سپریم کورٹ میں دوران سماعت پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے عدالت کو بتایا کہ ابھی خبر ملی ہے کہ ان کے بیٹے اور بھتیجے پر تشدد کیا گیا ہے جس کے بعد وہ کمرہ عدالت سے چلے گئے۔
تاہم دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے کسی بھی قسم کی تشدد کی تردید کی ہے۔
سنیچر کو تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان کے معاملے پر سماعت کے دوران بیرسٹر گوہر علی خان عدالت کو بتایا کہ ’ابھی خبر ملی ہے کہ میرے بھتیجے کو مارا گیا ہے، بیٹے کو بھی مارا ہے۔‘انہوں نے کہا کہ ’کمپیوٹر بھی اٹھا رہے ہیں اور کاغذات بھی اٹھا کر لے گئے ہیں۔ چار ویگو ڈالے والے آئے ہوئے تھے۔‘
دوران سماعت چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب جو ہوا ایسا نہیں ہونا چاہیے۔‘
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ وہ اس معاملے کو دیکھتے ہیں۔تاہم کچھ ہی دیر بعد جب بیرسٹر گوہر علی خان عدالت واپس پہنچ گئے تو چیف جسٹس نے پوچھا کہ گوہر صاحب کیا پوزیشن ہے تو ان کا کہنا تھا کہ حالات سنگین ہیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو کہا کہ ان کی سیکریٹری داخلہ اور آئی جی اسلام آباد سے بات ہوئی ہے اور آئی جی اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔
آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خان سپریم کورٹ پہنچ گئے ہیں۔
دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک بیان میں وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس اشتہاریوں کی تلاش میں ایک گھر پہنچی تاہم وہاں پہنچنے پر معلوم ہوا کہ مذکورہ گھر بیرسٹر گوہر کا تھا جس پر پولیس آ گئی۔اسلام آباد پولیس نے کسی بھی قسم کی تشدد کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’نہ ہی کسی پر کسی قسم کا تشدد کیا گیا اور نہ ہی کوئی دستاویزات اٹھائی گئی ہیں۔‘پولیس کے مطابق یہ ایک معمول کی کارروائی تھی، مزید تحقیقات ہو رہی ہیں۔