انڈین سول سوسائٹی کی جانب سے فلسطین کے لیے نئی تحریک کا آغاز

image

انڈین سول سوسائٹی کے ارکان فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے جنگی جرائم پر خاموشی توڑنے کے لیے متحد ہوئے ہیں اور نئی دہلی حکومت پر دباو ڈال رہے کہ وہ تل ابیب کے ساتھ کسی بھی قسم کی ساز باز سے گریز کرے۔

عرب نیوز کے مطابق کانسٹی ٹیوشن کلب آف انڈیا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ انڈیا کی جانب سے فلسطین کے لیے تاریخی حمایت کے باوجود غزہ پر اسرائیل کے بدترین محاصرے اور حملوں کے تناظر میں زیادہ تر خاموشی اختیار کی گئی۔

غزہ میں فوری جنگ بندی کے مطالبے کی قرارداد پیش کی گئی۔ فوٹو عرب نیوزاکتوبر 2023 سے اب تک تقریباً 30 ہزار  فلسطینی ہلاک اور 70 ہزار زخمی ہو چکے ہیں اور غزہ کی زیادہ تر آبادی کو بھوکا چھوڑ دیا گیا ہے۔ انہیں طبی سہولتوں، خوراک اور پانی کی فراہمی تک رسائی نہیں ہے۔

غزہ میں جاری مظالم کے خلاف احتجاج اور بیداری کے لیے گذشتہ مہینوں جب انڈین شہریوں نے احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکلنا چاہا تو پولیس نے مظاہروں کو منتشر کر دیا اور احتجاج کو دبا دیا۔

دریں اثناء کانسٹی ٹیوشن کلب آف انڈیا  کے اجلاس میں کہا گیا کہ نئی دہلی نے فلسطینی کارکنوں کی جگہ اپنے ہزاروں شہریوں کو اسرائیل بھیجنے کے معاہدے  پر دستخط کیے۔

عالمی عدالت انصاف کے عبوری حکم کے باوجود حکومت نے اسرائیلی فوج کو ہتھیار فراہم کئے جس میں کہا گیا ہے کہ بظاہر اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔

اکتوبر 2023 سے اب تک تقریباً 30 ہزار  فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ فوٹو عرب نیوزانڈیا کے معروف دانشوروں، سیاست دانوں، وکلاء، فنکاروں اور سفارت کاروں نے گذشتہ روز جمعہ کو فلسطین کے لیے نئی تحریک کا آغاز کیا ہے۔

اس تحریک کا مقصد ہے کہ دہلی سرکار کے تل ابیب کے ساتھ روابط کو چیلنج کیا جا سکے اور یہ مطالبہ کیا جائے کہ وہ عالمی عدالت انصاف کے اس فیصلے پر عمل کرے جس میں دستخط کرنے والوں پر اخلاقی اور قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

دہلی یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات اور عالمی سیاست کے ریٹائرڈ پروفیسر آچن ونائک نے کہا ہے ’ سول سوسائٹی  کے اس گروپ کو بہت سے دوسرے لوگوں کی طرح غزہ میں ہونے والی نسل کشی پر تشویش ہے۔

انڈین دانشوروں نے فلسطین کے لیے نئی تحریک کا آغاز کیا ہے۔  فوٹو عرب نیوزآچن ونائک نے کہا کہ مسئلہ فلسطین بہت واضح ہے، اگر آپ مہذب انسان ہیں تو فلسطینی عوام کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس پر آپ حیران رہ جائیں گے۔

اجلاس میں قرارداد پیش کی گئی ہے جس میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا اور سرکار پر زور دیا گیا ہے کہ عالمی عدالت انصاف کے تازہ ترین فیصلے کی توثیق کرے۔

غزہ میں فلسطینیوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اقدام کرے اور اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کے گٹھ جوڑ سے باز رہے۔

اجلاس میں پیش کی گئی قرارداد میں ایشیا بھر کے افراد سے فلسطینیوں کے ساتھ تمام وسائل اور عملی طور پر اجتماعی یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

فلسطین کو عالمی برادری کی جانب سے یکجہتی کی ضرورت ہے۔ فوٹو عرب نیوزنئی دہلی کی طالبہ سانیا کھیرا نے کہا کہ فلسطینی عوام کو واقعی پوری عالمی برادری کی جانب سے یکجہتی کی ضرورت ہے۔

سانیا کھیرا نے مزید کہا کہ میرے خیال میں یہ بہت ضروری ہے کہ جو بھی جس طریقے سے اس تحریک کی حمایت کرنے کے قابل ہے اس میں شامل ہو۔

میرے خیال میں یہ بہت ضروری ہے کہ لوگ اس طرح کے عوامی فورمز پر اکٹھے ہوں اور بحث کریں کہ کیا آپ خبریں نہیں دیکھ رہے، کیا آپ اخبارات نہیں پڑھ رہے۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts Follow