سمارٹ فونز جدت کی علامت سمجھے جاتے ہیں مگر پاکستان میں کی پیڈ یعنی بٹن والے موبائل فونز کی مانگ میں حیرت انگیز اضافہ ہوا ہے۔حالیہ برسوں میں اس رجحان نے مقامی موبائل اسمبلنگ انڈسٹری کو نئی سمت فراہم کی ہے، جس کے تحت کئی لوکل کمپنیاں اب دوبارہ سادہ فیچرز والے فونز کی تیاری پر توجہ دے رہی ہیں۔پاکستان میں موبائل فونز کی اسمبلنگ اور تیاری کا عمل گذشتہ چند برسوں سے ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔
ملک میں ’میڈ ان پاکستان‘ فونز کی پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے، اور اب اس صنعت کا دائرہ صرف سمارٹ فونز تک محدود نہیں رہا۔
ایک بڑے طبقے کی ضروریات اور ترجیحات کو مدنظر رکھتے ہوئے لوکل اسمبلرز نے کی پیڈ فونز کی پیداوار کو دوبارہ ترجیح دینا شروع کر دی ہے۔اس رجحان کی بنیادی وجوہات میں مناسب قیمت، آسان استعمال اور پائیداری شامل ہیں۔پاکستان کی آبادی کا ایک بڑا حصہ خاص طور پر دیہی علاقوں میں آج بھی ان فونز کو ترجیح دی جاتی ہے جو صرف کال اور ایس ایم ایس کی بنیادی سہولت فراہم کرتے ہیں، اور جن کی بیٹری کئی دن تک چل سکتی ہے۔موبائل اسمبلنگ انڈسٹری سے وابستہ سیسکو ٹیل کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر عبدالوہاب نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’حالیہ مہینوں میں کمپنی کو کی پیڈ فونز کی تیاری کے لیے مسلسل نئے آرڈرز موصول ہو رہے ہیں۔‘’ہمارے ابتدائی اندازے کے برخلاف کی پیڈ فونز کی مانگ میں اضافہ ایک واضح مارکیٹ سگنل ہے کہ پاکستان میں یہ ڈیوائسز ختم نہیں ہو رہیں، بلکہ ایک مخصوص طبقے کے لیے یہ اب بھی پہلی ترجیح ہیں۔‘عبدالوہاب کا مزید کہنا تھا کہ ’اس مانگ نے کمپنی کو اپنی پروڈکشن لائن کو دوبارہ ترتیب دینے پر مجبور کیا تاکہ کی پیڈ ماڈلز کو ترجیح دی جا سکے۔‘ان کے مطابق موجودہ مارکیٹ ٹرینڈز نے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ لو ٹیکنالوجی کا مطلب پرانا یا غیرضروری ہونا نہیں بلکہ یہ اب بھی فعال اور منافع بخش مارکیٹ سیکٹر ہے۔پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں موبائل فون کی مقامی اسمبلنگ کے شعبے میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔پی ٹی اے کی سالانہ رپورٹ 2024 کے مطابق جنوری سے ستمبر 2024 کے دوران ملک میں دو کروڑ 26 لاکھ موبائل فونز مقامی سطح پر تیار کیے گئے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موبائل ڈیوائسز کی مقامی تیاری کا رجحان گذشتہ چند برسوں سے تیزی سے فروغ پا رہا ہے جو نہ صرف ملکی معیشت کے لیے حوصلہ افزا ہے بلکہ درآمدی انحصار میں کمی کا بھی مؤثر ذریعہ بن رہا ہے۔
پاکستان میں موبائل فونز کی اسمبلنگ اور تیاری کا عمل گزشتہ چند برسوں سے ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ (فوٹو: سکرین گریب)
واضح رہے کہ سنہ 2023 میں بھی دو کروڑ سے زائد موبائل فونز پاکستان میں تیار کیے گئے تھے جو اس بات کا مظہر ہے کہ ملک میں موبائل فونز انڈسٹری مستحکم ہو رہی ہے اور عالمی معیار سے ہم آہنگ ہوتی جا رہی ہے۔
علاوہ ازیں بڑھتی ہوئی چوری، سمارٹ فونز کے پیچیدہ استعمال اور زیادہ حساسیت کے باعث کئی صارفین شعوری طور پر سادہ فونز کی جانب واپس جا رہے ہیں۔ خاص طور پر چھوٹے کاروباری افراد، معمر شہری، مزدور طبقہ اور خواتین کی ایک بڑی تعداد ایسے فونز کو زیادہ محفوظ اور قابل بھروسہ سمجھتی ہے۔پاکستان میں مقامی موبائل فونز کی تیاری کا شعبہ اب اس مقام پر پہنچ چکا ہے جہاں کمپنیاں نہ صرف ملکی ضروریات کو پورا کر رہی ہیں بلکہ مستقبل میں برآمدات کی طرف بھی دیکھ رہی ہیں۔ لیکن کی پیڈ فونز کی طلب نے اس ترقی کو ایک متوازی سمت دے دی ہے۔موبائل فون سمبلرز کی حکمت عملی اب صرف ٹیکنالوجی میں آگے بڑھنے تک محدود نہیں رہی بلکہ مارکیٹ کے رجحانات کے مطابق متوازن پروڈکٹ لائن قائم کرنے کی جانب مبذول ہو چکی ہے۔سسکو ٹیل سمیت دیگر کمپنیوں نے اس طلب کے پیش نظر کی پیڈ فونز میں بھی جدت لانا شروع کر دی ہے۔روایتی کی پیڈ فونز اب بہتر بیٹری لائف، دو سموں کی سہولت، ایل ای ڈی ٹارچ، وائرلیس ایف ایم ریڈیو اور محدود انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی جیسے فیچرز کے ساتھ دستیاب ہیں، جو انہیں مزید پرکشش بناتے ہیں۔عبدالواہاب کے مطابق ہم نے صارفین کی ترجیحات کو سمجھ کر کی پیڈ فونز میں بنیادی سہولیات شامل کی ہیں تاکہ وہ ایک طرف تو کم قیمت رہیں اور دوسری طرف جدید دور کی کچھ بنیادی ضروریات کو بھی پورا کر سکیں۔
سسکو ٹیل سمیت دیگر کمپنیوں نے اس طلب کے پیش نظر کی پیڈ فونز میں بھی جدت لانا شروع کر دی ہے۔ (فوٹو: سکرین گریب)
ماہرین کے مطابق پاکستان کی آبادی کا ایک بڑا حصہ اگلے پانچ سے 10 برس تک سمارٹ فونز پر مکمل انحصار کی طرف نہیں جا سکے گا، اس لیے کی پیڈ فونز کی مارکیٹ مستقبل قریب میں بھی مستحکم رہے گی۔
آئی ٹی شعبے کے ماہر ڈاکٹر نعمان سید کے مطابق پاکستان میں موبائل فون انڈسٹری ایک ایسے موڑ پر کھڑی ہے جہاں اسے مارکیٹ کے دونوں دھاروں یعنی سمارٹ فونز کی بڑھتی ہوئی طلب اور کی پیڈ فونز کی برقرار رہنے والی اہمیت کو ساتھ لے کر آگے بڑھنا ہے۔انہوں نے کہا کہ کی پیڈ فونز کا رجحان وقتی نہیں بلکہ ایک مستقل معاشی اور سماجی ضرورت کی علامت بنتا جا رہا ہے جسے نظرانداز کرنا کسی بھی صنعت کار یا پالیسی ساز کے لیے دانش مندی نہیں ہو گی۔