قطر اس وقت دنیا بھر کی توجہ حاصل کر رہا ہے، اپنے بیانیے اور فیفا ورلڈ کپ کی وجہ سے یہ عرب ریاست دنیا بھر میں مقبول ہو رہی ہے۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو قطر کے امیر ترین لیڈرز کے بارے میں بتائیں گے۔
2016 میں قطر کے امیر شیخ خلیفہ بن حماد التھانی کا انتقال ہو گیا تھا، اتوار کی صبح ہونے والے انتقال پر ریاست بھر میں 3 روزہ سوگ کا اعلان ہوا تھا، تاہم اس سب میں دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ امیر ترین شخصیت کا جنازہ اور آخری رسومات نے سب کو حیران کر دیا تھا۔
خلیفہ کی جائیداد بلین ڈالرز میں گنی جاتی ہے، جبکہ اب کے پوتے شیخ تمیم بن حماد قطر کے امیر ہیں، جبکہ شیخ تمیم کے والد جب بیمار تھے تو بیٹے نے والد کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی، یہاں تک کہ گھر کو بھی اسپتال بنا دیا تھا۔
لیکن والد 68 سال کی عمر میں ہی انتقال کر گئے تھے، شیخ تمیم کے والد اور دادا دونوں کے انتقال نے جہاں انہیں افسردہ کیا وہیں اس رئیس خاندان کے افراد کی آخری رسومات نے بھی سب کو حیران کیا۔ ان کے جنازوں کو مسجد کے اندر ہی لایا جاتا ہے اور نماز جنازہ ادا کی جاتی ہے، جبکہ ان کی قبر بھی عام قبروں ہی کی طرح ہوتی ہے، جس پر مزار وغیرہ نہیں بنائی جاتی بلکہ کچی قبر جس پر کئی بار تو کتبہ نہیں بھی ہوتا۔
غسل دینے سے قبر میں لٹانے تک سادہ اور عام رسومات نے سب کی توجہ حاصل کی تھی، کیونکہ عام خیال یہی ہے کہ امیر افراد مختلف ہی ہوتے ہیں، تاہم عرب ریاستوں کی بادشاہت میں ایسا دکھائی نہیں دیتا ہے جب ہی یہاں جنازے کو کندھا بھی خود دیا جاتا ہے، پہلی صفوں میں بھی کھڑے ہوتے ہیں اور قبر میں بھی خود اتارتے ہیں۔
جس طرح ہر مسلمان کو غسل دینے کے بعد سادہ سفید کفن پہنایا جاتا ہے اور پھر قبر میں چہرے کو کعبے کی طرف کیا جاتا ہے بالکل اسی طرح ان کے چہرے کو بھی کعبے کی جانب کیا جاتا ہے۔
توجہ طلب بات یہ ہے کہ ان کے جنازے میں لوگوں کی تعداد کافی ہوتی ہے، کیونکہ شاہی جنازے ہوتے ہیں، تو اسی حساب سے رسومات بھی کی جاتی ہیں، شاہی خاندان کی خواتین گھروں میں ہی رہتی ہیں تعزیت کے لیے آنے والوں کی تعزیت قبول کرتی ہیں، اسی دوران مرد حضرات مرد مہمانوں سے مصافحہ کرتے ہیں۔
قطر کے شاہی خاندان کی ایک اور منفرد بات یہ بھی ہے کہ یہاں کی خواتین پر پابندیاں اُس طرح نہیں ہیں، جس طرح دیگر عرب ریاستوں کے شاہی خاندان میں ہیں۔