ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے دو ہی راستے، جیل یا وائٹ ہاؤس

ڈونلڈ ٹرمپ
AFP
ٹرمپ کا اصرار ہے کہ انھیں خالصتاً سیاسی بنیادوں پر غیر منصفانہ طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے

امریکہ کی ریاست آئیوا میں ایک تقریب میںایک رات ڈونلڈ ٹرمپ سمیت درجن سے زیادہ ممکنہ صدارتی امیدواروں نے ایک تقریب میں تقاریر کیں اور ان سے صرف ایک نےسابق صدر کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ تقریب میں موجود حاضرین نے اس پر ہوٹنگ شروع کر دی جس ظاہر ہوتا ہے کہ سابق صدر ٹرمپ کی پارٹی پر کس قدر گرفت ہے۔

سٹیج کے پیچھے موجود کس شخص کی حس مزاح انتہائی طنر آمیز تھی۔

حزب اختلاف رپبلکن پارٹی میں سنہ 2024 کے انتخابات میں صدارتی امیدواروں کے خواہشمندوں کے یہ درجن بھر افراد جب سٹیج پر تقریر کے لیے آئے تو ان کا استقبال بہت اونچی آواز میں امریکہ کے دیہی گانے ’اونلی ان امریکہ‘ کا ٹکڑا چلا کر کیا گیا۔

لیکن جب ڈونلڈ ٹرمپ حاضرین سے خطاب کرنے کے لیے آئے تو حالات کی عکاسی کے لیے دو شعر پڑھےگئے جن میں دو متبادل راستوں کو ذکر تھا۔ ’یا تو وہ جیل جا سکتے ہیں یا وہ امریکہ کے صدر بن سکتے ہیں۔‘

ملک کے 45 ویں صدر رہنے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے اس پر برا نہیں مناتے۔ وہ اس حقیقت سے کتراتے نہیں ہیں کہ ان کو دو فوجداری مقدمات کا سامنا ہے اور انھیں مزید دو اور مقدمات میں جلد نامزد کیا جا سکتا ہے۔

در اصل ان مقدمات کو سینے پر تمغوں کی طرح سمجھتے ہیں۔

ٹرمپ کا اصرار ہے کہ انھیںخالصتاً سیاسی بنیادوں پر غیر منصفانہ طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انھوں نے آئیوا میں رپبلکن پارٹی کے بارہ سو کے قریب کارکنوں سے خطاب میں کہا کہ اگر وہ دوبارہ صدر بننے کی کوشش نہ کر رہے ہوتے تو انھیں کبھی نشانہ نہیں بنایا جاتا۔ آئیوا صدارتی امیداوروں کے لیے ایک اہم ریاست ہے کیونکہ اگلے سال جنوری میں رپبلکن پارٹی کا امیدوار چننے کے عمل کا آغازیہیں سے ہو گا۔ سابق صدر نے مزید کہا کہ اگر وہ جیت نہ رہے ہوتے تب بھی ان پر مقدمات قائم نہیں ہونے تھے۔

Hunter Biden
BBC
صدر جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن رپبلکن پارٹی کے لیے بہت اہمیت کے حامل ہیں

کامیابی کی علامت کے طور پر سنگین مجرمانہ الزامات کا استعمال کرنا ضروری ہے۔ لیکن یہ ایک ایسی چیز ہے جو مسٹر ٹرمپ کے پاس ہمیشہ سے رہی ہے۔ اور یہ ان کے مخالفین کو اس بارے میں گہری الجھن میں ڈال دیتا ہے کہ کس طرح جواب دیا جائے۔

زیادہ تر لوگوں نے جمعرات کی شام کی اس خبر کو نظر انداز کرنے کا انتخاب کیا کہ صدر ٹرمپ پر خفیہ دستاویزات کی تحقیقات میں مزید تین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

درحقیقت، انہوں نے مقابلے میں صدارتی امیدواروں میں واضح طور پر سب سے آگے ڈونلڈ ٹرمپ کو کسی نے چیلنج کرنے سے انکار کیا۔ التبہ ایک کم معروف امیدوار، ول ہرڈ نے ایک کوشش کی جو حاضرین کے شور میں دب کر رہ گئی۔

ول ہرڈ نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کو ’دوبارہ عظیم‘ بنانے کی دوڑ میں شامل نہیں ہیں بلکہ جیل سے باہر رہنے کی دوڑ میں شامل ہیں۔

