نئی دہلی:بھارت کی حکمراں جماعت بی جے پی کی معطل رکن اور سابق قومی ترجمان نو پور شرما نے پیغمبراسلام حضرت محمد مصطفیٰﷺ کے حوالے سے توہین آمیز بیان غیرمشروط طورپر واپس لے لیا۔
میڈیارپورٹس کے مطابق بی جے پی نے سخت عوامی ردعمل اور بالخصوص عرب دنیا کی جانب سے بھارت کے بائیکاٹ کی سوشل میڈیا پر مہم کے بعد نو پور شرما کی بنیادی رکنیت معطل کی تھی۔
نو پور شرما کا کہنا ہے کہ کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا ان کا کبھی ارادہ نہیں تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کا تبصرہ مہادیو (شیودیوتا) کی مسلسل توہین اور بے عزتی کا رد عمل تھا۔
میں گذشتہ کئی دنوں سے ٹی وی مباحثوں میں شرکت کررہی ہوں جہاں ہمارے مہادیو کی مسلسل توہین اور بے عزتی کی جارہی تھی۔ مذاق اڑایا جارہا تھا کہ یہ شیولنگ نہیں بلکہ ایک چشمہ ہے۔ شیولنگ کا موازنہ دہلی میں سڑک کنارے نشانات اور کھمبوں سے کرکے بھی اس کا مذاق اڑایا جارہا تھا۔
دوسری جانب پاکستان نے نبی کریم ﷺکی شان میں گستاخانہ بیان پر بھارتی ناظم الامور کو دفترخارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا۔
ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ نبی کریم ﷺکی شان میں گستاخی پر بھارتی ناظم الامورکو بتایا گیا کہ بی جے پی رہنماؤں کے گستاخانہ بیان سے امت مسلمہ کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
توہین آمیز بیانات سے نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ دنیا بھرکے مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔ بھارتی حکومت ان رہنماؤں کے خلاف فیصلہ کن اور قابل عمل کارروائی کرے۔
دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ تشدد اور نفرت میں خطرناک حد تک اضافے پرتشویش ہے۔ مسلمانوں کے خلاف جذبات بھڑکانا ان کو صدیوں پرانی عبادت گاہوں سے محروم کرنے کی کوشش ہے۔
بھارت اقلیتوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکنے کے لئے فوری اقدامات کرے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ، او آئی سی اورعالمی برادری سے بھارت میں خطرناک حد تک بڑھتے ہوئے ہندو توا اور اسلاموفوبیا کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