سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے سربراہ آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ میاں نواز شریف صاحب ہمیشہ سے لاڈلے رہے ہیں۔نجی ٹیلی ویژن ہم نیوز پر سینیئر صحافی عاصمہ شیرازی کو انٹرویو دیتے ہوئے آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ’کبھی ہوا کہ میاں صاحب لاڈلے نہ رہے ہوں۔ جب میاں صاحب لاڈلے نہیں ہوتے تو اقتدار سے نکل جاتے ہیں۔ فوجی اسٹیبلشمنٹ کا مائینڈ سیٹ الگ ہے جسے ٹرین کرنے کی ضرورت ہے۔ وہ مائنڈ سیٹ ہمیں قبول کرے یا نہیں مگر ہمارے ساتھ کام کرنا پڑے گا۔‘ آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ’بغیر ہمارے ووٹوں کے میاں نوازشریف وزیراعظم نہیں بن سکتے۔‘
’میاں صاحب اور ان کی جماعت بہت مغرور ہیں۔ ن لیگ اورپیپلز پارٹی اب ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔‘ ایک سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ انہوں نے کب کہا کہ وہ عمران خان سے بات کریں گے۔
’پیپلز پارٹی حکومت بنانے کے لیے مولانا، آزاد، جماعت اسلامی اور باپ سے بات کرے گی۔ ن لیگ کے ساتھ حکومت نہیں بنائیں گے۔‘پی پی پی پارلیمنٹیرینز کے صدر نے دعوی کیا کہ پنجاب میں زیادہ آزاد پیپلزپارٹی میں آسکتے ہیں۔’جیل یونیورسٹی ہے۔ امید ہے جیل عمران خان کو سکھائے گی۔ عمران خان سیکھے گا کیسے نہیں، وقت سب سکھادیتا ہے۔‘ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے ساتھ زیادتی ہوئی یا نہیں، آسانی بہت ہوگئی۔’نوازشریف سزا یافتہ تھے، میں آج تک سزا یافتہ نہیں، مگر کیسز چل رہے ہیں۔ یہ جادوگری پیپلز پارٹی کو کم آتی ہے، ڈومیسائل ہمارا کمزور ہے۔‘’ہمارا ٹارگٹ ہمیشہ سے پنجاب تھا اور رہے گا۔ پنجاب میں اتنی محرومی ہے کہ لوگوں کو نظر نہیں آتی۔ بے نظیر بھٹو دور سے ہمیں پنجاب سے نکالنے کی کوشش کی گئی۔‘آصف زرداری نے کہا کہ ’اس دفعہ تو ہم نے ہر صورت پنجاب میں بیٹھنا ہے۔ آزاد کے بغیر پیپلز پارٹی پنجاب سے اچھا رزلٹ دے گی۔‘’بلاول نواز مخالف ووٹ کو کھینچنے کی کوشش کررہا ہے۔ نواز حامی ووٹ ہے ہی نہیں، نواز مخالف ووٹ ضرور موجود ہے۔‘تحریک انصاف کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اب ایک ’سائیڈشو‘رہے گی۔ ’تحریک انصاف نا تحریک ہے نہ فلاسفی ہے، بلکہ بدتمیزی کا ڈراما ہے۔‘آصف زرداری نے کہا کہ ’اگر بلاول لاہور کی نشست جیت کر چھوڑی تو ہوسکتا ہے آصفہ یہاں سے انتخاب لڑیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)’پرانے لوگ جو پی ٹی آئی میں گئے تھے وہ واپس آنا چاہتے ہیں۔ الیکشن کے بعد کافی لوگ پیپلز پارٹی میں واپس آجائیں گے۔ مجھے بہت حیرت ہوگی اگر لطیف کھوسہ جیت گئے۔‘سابق صدر کا کہنا تھا کہ شہباز کو وزیراعظم بنایا مگر یہ لکیر کے فقیر ہیں، آؤٹ آف باکس نہیں سوچتے۔آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ’انتخابات میں پکڑدھکڑ ہمارے ساتھ بھی ہوئی تھی، تلوار ہم سے چھن گئی تھی۔ انتخابات پر سوال اُٹھتے ہیں، مگر حکومت چلتی رہتی ہے۔‘انہوں نے کہا کہ ’تین سو یونٹ بجلی غریبوں کے لیے مفت کریں گے۔ 30 فیصد لائن لاسز ہیں، ڈسکوز کی نجکاری کرنا پڑے گی۔ بجلی کا وعدہ ایک سال میں پورا کردیں گے۔‘’ہم کہتے ہیں کہ پی آئی کو پرائیویٹائز کردو۔ ہم نا روٹس بیچیں گے، نہ پی آئی اے کو بیچیں گے۔ پی آئی اے بیچنے نہیں دیں گے، نہ ہی اسٹیل مل بیچنے دیں گے۔‘آصف زرداری نے کہا کہ ’انہوں نے گوادر معاہدے کو سی پیک اور سی پیک کو جنگلہ بس سمجھ کر جلادیا۔‘’اگر بلاول لاہور کی نشست جیت کر چھوڑی تو ہوسکتا ہے آصفہ یہاں سے انتخاب لڑیں۔‘