ایک شخص نے چیخ کر کہا کہ 'گھر جاؤ'۔

ٹرمپ کے اسٹیکر پہننے والے بہت سے ریپبلکن ووٹروں میں سے ایک اسٹیسی ٹیبر نے بتایا کہ وہ مسٹر ٹرمپ کے خلاف کسی بھی الزام پر یقین نہیں کرتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر سیاسی اسٹیبلشمنٹ انہیں راستے سے ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے تو انہیں خوف ہو گا کہ وہ جو بائیڈن کو ہرا دیں گے۔

ان کے شوہر ڈین نے کہا کہ صدر بائیڈن اور ان کے بیٹے ہنٹر کو فوجداری مقدمات کا سامنا کرنا چاہیے۔ وہ اور بال روم میں موجود بہت سے دیگر افراد نے ہنٹر کے کاروباری لین دین اور غیر ملکی اثر و رسوخ کے دعوؤں کے بارے میں غیر ثابت شدہ الزامات کو دہرایا (جسے وائٹ ہاؤس نے مسترد کردیا ہے لیکن کانگریس میں ریپبلکن تحقیقات کر رہے ہیں)۔

VIVEK RAMASWAMY
Reuters
وویک راماسوامی نے حاضرین کو اپنی جانب متوجہ کیا

عشائیہ میں مختلف امیدواروں کو سننے میں کوئی مزہ نہیں تھا۔ ان میں ہر ایک اپنے سویٹ سے نکل کر 10 منٹ کی تقریر کرتے اور انھیں مدمخالف امیدواروں کو دیکھنے کی ضرورت نہیں تھی۔

ہو سکتا ہے کہ 23 اگست کو ہونے والے پہلے ریپبلکن مباحثے میں امیدوار آمنے سامنے ہوں تو زیادہ گرما گرمی ہو۔

نیو ہیمپشائر کے ریپبلکن گورنر کرس سونو سابق صدر کے مداح نہیں ہیں لیکن حال ہی میں انہوں نے 2024 میں ان کے خلاف انتخاب لڑنے سے انکار کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دیگر امیدواروں کے لیے مسٹر ٹرمپ سے مقابلہاس بارے میں نہیں ہے کہ وہ کیا کہتے ہیں کیونکہ پالیسی میں کوئی خاص اختلافات نہیں ہیں بلکہ اس بارے میں ہے کہ وہ کس طرح کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

"انہیں دلچسپ ہونے کی ضرورت ہے، کچھ جذبہ لانے کی ضرورت ہے، کچھ جذبات کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے، اور انہیں تھوڑا سا مزاح اور کرشمہ کی ضرورت ہے."

انہوں نے مزید کہا کہ ووٹر کسے پسند کرتے ہیں اور ان کے خیال میں کون جیت سکتا ہے یہ اہم ہے، انہوں نے مزید کہا کہ قومی سطح پر نئے آنے والوں کے لئے سابق صدر کے نام کی پہچان اور اسٹار پاور کا مقابلہ کرنا بہت مشکل ہے۔

ٹرمپ اور فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سانٹس کے ساتھ کھڑے ہو کر تالیاں بجانے والے چند افراد میں سے ایک ہیں، جو اس وقت زیادہ تر سروے میں دوسرے نمبر پر ہیں۔

جلسہ گاہ کے باہر ایک اسٹال لگا ہوا تھا جس میں عام بیجز، ٹی شرٹس اور بیس بال ٹوپیاں فروخت کی جا رہی تھیں۔ تیرہ امیدوار اسٹیج پر نمودار ہوئے (کرس کرسٹی واحد باضابطہ امیدوار تھے جنہوں نے شرکت نہیں کی)، لیکن ان میں سے صرف چار کے نام سامان پر تھے۔

مسٹر ٹرمپ، مسٹر ڈی سانٹس اور مسٹر راما سوامی کے علاوہ جنوبی کیرولائنا سے تعلق رکھنے والے سینیٹر ٹم اسکاٹ، جو حال ہی میں کچھ توجہ حاصل کر رہے ہیں۔

دکاندار نے مجھے بتایا، ''میں ایک طویل عرصے سے یہ کام کرکے اپنی گزر بسر کر رہا ہوں۔ ''میں جانتا ہوں کہ کیا فروخت ہوتا ہے۔'' اور ریپبلکن ہمیشہ مارکیٹ کی طاقتوں پر پختہ یقین رکھتے ہیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US