چلتی ٹرین میں رائفل چھین پر مبینہ طور پر چار افراد کو قتل کرنے والے ریلوے فورس کے اہلکار کون ہیں؟

انڈیا میں سوموار کو جے پور سے ممبئی جانے والی ٹرین میں آر پی ایف (ریلوے پروٹیکشن فورس) کے جوان کی فائرنگ پر تنازعہ جاری ہے۔

انڈیا میں سوموار کو جے پور سے ممبئی جانے والی ٹرین میں آر پی ایف (ریلوے پروٹیکشن فورس) کے جوان کی فائرنگ پر جاری تنازع نئی سے نئی شکل اختیار کرتا نظر آ رہا ہے۔

اس فائرنگ کے نتیجے میں ایک ریلوے فورس کے اے ایس آئی تکا رام مینا سمیت چار افراد کی موت ہوئی تھی۔

اس واقعے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں ریلوے پولیس کا جوان چیتن سنگھ چوہدری مبینہ طور پر قابل اعتراض تبصرہ کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ بی بی سی اس ویڈیو کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکا ہے۔

انڈیا کے ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق اس ویڈیو میں چیتن سنگھ ایک باریش شخص کی لاش کے پاس کھڑا دکھائی دیتا ہے اور کہتا ہے کہ ’یہ پاکستان سے آپریٹ ہوتے ہیں، اور میڈیا ان کو کوریج دے رہا ہے۔ اس کو سب پتا چل رہا ہے کہ کہ یہ کیا کر رہے ہیں۔ اگر ووٹ دینا ہے، اگر ہندوستان میں رہنا ہے تو میں کہتا ہوں یہ دو نامہیں، مودی اور یوگی۔۔۔‘

ان تبصرے کی بنیاد پر اس واقعے کو ’نفرت پر مبنی پرتشدد کارروائی‘ کہا جا رہا ہے۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے اس ویڈیو پر تبصرے کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ ایک انتہاپسندوں کا حملہ تھا جس میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا۔‘

انڈین میڈیا کے مطابق اس حملے میں ہلاک ہونے والے تین افراد کی شناخت عبدالقادر، اصغرعباس علی اور سید سیف اللہ کے نام سے ہوئی ہے۔

چیتن کے ساتھ کام کرنے والوں نے کیا بتایا؟

کانسٹیبل گھنشیام اچاریہ جو چیتن سنگھ کے ساتھ ٹرین میں تعینات تھے انھوں نے پولیس کے ساتھ شوٹنگ سے پہلے کے واقعات کی ترتیب شیئر کی جسے انڈین نیوز چینل ’این ڈی ٹی وی‘ نے تفصیل سے شائع کیا ہے۔

اچاریہ نے بتایا کہ وہ چیتن سنگھ چودھری، اے ایس آئی تکارام مینا اور کانسٹیبل نریندر پرمار کے ساتھ سورت ریلوے سٹیشن سے لگ بھگ صبح تین بجے ممبئی جانے والی ٹرین میں سوار ہوئے تھے۔

سنگھ اور مینا کی ڈیوٹی اے سی کوچ میں تھی اور پرمار اور اچاریہ سلیپر کوچ میں تعینات تھے۔

وہ کہتے ہیں: ’ٹرین میں سوار ہونے کے آدھے گھنٹے بعد میں اے ایس آئی مینا کو رپورٹ دینے کے لیے ان کی کوچ میں پہنچا۔ اس وقت چیتن سنگھ اور تین ٹکٹ انسپکٹر ان کے ساتھ تھے۔ اے ایس آئی مینا نے بتایا کہ چیتن سنگھ کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔ میں نے اسے چھو کر دیکھا کہ کہیں اسے بخار تو نہیں ہے۔ لیکن میں کچھ سمجھ نہیں سکا۔ چیتن سنگھ اگلے سٹیشن پر اترنا چاہتا تھا۔ لیکن مینا کہہ رہے تھے کہ دو گھنٹے کی ڈیوٹی رہ گئی ہے، وہ پوری کر لو۔'

اچاریہ کا کہنا ہے کہ ’چیتن سنگھ کچھ سننے کی پوزیشن میں نہیں تھے۔ اس کے بعد مینا کی جانب سے ہمارے انسپکٹر کو بلایا گیا اور انھوں نے کہا کہ ممبئی کنٹرول روم کو اطلاع دی جائے۔‘

