پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ کوئی بھی آپریشن پارلیمان کو اعتماد میں لیے بغیر شروع نہ کیا جائے۔
اتوار کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کوئی بھی ایپکس کمیٹی پارلیمان سے بالاتر نہیں۔ سنیچر کو وزیراعظم شہباز شریف نے نیشنل ایکشن پلان پر مرکزی ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے موقعے پر دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے آپریشن ’عزم استحکام‘ کی منظوری دی تھی۔وزیراعظم ہاؤس سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیراعظم نے تمام سٹیک ہولڈرز کے اتفاق رائے سے آپریشن کی منظوری دی۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج وہ پارلیمان میں وہ اس آپریشن کے بارے میں بات کرنا چاہ رہے تھے لیکن ان کو وقت نہیں دیا گیا جس پر انہوں نے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔’کوئی بھی آپریشن ہو چاہے وہ انٹیلی جنس کی بنیاد پر ہو چاہے وہ مکمل آپریشن ہو، چاہے وہ بعض اضلاع میں ہو یا وہ کسی خاص تحصیل میں ہو، اس کے لیے اس پارلیمان کو اعتماد میں لینا ضروری ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’پوائنٹ آف آرڈر پر یہ نکتہ اجاگر کرنا تھا کہ ہماری عسکری قیادت اس پارلیمان میں آ کر اور جس طرح پہلے پارلیمان کو ان کیمرا بریفنگ دی گئی تھی اور ان کو بتایا گیا تھا کہ کیا صورتحال ہے، کوئی بھی کمیٹی چاہے کتنی بھی بڑی کیوں نہ ہو جائے وہ پارلیمان کو سپر سیڈ نہیں کر سکتی۔ آئین کے مطابق پارلیمان بالاتر رہے گا۔‘سابق سپیکر اور پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا کہ ’ہم کسی طور پر کسی آپریشن کی حمایت نہیں کر سکتے۔‘’اس وقت اجلاس جاری ہے۔ آپ اتنا بڑا فیصلہ کر رہے ہیں تو آپ اس پارلیمان کو خاطر میں نہیں لاتے تو پھر یہ پارلیمان ہے کس لیے۔‘ان کا کہنا تھا کہ وزیر دفاع اپنے دکھڑے سناتے رہتے ہیں لیکن جب اتنا بڑا فیصلہ ہوتا ہے تو اس پر پارلیمان کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کے حوالے سے مشاورت نہیں کی گئی۔