پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ملک ڈیفالٹ نہیں کرے گا، جو اس کی رٹ لگائے ہوئے ہیں وہی اس کے ذمہ دار ہیں۔سنیچر کو اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس بریفنگ میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اس بار روایت سے ہٹ کر بجٹ دیا گیا ہے اور اس کا مقصد تیزی سے شرح نمو کو بڑھانا ہے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سب سے زیادہ توجہ زراعت پر دی گئی ہے اور زرعی قرضوں کے لیے 2250 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔’بیجوں کی درآمد پر ٹیکسز ختم کیے جا رہے ہیں جبکہ 50 ہزار ٹیوب ویلز شمسی توانائی پر منتقل کیے جائیں گے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ماضی کی طرح اس بار بھی ہم ایف بی آر میں دو کمیٹیاں بنا رہے ہیں جن میں سے ایک کاروباری معاملات جبکہ دوسری تکنیکی امور سے متعلق ہو گی۔اسحاق ڈار نے کہا کہ نئے مالی سال کے دوران 2963 ارب روپے کا نان ٹیکس ریونیو اکٹھا کیا جائے گا اور پہلی بار ایس ڈی پی کے لیے 1150 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔انہوں نے پرائیویٹ پبلک سیکٹر کی ترقی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کو ساتھ لے کر چلنے سے ملک کا پہیہ چلے گا۔جب ان سے پرائیویٹ کمپنیز کے گارڈز کا حوالہ دیتے ہوئے پوچھا گیا کہ کم از کم اجرت کے ضابطے پر عمل نہیں ہو رہا، اس حوالے سے حکومت کیا کر رہی ہے؟اس کے جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ ایسا ہو رہا ہو گا لیکن حکومت کو کوئی الہام تو نہیں ہو گا۔’اگر کسی کے پاس ایسی شکایت ہو تو ہمارے علم میں لائے اس پر ایکشن لیا جائے گا۔‘
اسحاق ڈار نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ دودھ پر ٹیکس نہیں لگایا گیا (فوٹو: اے ایف پی)
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ٹی، سمال اینڈ میڈیم انڈسٹری، صحت اور دوسرے شعبہ جات میں اسانیاں پیدا کرنے کے لیے مزید اقدامات بھی کیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں رات کو ایک ٹی وی چینل پر یہ خبر دیکھ کر حیرت ہوئی کہ دودھ پر نو فیصد ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’دودھ پر نو فیصد ٹیکس لگائے جانے کی بات درست نہیں ہے۔‘انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اس حوالے سے تجویز آئی تھی کہ ڈبے کے دودھ پر ٹیکس لگایا جائے تاہم ایسا نہیں کیا گیا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک کو ایٹمی قوت بنانے کے بعد اب معاشی قوت بھی بنائیں گے۔ان کے مطابق ’زراعت، انڈسٹری، آئی ٹی اور دوسری شعبہ جات پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے ٹیکس مراعات دی گئی ہیں۔‘انہوں نے بتایا کہ اقتصادی ترقی کے لیے جو ہدف دیا گیا وہ قابل عمل ہے اور بجٹ میں دیے گئے تمام اعدادوشمار حقیقت پر مبنی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ حکومت کے کل اخراجات 14400 ارب روپے رکھے گئے ہیں اور ترقیاتی بجٹ 1150 روپے ہے اور صوبوں کا ترقیاتی بجٹ 1559 ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ خوردنی تیل پر سیلز ٹیکس ختم کرنے کی بات درست نہیں (فوٹو: روئٹرز)
اسحاق ڈار نے یہ بھی کہا کہ تعمیراتی صنعت کو مراعات دی گئی ہیں جس سے آگے 40 صنعتیں وابستہ ہیں، اس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
انہوں نے شعبہ تعلیم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کی ترقی پر بھی خصوصی توجہ دی جا رہی ہے اور بجٹ میں بھی اس کے لیے فنڈز رکھے گئے ہیں۔’رواں برس ایک لاکھ اور اگلے برس بھی ایک لاکھ لیپ ٹاپس طلبہ میں تقسیم کیے جائیں گے۔‘اسی طرح خوردنی تیل کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر اسحاق ڈار نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس پر سے سیلز ٹیکس ختم کیے جانے کی بات درست نہیں ہے۔