حکومت عام انتخابات کے آزادانہ اور شفاف انعقاد کیلئے پرعزم ہے،8 فروری کو تمام افواہیں دم توڑ جائیں گی ، نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا ٹی وی چینل کو انٹرویو

image

اسلام آباد۔29جنوری (اے پی پی):نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ حکومت عام انتخابات کے آزادانہ اور شفاف انعقاد کیلئے پرعزم ہے،8 فروری کو انتخابات کے انعقاد کے ساتھ ہی اس کے التوا کے حوالے سے تمام افواہیں دم توڑ جائیں گی ۔ نئے شروع ہونے والے ٹیلی ویژن چینل (ایک نیوز) کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امیدواروں کی جانب سے انتخابی مہم جاری ہے، انتخابات کے التوا کا کوئی ٹھوس جواز بھی نہیں ہے، ملک میں عام انتخابات کی تاریخ 8 فروری ہے اور اس روز انتخابات کے التوا کے حوالے سے تمام افواہیں دم توڑ جائیں گی۔

انتخابات سے قبل یا بعد میں دھاندلی کی شکایات کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے پارلیمان کو قانونی، انتظامی اور الیکشن کمیشن سے متعلق تمام خامیوں کو دور کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مقامی اور عالمی میڈیا کے ساتھ ساتھ مبصرین بھی انتخابات کی مانیٹرنگ اور کوریج کریں گے ،اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ جس حد تک ممکن ہو خطے کے معیارات کے مطابق انتخابات آزادانہ اور منصفانہ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں جعلی شناختی کارڈ کے ذریعے دھاندلی میں ملوث رہی ہیں اور وفات پا جانے والے افراد کے ووٹ بھی ڈالے جاتے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ووٹنگ کا وقت 8 فروری کو صبح 9 بجے سے شام 5 بجے تک ہوگا اور ہر ایک کو اچھا ٹرن آؤٹ یقینی بنانے کے لئے اپنا آئینی حق استعمال کرنا چاہئے۔قومی معیشت کی بہتری پر کلیدی توجہ پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ابھی تک کوئی سیاسی جماعت ملک کی معاشی صورتحال میں بہتری کا کوئی ایجنڈا سامنے نہیں لے کر آئی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹیوں کے تمام انتخابی منشور جن میں نوکریاں، پناہ گاہیں، سستی بجلی، فوڈ سکیورٹی اور دیگر شامل ہیں ان کا براہ راست تعلق مستحکم معیشت سے ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو ریونیو جنریشن اور ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کے لئے منصوبہ تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ا

سکینڈینیوین ممالک میں 91 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب صرف 9 فیصد ہے، ٹیکس میں اضافہ حکومت کو عوام کے سامنے جوابدہ بھی بنائے گا۔اپنے غیر ملکی دوروں کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں نگران وزیراعظم نے کہا کہ عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی ، یہ ایک ایسا فورم ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور بعد میں یورپ کا دورہ کیا جہاں ہوائی جہاز میں ایندھن بھرنے کے لئے رکے ۔

انہوں نے چین میں بی آر آئی فورم، ای سی او سمٹ اور کوپ 28 سیشن میں شرکت کا بھی ذکر کیا جہاں انہیں عالمی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کرنے اور دو طرفہ معاہدوں پر دستخط کرنے کا موقع ملا۔انہوں نے وضاحت کی کہ نگران حکومت کو روزمرہ کے امور بشمول خارجہ پالیسی کے معاملات چلانے کے لئے کردار ادا کرنا ہوگا۔غیر قانونی ،غیر ملکی شہریوں کی وطن واپسی کے بارے میں انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان نے صرف ان لوگوں کو ملک سے اپنے وطن بھیجا ہے جن کی کوئی شناخت اور ریکارڈ نہیں تھا اور ایسے افراد کو درست پاسپورٹ اور ویزا حاصل کرنے کے بعد واپس آنے کی اجازت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا ایک چیلنج ہے جس نے افراد کو ان کی تعلیمی اور ذہنی صلاحیتوں سے قطع نظر بااختیار بنایا ہے، انہوں نے سوشل میڈیا کی مین سٹریم میڈیا کی طرح ریگولیشن کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت پر مینڈیٹ سے ہٹ کر کام کرنے پر تنقید درست نہیں کیونکہ اس کے تمام اقدامات قانونی اور کابینہ کی منظوری کے علاوہ وزارت قانون کی توثیق کے حامل ہیں۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US