پاکستان کے کاروباری مرکز سمجھے جانے والے شہر کراچی سمیت سندھ کے متعدد بڑے شہروں میں ٹیکس کے حوالے سے نئی قانونی ترمیم کے خلاف احتجاج کے طور ہڑتال کی جا رہی ہے۔سنیچر کو کراچی چیمبر آف کامرس و انڈسٹری کی طرف سے کی جانے والے اس ہڑتال کے باعث سندھ کے بڑے شہروں میں کاروبار مکمل طور پر بند ہے۔تاجر رہنماؤں نے کراچی شہر کی چھوٹی بڑی مارکیٹیں بند ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے ہڑتال کو کامیاب قرار دیا ہے۔کراچی صدر، ریگل، الیکٹرانکس مارکیٹ، لیاقت آباد، حیدری، کورنگی، صرافہ بازار، میڈیسن مارکیٹ، کپڑا مارکیٹ سمیت شہر کے اہم کاروباری مراکز بند ہیں اور مقامی خریداروں کے مطابق کراچی کی فروٹ اور سبزی منڈی میں بھی سناٹا ہے۔کراچی چیمبر آف کامرس و انڈسٹری کے صدر جاوید بلوانی نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ’پورا کراچی بند رہے گا۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’فی الحال یہ صرف ایک دن کی ہڑتال ہے، لیکن اگر ہمیں اگلے اجلاس سے قبل تحریری یقین دہانی نہیں کرائی گئی تو ہفتے میں ایک بار، ہفتے میں دو بار یا پورے ہفتے تک ہڑتال کرنے کی طرف جائیں گے۔‘حیدر آباد شہر میں کاروبار کو بند رکھنے پر انجمنِ تاجران صدر بازار کے سرپرست اعلیٰ ندیم احمد صدیقی اور دیگر رہنماؤں نے تاجروں کو کامیاب ہڑتال پر مبارک باد دی۔آل پاکستان ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن نے بھی ہڑتال کی حمایت کر رکھی ہے اور ایسوسی ایشن کے صدر وقاص عظیم نے کہا کہ تاجروں کی آواز کو سنا جائے اور معاشی قتل عام بند کیا جائے۔
ہڑتال کے سبب سندھ کے بڑے شہروں میں کاروبار مکمل طور پر بند ہے۔ فوٹو: انجمن تاجران کراچی
جمعے کو جاوید بلوانی نے کہا تھا کہ ہڑتال کے لیے اجلاس میں ٹرانسپورٹرز سمیت شہر کی تمام مارکیٹس کے نمائندے، چھوٹے تاجروں کی نمائندے، اور ایکسپورٹرز بھی موجود ہیں۔
’اس کالے قانون کے خلاف پورے ملک میں ہڑتال ہونی چاہیے، تاجر برداری کے حقوق کے لیے ہڑتال ہورہی ہے، یہ وہ لوگ ہڑتال کر رہے ہیں جو ٹیکس دیتے ہیں۔‘