اس کے بعد کنٹرول روم کے اہلکاروں نے یہ بھی کہا کہ چیتن اپنی ڈیوٹی پوری کریں اور ممبئی میں اپنا علاج کروائیں۔ مینا نے چیتن کو یہ سمجھانے کی کوشش کی۔ لیکن وہ یہ سب نہیں ُسن رہا تھا۔

اس کے بعد مینا نے چیتن کے لیے کولڈ ڈرنک منگوائی لیکن اس نے کولڈ ڈرنک نہیں پی۔

اچاریہ کہتے ہیں: ’اے ایس آئی مینا نے مجھے چیتن کی رائفل لینے کو کہا تاکہ اسے آرام کروایا جا سکے، اس لیے میں چیتن کو کوچ نمبر بی 4 میں لے گیا اور اسے ایک خالی سیٹ پر لیٹنے کو کہا۔ میں اس کے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھ گیا۔ لیکن چیتن سنگھدیر تک سو نہیں سکا۔‘

’دس منٹ کے بعد وہ غصے میں کھڑے ہو گئے اور اپنی رائفل واپس مانگی۔ وہ بہت غصے میں تھے۔ انھوں نے میرا گلا دبانے کی کوشش کی اور مجھ سے میری رائفل چھین لی۔‘

جب چیتن سنگھ نے رائفل چھین لی

انڈین ٹرین
Getty Images

جیسے ہی گھنشیام اچاریہ کو اس بات کا احساس انھوں نے اپنے اعلیٰ حکام کو اس کی اطلاع دی۔

اس کے بعد اے ایس آئی مینا اور گھنشیام آچاریہ چیتن سنگھ چودھری کے پاس پہنچے اور رائفل کو تبدیل کیے جانے کی بات کہی، جس پر چیتن سنگھ چودھری نے آچاریہ کی رائفل واپس کر دی۔

اچاریہ بتاتے ہیں: ’چیتن سنگھ کا چہرہ غصے سے سرخ ہو رہا تھا۔ اے ایس آئی مینا اسے سمجھانے کی کوشش کر رہے تھے۔ لیکن وہ بحث کر رہا تھا۔ وہ ہماری بات بالکل نہیں سُن رہے تھے۔ اس لیے میں اس جگہ سے ہٹ گیا۔ لیکن میں نے جاتے ہوئے انھیں رائفل کی سیفٹی آف کرتے ہوئے دیکھا، اور میں سمجھ گیا کہ وہ فائر کرنے والا ہے۔ میں نے اے ایس آئی مینا کو اس بارے میں بتایا اور اس نے چیتن سنگھ چودھری کو پرسکون رہنے کو کہا۔'

اس کے بعد جیسے ہی ٹرین صبح 5:25 پر ویترنا سٹیشن پہنچی آچاریہ کو آر پی ایف میں کام کرنے والے ایک اور شخص کا فون آیا کہ اے ایس آئی مینا کو گولی مار دی گئی ہے۔

اچاریہ کہتے ہیں: ’جیسے ہی میں نے سنا کہ اے ایس آئی مینا کو گولی مار دی گئی ہے، میں کوچ بی 5 کی طرف بھاگا لیکن لوگ ڈر کے مارے کوچ سے بھاگنے کی کوشش کر رہے تھے۔ انھوں نے مجھے بتایا کہ چیتن سنگھ نے اے ایس آئی مینا کو گولی مار دی ہے۔ میں نے نریندر پرمار کو فون کیا اور ان کا حال دریافت کیا اور کنٹرول روم کو الرٹ کیا۔‘

چیتن کے گھر والوں نے کیا بتایا؟

چیتن سنگھ چودھری کے اہلخانہ نے بتایا ہے کہ انھیں اس واقعہ کی معلومات ٹی وی چینلوں سے ملی اور یہ سب سُن کر پورا خاندان حیران ہے۔

ملزم کے بھائی لوکیش چودھری کی بیوی پریتی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے چیتن سنگھ چودھری کی صحت کے بارے میں تفصیلی معلومات دی ہے۔

پریتی سنگھ کہتی ہیں: ’کچھ سال پہلے گھر کی دہلیز پر پھسلنے کی وجہ سے ان (چیتن سنگھ) کے سر میں چوٹ آئی تھی، شروع میں سب ٹھیک تھا، لیکن دو تین سال پہلے انھیں سر میں شدید درد ہونے لگا، ڈاکٹر نے بتایا کہ سر میں سوجن ہے، اس کے بعد جب اس کا معائنہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ اس کے سر میں خون کے لوتھڑے جم گئے ہیں۔‘

'اس کے بعد ان کا علاج بھی ہوتا رہا۔ وہ باتیں بھولنے لگے۔ سست رہنے لگے۔ دوا بھی چل رہی تھی اور سب کچھ ٹھیک تھا۔ لیکن ہمیں کیا معلوم تھا کہ کسی دن ایسا کچھ ہو گا۔ کوئی کیسے جان سکتا ہے کہ کب کیا ہو گا۔‘

ملزم کے والد بچو سنگھ چودھری بھی اسی فورس میں ملازم تھے اور سنہ 2007 میں دوران ڈیوٹی ہونے والی ان کی موت کے بعد چیتن سنگھ کو سنہ 2009 میں ان کی جگہ ریلوے میں نوکری ملی تھی۔

پریتی سنگھ کہتی ہیں: ’پہلے اُن کے بچے اور خاندان مدھیہ پردیش کے علاقے اجین میں رہتے تھے۔ لیکن گجرات میں پوسٹنگ کے بعد وہ خاندان کو وہاں نہیں لے جا سکے۔‘

واقعے کے متلعق ریلوے کا موقف

ویسٹرن ریلوے نے بتایا ہے کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو واقعے کے ذمہ داروں کا پتہ لگائے گی۔

ریلوے پولیس نے بتایا ہے کہ چیتن سنگھ چودھری ریلوے پروٹیکشن فورس کا سپاہی ہے، جو واقعہ کے وقت ٹرین میں ڈیوٹی پر تھا۔

یہ بھی پڑھیے

انڈیا ٹرین حادثہ: ’میں مرنے والوں میں بیٹے کو ڈھونڈ رہا ہوں، وہ ملتا نہیں ہے‘

انڈیا میں بٹھنڈا ملٹری سٹیشن میں فائرنگ، چار فوجی ہلاک

ویسٹرن ریلوے پولیس کمشنر نے یہ بھی بتایا ہے کہ ’اُن (چیتن سنگھ) کی طبیعت ناساز تھی جس کے باعث وہ اپنا آپ کھو بیٹھے۔ پہلے اس نے تکارام (ریلوے پولیس اہلکار) کو مارا، پھر جس کو دیکھا اسے مار ڈالا۔‘

اس کے ساتھ ہی ریلوے نے اس واقعہ سے پہلے کسی قسم کی بحث و مباحثے سے بھی انکار کیا ہے۔

چیتن سنگھ کے ساتھ ٹرین میں موجود ان کے ساتھی گھنشیام اچاریہ نے بھی بتایا ہے کہ فائرنگ سے قبل چیتن نے اپنی طبیعت کی خرابی کے بارے میں انھیں بتایا تھا۔

بہت سے حل طلب سوالات

ایک طرف ریلوے پولیس اور ان کے اہل خانہ کی جانب سے چیتن سنگھ کی ذہنی حالت اور بیماری کے بارے میں معلومات دی جا رہی ہیں۔

لیکن ان کی شخصیت کے بارے میں بہت سے سوالات کے جوابات اب بھی باقی ہیں۔

اس میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ ریلوے کی جانب سے ان کی صحت کے پیش نظر اقدامات کیے گئے یا نہیں۔

اگر ایسا کیا گیا تو ریلوے کی جانب سے اب تک کوئی اطلاع کیوں سامنے نہیں آئی۔

ایک سوال یہ بھی ہے کہ اگر ریلوے کو معلوم تھا کہ چیتن سنگھ چوہان کو ذہنی مسائل کا سامنا ہے تو پھر انھیں ہتھیار دینے کا فیصلہ کس بنیاد پر کیا گیا۔

اس سارے عمل میں ایک حل طلب سوال یہ بھی ہے کہ بی فائیو کوچ میں جو کچھ ہوا وہ سب مسافر جنھوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا وہ اب تک کیوں سامنے نہیں آئے۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US