بہو اگر ساس کی خدمت کر رہی ہے تو ساس کو ذرا سا محتاط رہنا چاہیے کہ کہیں بہو کی پوری دال کالی تو نہیں؟ کہیں بہو کی نظر میرے زیورات پر تو نہیں، جیسے کہ عذرا بھابھی کی ساری نظر اس وقت حصے کروانے کے بعد اپنی ساس بے بی باجی کی جائیداد پر مرکوز ہے ۔۔ ارے امی ! آپ ہمارے ساتھ چلیں نا! بڑے بیٹے کا حق ہوتا ہے نا ماں کو رکھنا جب ساری زندگی فرائض نبھائے تو !! اوہ ہو !!! بیچاری بے بی باجی
تو معصوم نکلیں وہ عذرا کی گندی سوچ اور لالچی عزائم کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتیں تھیں مگر ان کو کیا معلوم کہ عذرا وہ قیمتی خاندانی زیورات پر نظر رکھے بیٹھی ہے ۔
عذرا ساس کی خدمت صرف لالچ میں کر رہی ہے لیکن یہ کیسی خدمت ہے کہ وہ بازار گھنٹوں گزار کر آئی ہیں اور کھانے کے نام پر باہر کا کھانا تھما دیا جو کھانے سے بے بی باجی نے منع کیا تو عذرا نے سونے کی جیولری حاصل کرنے کے چکر میں آلو کی قتلیاں بنا ڈالیں۔
اتنی فرمانبرداری کرنے کے ساتھ ساتھ عذرا نے اپنی زبان کے تیر چلا کر ساس کو خوب ذلیل بھی کر ڈالا۔ ایسا کرنا کیا ضروری تھا؟؟ پھر آگئیں میڈم عذرا کی سہیلی وہ پڑوسن جس نے ان کو پیروں فقیروں کا راستہ دکھایا اور اب یہ آئیڈیا دے چلیں کہ سیدھی انگلی سے گھی نہیں نکلے گا، لہٰذا اب عذرا وہ تمام زیوارت کو چوری کرلے اور یہ بھی نہ ہو کے لالچ کے چکر میں ساس کی خدمت کی اور سارا زیور چھوٹی بہو لے کر چلتی بنے ۔۔
یہ معاملہ آہستہ آہستہ سنگینی اختیار کر رہا ہے اور اب ایک وقت آنے والا ہے جبکہ جمال بھائی اپنی بیگم عذرا کو طلاق دینے کی بات کرسکتے ہیں اور عین ممکن ہے کہ اس مرتبہ جب وہ عذرا کو اس کی ماں کے گھر چھوڑ کر آئیں تو واپس نہ لائیں ۔۔ کیا زیوارت کا لالچ عذرا کا گھر خراب کر سکتا ہے؟
پھر وہیں ایک اور سوال یہاں جنم لے رہا ہے کہ ڈرامے میں زیوارت کو غائب کرنے کا یہ جو ایک طریقہ بتایا گیا ہے وہ مکمل پلاننگ ہے کہ کیسے گھریلو بہوؤیں بھی دو نمبری کرسکتی ہیں۔ لہٰذا بہنوں اور بیٹیوں عذرا کا انجام ضرور دیکھ لیجیے گا۔
بے بی باجی کے ساتھ نہ رہنے سے بیچاری اسماء کی بھی زندگی تباہ ہونے والی ہے کیونکہ وہ نصیر میاں چل پڑے ہیں اپنی پُرانی مُحبت رکشی طلاق یافتہ کے پیچھے جو ان سے پیار کے نغمے گا گا کر ساری مال و دولت ہتھیا لیں گیں۔