مردہ کتوں کو زندہ کرنے والا سائنسدان انسانوں کو زندہ کیوں نہیں کرسکا؟ یہ آدمی کون ہے جس نے عجیب و غریب تجربے کر کے سب کو خوفزدہ کردیا تھا؟

image

یہ بات ایک اٹل حقیقت ہے کہ موت کا ذائقہ ہر جاندار نے چکھنا ہے۔ مسلمان اس بات پر یقین رکھتے اور ان کا ایمان ہے کہ موت ہر کسی کو آنی ہے۔

لیکن انسان کئی صدیوں سے اس چیز پر تحقیق کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے کہ موت پر کس طرح قابو پایا جائے۔ ہر سائنسی طریقوں سے موت کو روکنے کے حوالے سے تحقیق کی جا چکی ہیں اور تاحال جاری ہے۔

آج ہم ایک ایسے امریکی سائنسدان کی بات کرنے جا رہے ہیں جس نے 1930 کی دہائی میں مردہ کتوں کو زندہ کر دکھایا تھا جس کا نام روبرٹ ای کورنش تھا۔

روبرٹ کے مردہ لوگوں کے زندہ کرنے کے کام کے حوالے سے ایک پاگل سائنسدان بھی کہا جاتا رہا ہے کیونکہ یہ کسی جاندار کو زندہ کرنا ایک ناممکن بات تھی۔ لیکن جب اس نے مردہ کتوں کو زندہ کیا تو لوگوں کے بہت حیرانی ہوئی۔

رابرٹ ای کارنیش امریکہ ریاست کیلیفورنیا کے ایک طبیب، علمی اور طبی محقق تھے، جو مردوں کو زندہ کرنے کی کوششوں کے لیے مشہور تھے۔ اس کی پیدائش 1903 میں امریکی شہر سان فرانسسکو میں ہوئی تھی۔ رابرٹ نے 15 سال کی عمر میں ہائی اسکول سے تعلیم حاصل کی، تین سال بعد برکلے سے اپنا گریجویشن مکمل کیا کیا۔

رابرٹ کورنش انتہائی ذہن ترین شخص تھا جس نے 22 برس کی عمر میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ اسے اکیس سال کی عمر میں بطور ڈاکٹر پریکٹس کی اجازت مل گئی تھی۔

غیر معمولی تحقیق کرنے والے روبرٹ ای کورنش نے مختلف طرز کی تحقیاتی پراجیکٹس میں حصہ لیا تاہم 1932 میں رابرٹ کو مردوں کو زندہ کرنے میں دلچسپ ابھری بعدازاں اس نے تجربار کا آغاز کیا۔

اس نے دل کا دورہ، کرنٹ لگنے اور مختلف وجوہات کی بنا پر مرنے والے لوگوں کو زندہ کرنے کا تجربہ کیا۔

کورنش مردوں کو ایک بڑی سی سا (See Saw) سے باندھا دیتا اور انہیں ایڈرینالین اور ہیپرین کے انجیکشن لگاتا، مردوں کے خون کو پتلا کرنے اور خون کے بھاؤ کو بحال کرنے کے لیے سی سا کو تیزی سے ہلاتا۔ رابرٹ نے کئی جسموں پر عجیب و غریب تجربے کی کوشش کی لیکن ناکام ہوتا۔ پھر اس نے جانوروں کو زندہ کرنے کا تجربہ کیا۔

روبرٹ نے پانچ کتے لیے اور انہیں لیزارس پانچ کے نام دیئے۔ ان کتوں کو لیبارٹری میں نائٹروجن گیس کے ذریعے ایک ایک کر کے مارا اور پھر انہیں دوبارہ زندہ کرنے کا تجربہ کیا۔

کورنش کے ایک تجربے میں پہلے تین کتے تو زندہ نہیں ہوسکے مگر چوتھا اور پانچواں کتا زندہ ہوگیا۔ لیکن وہ زندہ ہوجانے والے کتے اندھے اور پاگل زندہ ہوئے۔

یہ سائنس کی دنیا میں تہلکہ خیز اور بڑی ریسرچ ثابت ہوئی تھی جس پر روبرٹ ای کورنش کی خوب تعریف کی گئی۔ بعد ازاں روبرٹ ایک مشہور شخصیت بن چکا تھا اور اس کی توجہ انسانوں کو زندہ کرنے کے کام سے ہٹ چکی تھی۔ اور اس نے انسانی بھلائی کی دیگر تحقیقات میں حصہ لیا۔

لیکن روبرٹ کو نس 1947 میں ایک بار پھر پرانے تجربے کے ساتھ لوٹا۔ اس بار وہ اپنے تجربے کو دوبارہ انسانوں پر کرنا چاہتا تھا اس کے لیے اس نے سزائے موت کے قیدی کو بھی تیار کرلیا تھا۔ اسے گیس چیمبر میں سزائے موت دینے کے بعد روبرٹ ای کورنش سی سا پر لایا جانا تھا تاہم ریاست کیلیفورنیا کی حکومت نے اس تجربے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔

اس تجربے کی اجازت نہ ملنے کے بعد روبرٹ ای کورنش نے سن 1950 کے آخری اوائل میں میڈیکل ریسرچ کے شعبے سے ہمیشہ کے لیے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔

روبرٹ ای کورنش کی موت 1963 میں ساٹھ برس کی عمر میں ہوئی۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts