فلاپ فلموں سے کیریئر کا آغاز کرنے والی کترینہ کیف ’مہنگی اداکارہ‘ کیسے بنیں؟

image
ان کی پیدائش ہانگ کانگ میں ہوئی، ان کی والدہ برطانوی نژاد ہیں جبکہ والد کا سررشتہ کشمیر سے ملتا ہے۔ ہانگ کانگ سے نکلنے کے بعد وہ چین چلی گئیں، وہاں سے جاپان۔ اور جاپان سے کشتی کے ذریعے اپنے خانوادے کے ساتھ فرانس پہنچیں، فرانس سے سوئٹزر لینڈ۔

پھر سوئٹزرلینڈ سے کئی مشرقی ممالک میں چھوٹے دورانیہ قیام رہا اور پھر پولینڈ پہنچیں جہاں سے وہ برطانیہ کے دارالحکومت لندن پہنچیں اور پھر وہاں سے انڈیا اور انڈیا ایسا راس آیا کہ وہ یہیں کی ہو کر رہ گئیں۔

شاید اب تک آپ ان کو پہچان گئے ہوں گے؟ بالی وڈ کی معروف فلم 'ایک مسافر ایک حسینہ' کا ایک مشہور گیت ہے جس کے چند مصرعے شاید انہی کے لیے کہے گئے ہیں۔

ایران ہم نے دیکھا، دیکھا ہے چین ہم نے

لیکن کہیں نہ دیکھا تم سا حسین ہم نے

کوئی بھی جب نہ پایا تیرے مقابلے کا

آواز تجھ کو دی ہے او نازنین ہم نے

او یار زلفوں والے دلدار زلفوں والے۔۔۔

اگر چہ فلم میں اداکار جوئے مکھر جی یہ گیت اداکارہ سادھنا کے لیے گاتے ہیں لیکن ہماری مقصود یہاں اداکارہ کترینہ کیف ہیں جنہوں نے بالی وڈ میں اپنے حسن کا جادو جگایا اور کئی اداکاروں کو اپنا گھائل بنایا۔

آج ہم ان کا ذکر اس لیے کر رہے ہیں کہ ان کی زندگی کسی فلمی کہانی سے کم نہیں اور یہ کو وہ آج ہی کے دن یعنی 16 جولائی 1983 کو برطانیہ کے زیر نگیں ہانگ کانگ میں پیدا ہوئیں۔ یعنی وہ آج اپنا 42 واں جنم دن منا رہی ہیں۔

کترینہ کیف کے بارے میں بہت سی باتیں سربستہ راز ہیں۔ ہم ان کی فلموں پر بات کرنے سے قبل ذرا ان کی زندگی پر بات کرتے ہیں جو کہ اتنے پیچ و خم سے بھری ہوئی ہے جتنے پیچ و خم کترینہ کی زلفوں بھی نہیں ہیں۔

معروف بالی وڈ اداکار جیکی شروف کی اہلیہ اور ماڈل عائشہ شروف نے کترینہ کیف پر اپنی زندگی کی جھوٹی کہانی پیش کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ ’ہم نے ان کو نئی پہچان دی ہے۔‘

ممبئی مرر کے ساتھ ایک انٹرویو میں عائشہ شروف نے کہا: ’ہم نے کترینہ کے لیے ایک شناخت بنائی۔ وہ ایک خوبصورت جوان انگریز لڑکی تھیں، اور ہم نے انہیں کشمیری باپ دیا اور انہیں کترینہ قاضی کا نام دینے کا سوچا۔‘

’ہم نے سوچا کہ ہم انہیں انڈین ناظرین کے ساتھ وابستگی کے لیے انہیں ہندوستانی نسب دیں گے۔۔۔ لیکن پھر ہم نے سوچا کہ قاضی کنیت زیادہ مذہبی ہے۔ اور اس زمانے میں محمد کیف (کرکٹر) کا شہرہ تھا اس لیے ہم نے انہیں ان کی والد کی کنیت کے ساتھ کترینہ کیف نام دیا۔‘

لیکن کترینہ کیف نے عائشہ شروف کے بیان کو ’تکلیف دہ‘ قرار دیا اور اسے غلط بیانی پر مبنی قرار دیا۔

کترینہ کیف کی اداکاری کو ’نمستے لندن‘ میں سراہا گیا کیونکہ یہ ان کے ماضی کی عکاسی کر رہی تھی (فوٹو: سکرین گریب)

لیکن عائشہ شروف کا کہنا تھا کہ کترینہ کا اصل نام کترینہ ٹورکوٹے (ٹورکوٹے ان کی والدہ تھیں) تھا جو کہ انڈین ناظرین کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہو پاتا۔ ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق کترینہ کیف نے بھی یہ تسلیم کیا ہے کہ ان کے پاسپورٹ پر ان کا نام کترینہ ٹورکوٹے ہے۔

مادام تساؤ(دبئی) کی ویب سائٹ پر کترینہ کیف کے تعارف کے طور پر یہ باتیں درج ہیں کہ عائشہ شروف نے انہیں نیا نام کترینہ کیف دیا اور یہ کہ وہ اس سے قبل کترینہ ٹورکوٹے تھیں۔

وہ سات بھائی بہن ہیں اور ان کی ایک بہن نے بھی فلم اور فیشن کی دنیا کا رخ کیا لیکن زیادہ کامیاب نہ ہو سکیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک زمانے سے ان کا ان کے والد کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے تاہم انہیں ان کے نام سے شہرت حاصل ہے۔

آپ سوچ رہے ہوں گے کہ عائشہ شروف نے یہ دعوی کس بنیاد پر کیا تو آپ یہ جان لیں کہ کترینہ کیف نے جیکی شروف اور عائشہ شروف کی پروڈیوس کی جانے فلم ’بوم‘ سے بالی وڈ میں اپنے کریئر کا آغاز کیا۔

اس سے قبل کترینہ نے ہوائی میں ایک مقابلہ حسن جیتا۔ اس وقت ان کی عمر 14 سال تھی اور انہیں زیورات کے اشتہار کے لیے ماڈلنگ کا موقع ملا۔ لندن میں قیام کے دوران انہوں نے اپنے ایک دوست کے مشورے پر انڈیا کا سفر کیا جو کہ انڈیا کا ان کا پہلا سفر تھا۔

لیکن اس سے قبل لندن میں رہنے والے ایک فلم ہدایت کار کیزاد گستاد نے انہیں ایک فیشن شو میں دیکھا اور کترینہ انہیں یاد رہیں اور جیکی شروف کی فلم ’بوم‘ کی ہدایتکاری انہوں نے ہی کی ہے۔

اس فلم میں بالی وڈ کے شہنشاہ امیتابھ بچن کے ساتھ جیکی شروف بھی تھے لیکن یہ فلم ناکام ہو گئی اور کترینہ کیف کو ان کے لہجے اور خراب اداکاری کی وجہ سے بالی وڈ میں تقریبا مسترد کر دیا گیا۔ یہاں تک کہ مہیش بھٹ نے اپنی فلم ’سایا‘ میں ان کی جگہ تارا شرما کو لے لیا۔

لیکن اس دوران انہیں انڈیا میں ماڈلنگ کے کئی کام ملے جس سے انہوں نے انڈیا میں رہنے کا فیصلہ کیا۔ وہ کنگ فشر کے سالانہ کیلنڈر میں نظر آئیں۔ اس کے علاوہ ان کے پاس ایل جی، کوکا کولا، سیمسنگ اور فیوی کول کے اشتہارات تھے۔

انہوں نے بعد میں فلم ’بوم‘ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس وقت انڈین فلم کی سمجھ نہیں تھی اس لیے اس میں انہوں نے کام کیا۔

سلمان خان کے ساتھ کترینہ کیف کی فلم ’پارٹنر‘آئی جو بہت کامیاب رہی (فوٹو: سکرین گریب)

اس کے بعد انہوں نے ایک تیلگو فلم ’ملیسوری‘ میں لیڈ کردار ادا کیا اور انہیں اس کے لیے جو پیسے ملے وہ اس وقت جنوبی ہند کی فلم میں سب سے زیادہ ملنے والی رقم تھی۔

انہوں نے ’سرکار‘ فلم میں ابھیشیک بچن کی گرل فرینڈ کا چھوٹا سا کردار ادا کیا ہے اور پھر ان کی ملاقات بالی وڈ کے ’سلطان‘ سلمان خان سے ہوئی اور ان کے ساتھ ان کی فلم ’میں نے پیار کیوں کیا؟‘ ریلیز ہوئی جسے وہ بالی وڈ میں اپنا پہلا قدم مانتی ہیں۔ اس میں ان کے ساتھ سلمان خان، سہیل خان، سشمیتا سین لیڈ رول میں ہیں۔

یہ فلم کامیاب رہی اور پھر اس کے بعد کترینہ کیف نے مڑ کر نہیں دیکھا اور وہ انڈیا کی ٹاپ اداکاراؤں میں شمار ہونے لگیں جن کے پاس فلموں کی کوئی کمی نہیں رہی۔

اکشے کمار کے ساتھ ان کی جوڑی کو کافی سراہا گیا۔ ان کی فلمیں ’ہم کو دیوانہ کر گئے‘ اور ’نمستے لندن‘ کامیاب رہیں اور ان کی اداکاری کو ’نمستے لندن‘ میں سراہا گیا کیونکہ یہ ان کے ماضی کی عکاسی کر رہی تھی اور ان کے اپنے کردار سے ملتی جلتی تھی۔

