16 بچے پیدا کرنے کا کیا فائدہ؟ 97 سالہ بوڑھی ماں، جسے کوئی بچہ رکھنے کو تیار نہیں، دیکھے

image

ماں ایک ایسی ہستی ہے جو کہ خود تکالیف برداشت کر لیتی ہے سو غم بھی سہہ لیتی ہے اور اولاد کا ظلم بھی برداشت کر لیتی ہے مگر پھر بھی معاف کر ہی دیتی ہے۔

لیکن ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو ایک ایسی ماں کے بارے میں بتائیں گے جس نے عالمی سوشل میڈیا صارفین کو بھی ہلا کر رکھ دیا۔

میکسیکو کے شہر اوکزاکا سے تعلق رکھنے والے ڈونا ایزبیلا نے اس وقت سب کی توجہ حاصل کی جب ان کی آنکھوں میں موجود موٹے آنسو اور تڑپتی آنکھوں اور تکلیف دہ آواز نے اپنی تکالیف بیان کیں۔

کہتے ہیں کہ ماں ہر تکلیف سہن کر لیتی ہے مگر اس 97 سال ماں پر کی تکالیف کا کیا ہی علم تھا جو ایک صارف کو گھر بلا کر اپنی تکالیف دکھائیں۔

97 سالہ بدقسمت ماں نے 16 بچوں کو اپنے پیٹ کاٹ کر جوان کیا، ایک اچھا انسان بنانے کی کوشش کی لیکن اس کے بدلے ماں کو یہ صلہ ملا کہ بیٹے تو اپنی بیویوں کو لے کر چل دیے اور بیٹیاں اپنے گھر کی ہو گئیں۔

اکلوتی ماں میکسیکو کے شہر میں ایک جھونپڑی میں اپنی بچی کچی زندگی گزر بسر کر رہی ہیں، تاہم اس سب میں ان کی پالتو کتیا اور اس کے بچے ڈون ایزابیلا کا ساتھ نہیں چھوڑ رہے ہیں۔

ڈونا نے چھوٹا س باغ بھی بنیا ہے جہاں انہوں نے مرچیں اگائیں، یہ بات جان کر بھی حیرانی ہوگی کہ ڈونا دن رات صبح شامل، صرف دلیے کے نام پر کالا پانی پیتی ہیں۔

اپنے بچوں کی بے رخی کا غم بوڑھی ماں پر کچھ اس طرح سے جھلک رہا تھا کہ آواز میں تکلیف اور چہرے پر بچوں کی ستم ظریفی عیاں تھی۔ اگرچہ ڈونا کے دامادوں نے اس کے لیے جگہ کا انتظام کیا مگر بوڑھی ماں کے لیے صرف یہ کافی نہیں تھا۔

97 سال ڈونا اس وقت بھی اپنے بچوں کے واپس لوٹنے کی امید لیے نہیں تکتی ہے، جبکہ گزر بسر کے لیے ڈونا کڑاہی کا کام بھی کرتی ہیں، جس سے دو چار روپے مل جاتے ہیں۔


About the Author:

Khan is a creative content writer who loves writing about Entertainment, culture, and Politics. He holds a degree in Media Science from SMIU and has been writing engaging and informative content for entertainment, art and history blogs for over five years.

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts