“میرا بیٹا غبارے سے کھیل رہا تھا اور کھیلتے ہوئے اس نے غبارے کو منہ سے لگا لیا اور اس میں موجود ہوا اس کے پیٹ میں چلی گئی۔ غبارے کی گیس سے میرے بیٹے کی سالگرہ کے دن ہی فوری موت ہوگئی۔ ہم بتانا چاہتے ہیں کہ یہ غبارے کتنے خطرناک ہیں تاکہ کوئی اور اس دکھ سے نہ گزرے جس سے ہم گزر رہے ہیں“
8 سالہ بچے کی موت سالگرہ کے دن کیسے ہوئی؟
یہ کہنا ہے ڈبلن کے رہائشی ہیلری میکسونی اور مارٹن ہارپر کا جنھوں نے حال ہی میں اپنے 8 سالہ بیٹے لیوک رامون ہارپر کو اس کی آٹھویں سالگرہ کے دن کھویا ہے۔ ہیلری اور مارٹن کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا اڑنے والے غبارے بہت پسند کرتا تھا اس لئے اس کی سالگرہ کے دن وہ بہت سارے غبارے لائے تھے جن سے کھیلتے ہوئے اس نے انھیں منہ سے لگایا اور گیس اندر لیتے ہی اس کی طبعیت بگڑ گئی۔ لیوک کے والد نے بچے کی حالت دیکھ کر اسے سانس دینے کی کوشش کی مگر اس کی آنکھیں بند ہوگئیں۔ جب بچے کو اسپتال پہنچایا گیا تو ڈاکٹرز نے اسے مردہ قرار دے دیا۔
غبارے میں پائی جانے والی گیس جان لیوا ہوتی ہے
ٹیمپل سٹریٹ چلڈرن اسپتال کے ڈاکٹرز کے مطابق لیوک کی موت دماغ میں آکسیجن کی کمی اور دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے ہوئی ہے جس کی وجہ غبارے میں موجود ہیلئیم گیس تھی۔ ہیلئیم گیس اتنی خطرناک ہوتی ہے کہ اسے منہ میں لیا جائے تو asphyxiation نامی عنصر سے منٹوں میں موت ہوسکتی ہے۔ یہ گس خون میں رکاوٹ بھی پیدا کرتی ہے جس سے دل کا دورہ پڑنا عام بات ہے۔ بد قسمتی سے یہ خطرناک گیس سالگرہ یا تقریبات میں سجائے جانے والے غباروں میں بھری جاتی ہے جس سے ایک نہیں کئی اموات ہو چکی ہیں۔