انڈین فلم میگزن اور اخباروں میں کترینہ کے متعلق مثبت ریویوز شائع ہوئے لیکن بہت سے ناقدین کا کہنا تھا کہ ’ان کی کامیابی کی ضامن ان کی خوبصورتی‘ تھی۔

ایک بار پھر سلمان خان کے ساتھ ان کی فلم ’پارٹنر‘آئی جس میں گووندہ اور لارا دتہ جیسے بڑے نام تھے۔ یہ فلم مالی طور پر بہت کامیاب رہی۔ اسی سال یعنی 2007 میں اکشے کمار کے ساتھ ان کی فلم ’ویلکم‘ آئی جو اس سال کی دوسری سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلم تھی۔ اور ایک بار پھر ناقدین نے کترینہ کی صورت کو ان کی اداکاری کے مقابلے زیادہ سراہا۔

سیف علی خان کے ساتھ ان کی فلم ’ریس‘ بھی کامیاب رہی لیکن انہیں اکشے کمار کے ساتھ 'سنگھ از کنگ' میں زیادہ سراہا گیا۔ اور ٹائمز آف انڈیا میں فلموں کا ریویو لکھنے والی معروف صحافی نکہت کاظمی نے ایک بار پھر ان کی صورت کے سر فلم کی کامیابی کا سہرا باندھا۔

’ایک تھا ٹائیگر‘ میں کترینہ کیف کی اداکاری کے ساتھ ساتھ ان کے مارشل آرٹ کو بھی سراہا گیا (فوٹو: سکرین گریب)

دی گارڈین کی عالیہ وحید نے لکھا کہ کترینہ کیف اپنے مغربی انداز میں بالی وڈ کی ہیروئن کے زیادہ جدید تصور میں فٹ اتریں۔ انہیں کئی بار سٹائیل ائیکون کے ایوارڈز سے نوازا گیا۔

ابھی تک کترینہ کیف کی آواز کو کسی دوسرے فنکار سے ڈب کرایا جاتا تھا لیکن کبیر خان کی فلم ’نیو یارک‘ سے انہوں نے اپنے مکالمے خود ہی بولنے شروع کیے اور انہیں جو کردار ملے اس میں انہوں نے ادکاری کا جوہر دکھایا۔

اس فلم کے لیے انہیں بہترین اداکاری کا فلم فیئر ایوارڈ ملا جو کہ پہلا ایوارڈ تھا۔ رنبیر کپور کے ساتھ ان کی فلم ’عجب پریم کی غضب کہانی‘ اور پھر پرکاش جھا کی فلم ’راج نیتی‘ آئی جس میں ان کے کام کو سراہا گیا۔

فلم ’ایک تھا ٹائيگر‘ میں وہ ایک بار پھر سلمان خان کے ساتھ تھیں اور انہوں نے پاکستانی جاسوس کا کردار ادا کیا تھا۔ یہ فلم 2012 کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلم ثابت ہوئی اور فلم ناقدین سے ان کی اداکاری کے ساتھ ساتھ ان کے مارشل آرٹ کے پوز کو سراہا۔

شاہ رخ خان کے ساتھ ان کی فلم 'جب تک ہے جاں' بہت کامیاب رہی۔ عامر خان کے ساتھ انہوں نے ’دھوم 3‘ میں کردار ادا کیا۔ اس طرح کترینہ نے بالی وڈ کے تمام سٹارز کے ساتھ متنوع فلمیں کیں اور اب انہیں کوئی 'باربی گرل' نہیں بلکہ ایک منجھا ہوا اداکار سمجھتا ہے۔

مادام تساؤ نے کترینہ کا تعارف کراتے ہوئے لکھا ہے وہ پہلی بالی وڈ اداکار ہیں جنہوں نے باربی ڈول کی ماڈلنگ کی اور یہ کہ کترینہ کو پینٹنگ کا شوق ہے اور وہ شطرنج کی بہترین کھلاڑی بھی ہیں۔

اگرچہ سلمان خان کے ساتھ ان کے رشتے کی خبریں بہت دنوں تک گردش کرتی رہیں اور ہر بار ان دونوں کی فلموں کو ناظرین نے کافی سراہا۔ پھر اس کے بعد ان کا رشتہ رنبیر کپور کے ساتھ جوڑا گیا لیکن پھر 2021 میں انہوں نے وکی کوشل کے ساتھ ہندو رسم و رواج کے مطابق شادی کر لی۔

کہیں یہ ان کی شطرنج کی کوئی بازی تو نہیں جس سے وہ زیادہ انڈین ہونے کا بھرم قائم کر سکیں اور ایک سیکولر امیج دیں کہ ان کی والدہ ایک کرسچین ہیں جبکہ والد مسلم اور پھر شوہر ہندو۔

بہر حال وہ ابھی بھی فلموں میں سرگرم ہیں اور زندگی کی 42ویں بہاریں دیکھنے پر ان کو مبارکباد۔

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts