پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن و استحکام کا رشتہ چاہتا ہے تاہم گزشتہ تین ماہ میں جنوبی ایشیا میں انتہائی پریشان کن پیش رفت دیکھنے میں آئی۔اسحاق ڈار نے منگل کو چین کے دارالحکومت بیجنگ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ’معتبر تحقیقات یا تصدیقی ثبوت کے بغیر پہلگام حملے کو پاکستان سے جوڑنا افسوس ناک ہے، اس اقدام نے دونوں جوہری ہتھیاروں سے لیس ریاستوں کو ایک بڑے تنازع کے دہانے پر پہنچا دیا۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان جنگ بندی اور مستحکم علاقائی توازن کے لیے پرعزم ہے تاہم یہ قابل قبول نہیں ہے کہ طاقت کے استعمال کو معمول بنایا جائے۔’ہم سمجھتے ہیں کہ تنازعات اور اختلافات جبر کے بجائے بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے حل کیے جاتے ہیں۔ اس تناظر میں ایک جامع اور منظم بات چیت کا آغاز بامعنی طور پر ان تمام مسائل کو حل کر سکتا ہے جو طویل عرصے سے جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کو درہم برہم کیے ہوئے ہیں۔ اس سلسلے میں دوطرفہ معاہدوں پر سختی سے عمل درآمد بھی ضروری ہو گا۔‘وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے مسئلہ فلسطین کے حوالے سے کہا کہ 1967 کی سرحدوں اور بیت المقدس کے بطور دارالحکومت دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہیں، متنازع علاقوں کی حیثیت تبدیل کرنے کی یک طرفہ کوششوں کی مخالفت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے متنازع علاقوں کی حیثیت کو تبدیل کرنے کے یک طرفہ اور غیرقانونی اقدامات کی سختی سے مذمت اور مخالفت کرتے ہیں۔‘