کوئی خاندان بچے گود لینے کی خواہش ظاہر کرے تو ان کی جانچ پڑتال کرکے بچے انھیں دینا، بیمار لڑکیوں اور بچوں کی خیریت پوچھنا، بیماری میں علاج کرانا اور جوان لڑکیوں کی مناسب رشتہ ڈھونڈ کر شادی کروانا۔
10000 لاوارث افراد کی ذمہ داری
انڈیپینڈینٹ اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے صبا کا کہنا تھا کہ اس وقت بلقیس ایدھی فاؤنڈیشن میں 4000 لاوارث لوگ ہیں جبکہ پاکستان بھر میں ان افراد کی تعداد 10000 ہے جس میں مختلف قومیت اور مذہب کے حامل لوگ شامل ہیں۔ صبا اپنی مرحومہ ساس کی ذمہ داریاں انتہائی ایمانداری اور خلوص سے پوری کرنے کا عزم رکھتی ہیں۔