تمام اُمت مسلمہ کے لیڈر حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی شان میں گستاخی کوئی بھی مسلمان برداشت نہیں کر سکتا۔
مگر بھارتی جنتا پارٹی کی سابق خاتون ترجمان نوپور شرما کے نبی ﷺ کی شان میں گستاخانہ بیان دیا گیا جس پر پاکستان سمیت مختلف خلیجی ممالک یہاں تک کہ پوری دنیا کے مسلمانوں کی طرف سے سخت رد عمل آیا۔
اس متنازعہ بیان کے بعد بھارت میں بھی شدید احتجاج کیا گیا جس پر شدت پسند پارٹی بی جے پی کے پارٹی رہنماؤں کی بجائے معافی مانگنے کے بجائے اُلٹا مسلمانوں پر ظلم کی انتہا کر ڈالی۔
سوشل میڈیا پربھارت میں جاری احتجاج پر پولیس اور ہندو انتہا پسند درندوں نے مسلمانوں پر فائرنگ کر کے انہیں زخمی کیا اور تھانوں میں لے کر انہیں مارا بھی گیا۔
صرف یہی نہیں بلکہ ہندو انتہا پسند نے پولیس کے ساتھ مل کر بھارت میں مقیم مسلمانوں کے گھر مسمار کرنا شروع کر دیئے جس کے باعث وہ بے گھر ہو کر سڑکوں پر آگئے ہیں۔
اس سارے معاملے میں بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر الہٰ آباد میں ایک ویلفئیر پارٹی کے رہنما محمد جاوید کی گرفتاری اور ان کا گھر مسمار کرنا ہے اور اسی وجہ سے ان کی بیٹی آفرین فاطمہ بھی خبروں کی زینت بنی ہوئی ہیں۔
آفرین فاطمہ ویلفیئر پارٹی کی طالب علم کارکن اور پارٹی کی برادرانہ تحریک کی قومی سیکرٹری ہیں۔انہوں نے 2021 میں دہلی میں واقع جواہر لال نہرو یونیورسٹی (JNU) سے اپنی ماسٹر ڈگری مکمل کی ہے، جہاں انہوں نے طلبہ یونین میں بطور کونسلر بھی اپنی بھرپور خدمات انجام دیں۔
آفرین فاطمہ نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی خواتین کالج کی طلبہ یونین کی بھی قیادت کی ہے۔ وہ مختلف مسائل کے بارے میں آواز اٹھاتی رہی ہیں، بشمول کرناٹک میں حجاب کا تنازع، بلی بائی ایپ تنازع، 'سلی ڈیل' تنازعہ، شہریت ترمیمی قانون (CAA) سمیت دیگر میں اپنی آواز بلند کی۔
آفرین فاطمہ والد کی گرفتاری اور غیرقانونی طور پر گھر مسمار کیے جانے کے خلاف بھی ڈٹ گئی ہیں۔