بھارت میں پیغمبر اسلام ﷺ کی توہین پر مظاہروں میں شدت آگئی، بھارت فورسز نے مختلف شہروں میں احتجاج کرنیوالے مسلمانوں کے گھر مسمار کردیئے، فائرنگ سے کئی شہادتوں اور متعدد افراد کے زخمی ہونے کے باوجود نبی ﷺ کی عزت و ناموس پر قربان ہونیوالوں کا جذبہ کم نہ ہوسکا۔
گزشتہ روز گستاخانہ بیانات کے خلاف احتجاج کی قیادت کرنے والے مسلمان رہنماؤں کے گھروں کو بلڈوزر کی مدد سے مسمار کردیا گیا۔
اترپردیش کے مظاہروں میں دو افراد کےجاں بحق ہونے پر مسلم سیاست دان جاوید محمد کے گھر کے بیرونی حصے کو بلڈوزر کی مدد سے گرادیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جاوید احمد نے پُرتشدد مظاہروں کی قیادت کی تھی جس میں پولیس سے تصادم کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ جاوید محمد ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے رکن جب کہ بیٹی آفرین فاطمہ جواہر لال یونیورسٹی میں اسٹوڈنٹ لیڈر ہیں۔
مظاہروں میں پولیس کی فائرنگ سے شہید ہونیوالے مدثر نامی نوجوان کی والدہ کا کہنا ہے کہ شیر پیدا کیا تھا، اسلام زندہ باد تھا، زندہ باد ہے، ہمیشہ زندہ باد رہےگا،مدثر اسلام زندہ باد بولتےہوئے سیکڑوں مدثر کھڑے کرگیا، کیا وہ سمجھ رہے ہیں کہ مسلمان کا بچہ کمزور ہے، میں نے شیر بچہ جنا تھا شیر۔
دوسری جانب مظاہرے میں ایک کشمیری خاتون کا کہنا ہے کہ مارو گولی، مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا،میں اپنے حضور پاک ﷺ کے لیے جان قربان کر دوں گی، مجھے قتل کیجیے، میرے خون سے آپ ﷺ کا نام لکھیے،مودی ہمارے نبی ﷺکے خلاف کچھ نہیں کر سکتا۔ ہم اپنے نبی ﷺ کی توہین قطعی برداشت نہیں کریں گے۔