الیکشن کمیشن نے نگراں حکومت کو ایف بی آر میں اصلاحات سے روک دیا

image

ایک طرف وفاقی کابینہ نے فیڈرل بورڈ آف ریوینیو کی تنظیم نو کی منظوری دے دی ہے تو وہیں دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نگراں حکومت کو ایف بی آر میں بڑی اصلاحات کرنے سے روک دیا ہے۔ 

منگل کے روز الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وزیر اعظم آفس کو لکھے اپنے خط میں موقف اپنایا کہ ایف بی آر میں اصلاحات منتخب صرف حکومت کر سکتی ہے۔ اس سلسلے میں نگراں حکومت اقدامات کی مجاز نہیں ہے۔ 

’نگراں حکومت کا کام روز مرہ کے امور نمٹانا ہے‘

خط کے متن کے مطابق کہ وفاقی حکومت بذریعہ آرڈیننس ایف بی آر میں اصلاحات لانا چاہتی ہے۔ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 230 کے تحت نگراں حکومت کا کام روز مرہ کے امور نمٹانا ہے۔ نگراں حکومت صرف روزمرہ معاملات میں فیصلہ کر سکتی ہے۔ ایف بی آر میں اصلاحات لانا منتخب حکومت کا دائرہ اختیار ہے۔

الیکشن کمیشن نے نگراں حکومت کو ایف بی آر میں اصلاحات روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ نگراں حکومت کی ذمہ داری الیکشن کے انعقاد میں الیکشن کمیشن کی مدد کرنا ہے۔اس وقت حکومت ایف بی ار میں اصلاحات کا معاملہ آنے والی منتخب حکومت پر چھوڑ دے۔

نگراں حکومت کا ایف بی آر میں اصلاحات کا پروگرام کیا ہے؟

نگراں حکومت ایف بی آر کی تنظیم نو کے ذریعے ادارے کو کو دو حصوں یعنی کسٹم اور ان لینڈ ریونیو میں تقسیم کرنا چاہتی ہے۔

اس حوالے سے نگراں حکومت کی طرف سے 30 دن کے اندر ادارے کی تنظیم نو مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ جس سے محکمہ کسٹم اور ان لینڈ ریونیو کے شعبے الگ الگ ہو جائیں گے۔

ماہرین پہلے ہی ایف بی آر کی تنظیم نو صرف منتخب حکومت کی صوابدید قرار دے چکے ہیں۔

نگراں حکومت کی جانب سے ایف بی آر کی تنظیم نو کو معیشت دان آئین کے برخلاف قرار دے چکے ہیں۔ اس سلسلے میں معروف معیشت دان ڈاکٹر حفیظ پاشا نے اُردو نیوز کو بتایا تھا کہ قانون کی تبدیلی نگراں حکومت کے دائرہ کار میں نہیں آتی۔ اس اقدام کو منتخب حکومت کے سپرد کرنا چاہیے۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US