دفاتر کی چھٹی، کاروبار پر پابندی، گاڑیاں بند۔۔۔کیا حکومت پیٹرول اور بجلی بچانے کیلئے کورونا سے بھی سخت لاک ڈاؤن لگانے جارہی ہے؟

image

اسلام آباد: پیٹرول اور بجلی کےبحران سے پریشان حکومت نے ملک میں توانائی بچانے کیلئے کورونا وائرس کے دوران لگائے جانیوالے لاک ڈاؤن کی طرز پر سخت پابندیاں لگانے پر غور شروع کردیا ہے۔

رواں مالی سال کے 10 ماہ میں پیٹرولیم مصنوعات کا درآمدی بل 17 ارب ڈالر تک پہنچنے کی وجہ سے درپیش مشکلات میں کمی کیلئے حکومت غیر معمولی اقدامات کرنے پر غور کررہی ہے۔

حکومت نے توانائی بچانے کیلئے کورونا کے دنوں میں لاک ڈاؤن جیسے اقدامات، ہفتے کو سرکاری دفاتر میں چھٹی، 3 دن گھر سے کام اور اتوار کو شہروں میں کاروں کے داخلے پر پابندی کی تجاویز شامل ہیں۔

ان تجاویز پر عمل سے یومیہ 20 فیصد تک توانائی کی بچت کا امکان ہے،کورونا کے دنوں میں یومیہ چار سے ساڑھے چار ہزار میگاواٹ تک بجلی کی بچت ہوتی رہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کل وفاقی کابینہ کے اجلاس میں توانائی بحران سے نمٹنے کیلئے ملک بھر میں دکانیں اور مارکیٹیں شام کو بند کرنے کی تجویز سمیت توانائی کے تحفظ سے متعلق دیگر اقدامات بھی زیرغورآئیں گے ۔

وزیر اعظم کے مشیر قمر زمان کائرہ کے مطابق سرکاری ملازمین اور افسران کے بجلی اور ایندھن کے استعمال میں بھی 30 سے 40 فیصد تک کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ رواں مالی سال کے 11 ماہ میں تجارتی خسارہ بڑھنے کے پیش نظر ملک کو درآمدات سے متعلق اخراجات کو کم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔قمر زمان کائزہ کاکہنا ہے کہ اگرچہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ایک بڑا فیصلہ ہے لیکن ایندھن پر سبسڈی میں کمی ناگزیر تھی۔

چند روز قبل وزیردفاع خواجہ آصف نے توانائی بحران کے حوالے سے کہا تھا کہ ہماری مارکیٹس دوپہر 1بجےکھلتی ہیں،رات1بجےبند ہوتی ہیں دنیا میں یہ کہیں نہیں ہوتا۔اللہ نے ہمارےوطن کو365 دن سورج کی روشنی بخشی ہے، ہم اندھیرے میں لائٹ جلا کرکاروبار کرتے ہیں اگرمارکیٹس ٹائم درست کرلیں تو کراچی کے بغیر3500 میگاواٹ بجلی بچتی ہے،مشکل حالات میں مشکل فیصلوں کی ضرورت ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts