سہولیات، فیچرز اور فیول اکانومی، پاکستان میں زیادہ فروخت ہونے والی ’ایس یو ویز‘ کون سی ہیں؟

image
پاکستان میں صارفین کی ایس یو وی گاڑیوں میں دلچسپی اور خریداری میں تیزی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ خریدار اب صرف ایک گاڑی ہی نہیں بلکہ اس میں سہولیات، فیچرز، انجن پاور اور فیول اکانومی کے حوالے سے بہتر انتخاب چاہتے ہیں۔

آٹو سیکٹر کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق سب سے زیادہ فروخت ہونے والی ایس یو وی گاڑیوں میں ٹویوٹا فورچیونر، ٹویوٹا ریوو، اور چینی کمپنی ہیول کی ہائبرڈ گاڑیاں ایچ 6 اور جولیون شامل ہیں۔

ان گاڑیوں کی کچھ نمایاں خصوصیات ہیں جو ان کی مقبولیت اور مارکیٹ شیئر میں فرق پیدا کرتی ہیں۔

پاکستان میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی ایس یو وی کون سی ہے؟

آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’حالیہ رپورٹس کے مطابق ٹویوٹا فورچیونر اور ریوو پاکستان میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی ایس یو وی گاڑیاں ہیں۔

جون 2025 کے اعداد وشمار کے مطابق ان دونوں گاڑیوں کی مجموعی فروخت 8,131 یونٹس رہی، جو ایس یو وی سیکٹر میں سب سے زیادہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’فورچیونر خاص طور پر اپنے طاقتور انجن، مضبوط ساخت، اور بھاری ڈیزائن کی وجہ سے پہاڑی علاقوں اور کٹھن راستوں کے لیے بہت پسند کی جاتی ہے۔ یہ گاڑی زیادہ تر سرکاری اداروں، کارپوریٹ سیکٹر اور تجربہ کار خریداروں میں مقبول ہے جو پاور اور ری سیل ویلیو کو اہمیت دیتے ہیں۔‘

ہیول کی ہائبرڈ ایس یو ویز کا بڑھتا ہوا رجحان

دوسری جانب چینی کمپنی سازگار کے برانڈ ہیوال کی ہائبرڈ گاڑیاں، خاص طور پر ہیول ایچ 6 اور جولیون نوجوانوں اور شہری صارفین میں تیزی سے مقبول ہو رہی ہیں۔

ان دونوں ماڈلز کی مجموعی فروخت 7,900 یونٹس سے تجاوز کر گئی ہے، جو بہت متاثر کن ہے۔ ان گاڑیوں کی قیمتیں فورچیونر کے مقابلے میں کم ہیں، مثلاً ایچ 6 کی قیمت تقریباً 85 لاکھ سے ایک کروڑ 9 لاکھ روپے اور جولیون کی قیمت 80 لاکھ سے 93 لاکھ روپے کے درمیان ہے۔

یہ گاڑیاں جدید ٹیکنالوجی، بہتر فیول ایفیشنسی، اور فیچرز کی وجہ سے خاص طور پر شہروں میں رہنے والے صارفین کو پسند آ رہی ہیں۔

ہیول نوجوان، جدید سوچ کے حامل، اور ٹیکنالوجی میں جدت پسند کرنے والے صارفین میں زیادہ مقبول ہے (فوٹو: پاک وہیلز)

ٹویوٹا فورچیونر اور ہیول کی ایس یو ویز میں بنیادی فرق

فورچیونر کا انجن 2.7 یا 2.8 لیٹر کا ہوتا ہے جو کہ طاقتور اور بھاری استعمال کے لیے موزوں ہے۔ یہ گاڑی پہاڑی اور کٹھن راستوں کے لیے بہترین ہے اور اس کی مضبوط ساخت اسے مشکل حالات میں بھی بہترین کارکردگی دیتی ہے۔

ہیول کی ہائبرڈ گاڑیاں زیادہ تر شہری استعمال کے لیے ڈیزائن کی گئی ہیں، جو کم ایندھن خرچ کرتی ہیں اور جدید فیچرز سے لیس ہیں۔ ان کا انجن چھوٹا اور جدید ہے، جو شہروں میں ڈرائیونگ اور طویل فاصلے کے لیے آرام دہ اور موثر ہے۔

کراچی نیو ایم اے جناح روڈ پر واقع گاڑیوں کے شو روم کے مالک حارث قاسم نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’فورچیونر کی قیمتیں زیادہ ہیں، اور اس کے لیے عام طور پر 30 فیصد ایڈوانس اور ماہانہ 2.5 سے 3 لاکھ روپے تک قسط دی جاتی ہیں، جو کہ ایک بڑا مالی بوجھ ہو سکتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اس کے مقابلے میں چائنیز کمپنیوں کی گاڑیاں نسبتا کم قیمت پر دستیاب ہیں اور ان کے لیے ڈیلرز کی جانب سے مختلف سکیمز بھی فراہم کی جاتی ہیں۔‘

صارفین کا رجحان 

حارث قاسم کہتے ہیں کہ ’فورچیونر کے خریدار عموماً تجربہ کار، روایتی اور طاقتور گاڑی پسند کرنے والے ہوتے ہیں، جو گاڑی کی ساکھ اور ری سیل ویلیو کو اہمیت دیتے ہیں۔‘

ہیول کی ہائبرڈ گاڑیاں نوجوان، جدید سوچ کے حامل، اور ٹیکنالوجی میں جدت پسند کرنے والے صارفین میں زیادہ مقبول ہیں، جو کم قیمت، فیول ایفیشنسی، اور فیچرز کو ترجیح دیتے ہیں۔

پاکستان میں ہونڈا بی آر وی، ایچ آر وی، سوزوکی راوی، اور ہونڈائی ٹوسان جیسی گاڑیاں بھی مارکیٹ میں موجود ہیں (فوٹو: پاک وہیلز)

مارکیٹ شیئر اور پیداوار

ٹویوٹا کی گاڑیاں زیادہ تر ملک میں مقامی طور پر اسیمبل کی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے ان کی قیمتوں میں کچھ حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔

حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے مکمل اسیمبلڈ یونٹس (سی بی یو) کی درآمد مہنگی ہو چکی ہے، جس کا فائدہ لوکل پروڈکشن کو پہنچ رہا ہے۔

ہیول اور دیگر چینی برانڈز کی گاڑیاں عموماً مکمل اسیمبلڈ یونٹس کے طور پر آتی ہیں، اس لیے ان کی قیمتیں کچھ زیادہ ہو سکتی ہیں، لیکن ان کی جدید ٹیکنالوجی اور ایندھن کا کم استعمال ان کو نمایاں کرتا ہے۔

دیگر ایس یو ویز کی کارکردگی

پاکستان میں ہونڈا بی آر وی، ایچ آر وی، سوزوکی راوی، اور ہونڈائی ٹوسان جیسی گاڑیاں بھی مارکیٹ میں موجود ہیں۔ ان گاڑیوں کی مجموعی فروخت چند ہزار یونٹس تک پہنچ چکی ہے، لیکن فورچیونر اور ہیول کی ہائبرڈ ایس یو ویز کی طرح ان گاڑیوں کی فروخت زیادہ نہیں ہے۔ خاص طور پر بی اے آئی سی اور ڈی ایف ایس جیسے چینی برانڈز کی فروخت محدود رہی ہے۔

آٹو فنانسنگ اور حکومتی پالیسیوں کا اثر

پاکستان میں کار فنانسنگ کی سہولیات مارکیٹ میں گاڑیوں کی فروخت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔

آل پاکستان موٹر وہیکل امپورٹرز ایسوسی ایشن کے رہنما محمد کامران کہتے ہیں کہ ’حکومتی پالیسیوں کا بھی بہت بڑا اثر ہے۔ موجودہ ٹیکس اور درآمدی قوانین کی وجہ سے مقامی طور پر اسیمبل کی جانے والی گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی اور استحکام آ رہا ہے، جبکہ مکمل اسیمبلڈ یونٹس کی درآمد مہنگی ہو گئی ہے۔ حکومت اگر درآمدات کے حوالے سے نرمی کرے اور ٹیکس کم کرے تو مارکیٹ میں مزید تیزی آ سکتی ہے۔‘

پاکستان میں ایس یو وی مارکیٹ میں فی الحال ٹویوٹا فورچیونر اور ریوو کی طلب زیادہ ہے (فوٹو: پاک وہیلز)

مستقبل کا رجحان

آٹو انڈسٹری کے ماہرین کے مطابق اگر ٹویوٹا فورچیونر ہائبرڈ یا پلگ ان ہائبرڈ ماڈل متعارف کراتی ہے تو وہ مارکیٹ میں چینی برانڈز کے بڑھتے ہوئے حصے کو روک سکتی ہے۔ تاہم اگر ایسا نہ ہوا تو آنے والے دو تین برسوں میں ہیول اور دیگر چینی برانڈز کے مارکیٹ شیئر میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے، خاص طور پر شہری علاقوں میں جہاں کم قیمت، جدید، اور فیول ایفیشنٹ گاڑیاں زیادہ پسند کی جاتی ہیں۔

پاکستان میں ایس یو وی مارکیٹ میں فی الحال ٹویوٹا فورچیونر اور ریوو کی طلب زیادہ ہے، جو خریداروں کی پہلی پسند ہیں۔

مارکیٹ کی یہ دوڑ صارفین کے لیے بہتر انتخاب اور مسابقتی قیمتوں کا سبب بن رہی ہے۔ آئندہ چند برسوں میں ٹیکنالوجی، قیمت، اور حکومتی پالیسیوں کی روشنی میں ایس یو وی مارکیٹ میں مزید تبدیلیاں متوقع ہیں۔

آپ اگر ایس یو وی خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو یہ دیکھنا ضروری ہے کہ آپ کی ضروریات کیا ہیں: کیا آپ کو طاقتور انجن اور مضبوط ساخت کی ضرورت ہے یا جدید ٹیکنالوجی، فیول ایفیشنسی اور کم قیمت زیادہ اہم ہے؟ اس  سوال کا جواب آپ کے لیے بہترین ایس یو وی منتخب کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ 

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts Follow