نیشنل پلان فار فلڈ ٹیلی میٹری پروگرام کے تحت پورے ملک میں مختلف چھوٹے بڑے دریائوں پر 707 ٹیلی میٹری سٹیشن لگائے جائیں گے، مرتضیٰ سولنگی

image

اسلام آباد۔19فروری (اے پی پی):نگران وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ نیشنل پلان فار فلڈ ٹیلی میٹری پروگرام کے تحت پورے ملک میں مختلف چھوٹے بڑے دریائوں پر 707 ٹیلی میٹری سٹیشن لگائے جائیں گے۔

پیر کو سینیٹ میں سینیٹر محمد ہمایوں مہمند کی آبی وسائل اور سیلاب کی صورتحال سے متعلق تحریک پر اظہار خیال کرتے ہوئے نگران وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ 2010 کے سیلاب کے بعد وزارت آبی وسائل نے نیشنل فلڈ پروٹیکشن پلان 4 ترتیب دیا، تین سال کی سوچ بچار کے بعد اس پلان کو حتمی شکل دی گئی، مشترکہ مفادات کونسل نے 2 مئی 2017ء کو اسے منظور کیا، ماڈل ریور ایکٹ 2016 میں منظور کر کے چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو ہدایت کی گئی کہ اپنی ضروریات کے مطابق اسے تبدیل کر کے نافذ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا نے اسے نافذ کر دیا ہے، باقی صوبوں میں منظوری مختلف مراحل میں ہے، نیشنل پلان فار فلڈ ٹیلی میٹری پروگرام کے تحت پورے ملک میں مختلف چھوٹے بڑے دریائوں پر 707 ٹیلی میٹری سٹیشن لگائے جائیں گے، اس منصوبے کے لئے پی سی ون بن چکا ہے۔ نگران وفاقی وزیر نے کہا کہ 45 سٹیشنز کے لئے جائیکا نے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے، پنجاب اور سندھ نے اپنے تمام بیراجز کی توسیع اور جدت پر تیزی سے کام جاری رکھا ہوا ہے، پنجاب میں یہ کام مکمل ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں سکھر اور گڈو بیراج پر کام جاری ہے، سندھ میں 27 بلین کا فلڈ ڈیمیج ریسٹوریشن پراجیکٹ مکمل ہو چکا ہے، 2018 میں واٹر پالیسی کی سی سی آئی نے منظوری دی، فلڈ کمیشن نے اس پالیسی کا فریم ورک بنا کر منسٹری آف واٹر ریسورسز کو دے دیا ہے، اس پر تیزی سے کام ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2022 کے سیلاب کے حوالے سے محکمہ موسمیات کی پیشنگوئی تھی کہ جون 2022 میں پچھلے سالوں کی نسبت 40 فیصد زیادہ بارش ہوگی، یہ سارے اندازے غلط ثابت ہوئے، پورے ملک میں 175 فیصد زیادہ بارش ہوئی، پنجاب میں اوسطاً 70 فیصد زیادہ، سندھ میں اوسطاً 425 فیصد زیادہ، بلوچستان میں ساڑھے چار سو فیصد اور گلگت بلتستان میں 107 فیصد اوسطاً زیادہ بارش ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب دریائوں میں زیادہ پانی کے بہائو کی وجہ سے نہیں آیا، سیلاب بارشوں کی وجہ سے آتا ہے، اس کی گہرائی کم اور پھیلائو زیادہ ہوتا ہے، اسی پھیلائو کی وجہ سے زیادہ تباہ کاری ہوئی، اسی تناظر میں وزیراعظم نے اگست 2022 میں نیشنل فلڈ پروٹیکشن پلان 4 کو اپ ڈیٹ کرنے کا کہا، ایشیائی ترقیاتی بینک نے بھی حامی بھری اور تکنیکی تعاون فراہم کیا، صوبوں کے تعاون سے اپ ڈیٹڈ پلان تیار ہو گیا ہے اور منظوری کے مراحل میں ہے، فلڈ پروٹیکشن سیکٹر پراجیکٹ تھری کا پی سی ون منظور ہو گیا ہے، وزارت اقتصادی امور اس ضمن میں بین الاقوامی ڈونرز کے ساتھ فنڈز کے لئے کوشاں ہے۔

قبل ازیں پاکستان میں آبی وسائل اور تباہ کن سیلاب سے پیدا ہونے والے مسائل پر تحریک پر بحث میں لیتے ہوئے سینیٹر ڈاکٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ پاکستان کو مستقبل میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث سیلاب اور پانی کی کمی کا سامنا رہے گا، مستقبل میں اس چیلنج سے نمٹنے کے لئے جامع حکمت عملی وضع کرنی ہو گی۔ سینیٹر ثناء جمالی نے کہا کہ پانی کی منصفانہ تقسیم یقینی بنانی چاہیے۔ سینیٹر فوزیہ ارشد نے کہا کہ عوام میں پانی کے استعمال سے متعلق آگاہی پیدا کرنی چاہیے۔ سینیٹر رخسانہ زبیری نے کہا کہ پانی ضائع ہو رہا ہے، پاکستان کو پانی کی قلت کا سامنا ہے، اس پر توجہ دینا ہو گی۔ سینیٹر مولوی فیض محمد اور سینیٹر ثانیہ نشتر نے بھی بحث میں حصہ لیا۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US