گاڑیوں کے ٹرانسفر میں جعل سازی سے بچاؤ، اسلام آباد میں خفیہ ڈیجیٹل نمبر پلیٹ

image
اسلام آباد میں گاڑیوں کی چوری، جعلی نمبر پلیٹس اور جعلی ٹرانسفر جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی طرف سے وفاقی دارالحکومت میں پہلی بار نئی ٹیکنالوجی متعارف کرائی جا رہی ہے۔

یہ ٹیکنالوجی نہ صرف سکیورٹی کو مزید مؤثر بنائے گی بلکہ کار چوری میں کمی لانے اور اسے ٹریس کرنے میں مدد بھی فراہم کرے گی، جبکہ گاڑیوں کی ٹرانسفر کے روائتی نظام کو بدل کر رکھ دے گی۔

یہ جدید نظام ’تھرڈ نمبر پلیٹ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے جو بنیادی طور پر تیسری نمبر پلیٹ ہو گی لیکن یہ ایک خاص قسم کا ڈیجیٹل ٹریکر ٹیگ ہوگا۔ یہ پلیٹ کسی بھی گاڑی کے ایک خاص حصے پر اس انداز سے نصب کی جائے گی کہ اسے بغیر سراغ چھوڑے نہ تو ہٹایا جا سکے گا اور نہ ہی اس میں چھیڑ چھاڑ ممکن ہو گی۔

یہ نمبر پلیٹ عام روایتی پلیٹس کے برعکس نظر نہیں آئے گی، تاہم یہ ڈیجیٹل شناخت پر مبنی ہوگی اور  سیف سٹی کیمرے  کے ذریعے اسے دیکھ اور ٹریک کیا جا سکتا ہے۔

محکمہ ایکسائز کے مطابق اس جدید تھرڈ نمبر پلیٹ کو اسلام آباد کے سیف سٹی نیٹ ورک سے منسلک کیا گیا ہے۔ دارالحکومت میں لگے ہزاروں سیف سٹی کیمرے اب گاڑیوں کے صرف ظاہری نمبر نہیں بلکہ ان کے اندر نصب اس ڈیجیٹل ٹیگ کو بھی سکین کرنے کے قابل ہوں گے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اگر کسی گاڑی کو چور چوری کر لے اور اس کی عام نمبر پلیٹیں بدل کر سڑک پر لے آئے تو تب یہ تیسری نمبر پلیٹ اپنا کام دکھائے گی۔ جیسے ہی وہ گاڑی کسی کیمرے کی زد میں آئے گی، اس کی اصل شناخت فوری طور پر سسٹم میں ظاہر ہو جائے گی اور متعلقہ اداروں کو الرٹ جاری ہو جائے گا۔ اس طرح چوری شدہ گاڑیاں تلاش کرنا نسبتاً آسان ہو جائے گا اور چوروں کا پرانا طریقہ کہ نمبر پلیٹ بدل کر گاڑی کو چھپا لیا جائے، اب کارآمد نہیں رہے گا۔

محکمہ ایکسائز کے ڈائریکٹر بلال اعظم کے مطابق یہ نظام چوری اور جعلسازی کو روکنے کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہو گا۔ تھرڈ نمبر پلیٹ نہ صرف ناقابلِ نقل و حرکت ہو گی بلکہ اس میں ایسی ٹیکنالوجی شامل ہے جو کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ یا غیر قانونی کوشش کی صورت میں فوری طور پر سیف سٹی سسٹم کو آگاہ کرے گی۔

تھرڈ نمبر پلیٹ کو اسلام آباد کے سیف سٹی نیٹ ورک سے منسلک کیا گیا ہے (فوٹو: اے پی پی)

یوں کسی بھی غیر قانونی حرکت کو بروقت روکا جا سکے گا۔ یہ ٹیکنالوجی اس قدر حساس اور موثر ہے کہ اگر کوئی شخص تھرڈ نمبر پلیٹ کو نقصان پہنچانے یا اسے ناکارہ بنانے کی کوشش کرے تو اس کی اطلاع فوری طور پر حکام تک پہنچ جائے گی، اور یوں مشتبہ گاڑی کو موقع پر روکا جا سکے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کا دائرہ کار صرف کار کو چوری سے بچاؤ تک محدود نہیں۔ یہ نظام ٹریفک قوانین کے نفاذ، ٹوکن ٹیکس کی نگرانی، جعلی نمبر پلیٹس کے سدباب اور گاڑیوں کی رجسٹریشن میں شفافیت لانے میں بھی مددگار ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ سیف سٹی کیمرے اب ان گاڑیوں کی نشاندہی کر سکیں گے جن پر جعلی نمبر پلیٹس نصب ہوں یا جن کے ذمے واجب الادا ٹوکن ٹیکس باقی ہوں۔ اس کے نتیجے میں حکومت کو ٹیکس چوری کے خلاف کارروائی میں بھی مدد ملے گی، اور وہ گاڑیاں جو اب تک قانون کی نظروں سے اوجھل تھیں، ان کا پتہ لگانا ممکن ہو جائے گا۔

محکمہ ایکسائز نے اس جدید نمبر پلیٹ سسٹم کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کی منتقلی کے لیے ایک ڈیجیٹل بائیومیٹرک ٹرانسفر نظام بھی متعارف کرایا ہے۔ اس نئے نظام کے تحت شہری بغیر دفتر آئے محض اپنے موبائل فون کے ذریعے گاڑی کی ملکیت دوسرے فرد کے نام منتقل کر سکیں گے۔

محکمہ ایکسائز نے گاڑیوں کی منتقلی کے لیے ایک ڈیجیٹل بائیومیٹرک ٹرانسفر نظام بھی متعارف کرایا ہے (فوٹو: اے پی پی)

یہ ٹرانسفر نادرا کے ڈیٹا بیس سے منسلک چہرے کی شناخت اور بائیومیٹرک تصدیق کے ذریعے عمل میں آئے گی، جس سے جعلی ٹرانسفرز اور غیرقانونی خرید و فروخت کا خاتمہ ممکن ہو گا۔ شہریوں کو نہ طویل قطاروں میں لگنے کی ضرورت ہو گی اور نہ کاغذی جھنجھٹ میں الجھنا پڑے گا بلکہ چند منٹوں میں یہ عمل مکمل ہو جائے گا، اور دونوں فریقین کو ٹرانسفر کا مکمل ریکارڈ ڈیجیٹل طور پر میسر ہو گا۔

ڈائریکٹر بلال اعظم کا کہنا ہے کہ یہ نظام صرف شہریوں کے لیے سہولت ہی نہیں بلکہ حکومت کے لیے شفافیت اور نگرانی کا بہترین ذریعہ بنے گا۔ اس سے پہلے گاڑیوں کی ٹرانسفر میں جعلسازی، رشوت اور کاغذی جعلسازی سے کام لینے کی کوشش کی جاتی تھی، وہاں اب ہر چیز مکمل طور پر ڈیجیٹل اور قابلِ تصدیق ہو جائے گی۔ اس سسٹم کی بدولت خریدار کو تسلی ہو گی کہ وہ جس گاڑی کی ملکیت حاصل کر رہا ہے وہ حقیقی طور پر ٹرانسفر ہو چکی ہے، اور فروخت کنندہ کو یہ اعتماد ہو گا کہ اس کی ذمہ داری اب ختم ہو گئی ہے۔

اسلام آباد پاکستان کا پہلا شہر بن گیا ہے جہاں اس جدید سسٹم کو نافذ کیا گیا ہے، اور اگر یہ منصوبہ کامیاب رہا تو اسے ملک کے دیگر بڑے شہروں جیسے لاہور، کراچی، پشاور اور کوئٹہ میں بھی متعارف کرایا جا سکتا ہے۔

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts Follow