“ایک بار میں نے پوچھا آپ کے ٤ سگے بچے ہیں تو آپ ان کے ساتھ کراچی میں کیوں نہیں رہتے؟ اس بات پر انکل بہت غصہ ہوگئے اور انھوں نے کہا آئیندہ مجھ سے اس بارے میں بات نہیں کرنا۔ ماجد انکل کے 2 بیٹے اور 2 بیٹیاں ہیں لیکن ان کے آخری وقت میں ان کے پاس صرف میں تھی“
یہ کہنا ہے پاکستان کے لیجنڈری فنکار ماجد جہانگیر کی منہ بولی بیٹی کا جو آخری لمحات میں بھی ان کی خدمت پر مامور تھیں۔ مختلف یوٹیوبرز کے مطابق دہائیوں تک ٹیلیویژن کے لئے کام کرنے والے ماجد جہانگیر کا جسد خاکی انتقال کے بعد کئی گھنٹوں تک اسپتال کے سرد خانے میں رہا جہاں نہ تو ان کے خاندان کا کوئی فرد موجود تھا نہ ہی میڈیا کا کوئی نمائندہ تھا۔ جب ان کی منہ بولی بیٹی نے ماجد جہانگیر کے بچوں کو فون پر ان کے والد کے انتقال کی خبر دی تو ان کا جواب تھا کہ ٹھیک ہے ہم آجاتے ہیں لیکن ان کی تدفین کراچی میں کی جائے گی۔
آخری جملہ
ماجد جہانگیر کی منہ بولی بیٹی کا کہنا تھا کہ انکل نے کبھی کسی کے بارے میں کوئی شکایت نہیں کی نہ کچھ بتایا بس وہ ایک ہی جملہ کہتے تھے “یا اللہ میرے گناہ معاف کردے“ یہاں تک کہ آخری سانس لیتے ہوئے بھی انھوں نے یہی جملہ کہا۔
ٹی وی پر خانہ کعبہ دیکھتے تھے
انھوں نے بتایا کہ انتقال کے وقت انھوں نے ماجد جہانگیر سے پوچھا تھا کہ کیا آپ ٹھیک ہیں تو انھوں نے آہستہ سے سر ہلایا کہ وہ ٹھیک نہیں ہیں اور پھر ان کا انتقال ہوگیا۔ مرنے سے پہلے وہ ٹی وی پر خانہ کعبہ کا طواف دیکھتے تھے۔