امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ جلد روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کر سکتے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ بیان ماسکو میں امریکہ کے خصوصی نمائندے اور روسی رہنما کے درمیان بات چیت کے بعد سامنے آیا جس کو صدر ٹرمپ نے ’کافی نتیجہ خیز‘ قرار دیا ہے۔
صدر ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان ٹیلی فونک بات چیت میں ممکنہ اعلیٰ سطح ملاقات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔
کیئف کے ایک سینیئر سرکاری سورس کا کہنا ہے کہ اس کال میں نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک روٹے کے علاوہ برطانیہ، جرمنی اور فن لینڈ کے رہنما شامل تھے۔
بدھ کو وائٹ ہاؤس میں پریس ٹاک کے دوران جب امریکی صدر سے پوچھا گیا کہ وہ یوکرین اور روس کے رہنماؤں سے کب ملاقات کریں گے، جس کے جواب میں امریکی صدر نے کہا کہ ’ایک اچھا موقع موجود ہے اور جلد ہی ملاقات ہو جائے گی۔‘
ان کی جانب سے ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا گیا پوتن سے ملاقات کہاں پر ہو سکتی ہے۔
یہ سابق صدر جو بائیڈن کی جنیوا میں اپنے ہم منصب سے جون 2021 میں ہونے والی ملاقات کے بعد پہلی امریکی اور روسی قیادت کی اعلیٰ سطحی ملاقات ہو گی۔
نیویارک ٹائمز اور سی سی نے ملاقات کی کارروائی سے واقفیت رکھنے والے افراد کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ امریکی صدر سے اگلے ہفتے کے اوائل میں ملنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں اور اس کے بعد ولادیمیر زیلنسکی اور پوتن کے ساتھ تین طرفہ ملاقات چاہتے ہیں۔
یوکرینی صدر زیلنکسی کا بدھ کو کہنا تھا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ اب روس اب جنگ بندی پر مائل ہے اور اس پر ڈالا گیا دباؤ کام کر رہا ہے، مگر اہم بات یہ ہے کہ وہ آگے بڑھنے میں ہمیں اور امریکہ کو دھوکہ نہ دے۔
ٹرمپ کی ریلنسکی سے ٹیلی فونک بات چیت امریکی نمائندے سٹیو ویٹکوف کی روسی رہنما کے ساتھ ماسکو میں ملاقات کے بعد ہوئی ہے۔
اس ملاقات کو کرملن نے نتیجہ خیز قرار دیا۔
روس نے 22 فروری 2022 کو پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کیا تھا (فوٹو: روئٹرز)
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب یوکرین جنگ کی وجہ سے روس پر لگنے والی نئی پابندیوں کی ڈیڈلائن قریب آ رہی ہے۔
صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا ٹروتھ پر لکھا کہ ’بہت بڑی پیش رفت ہوئی ہے اور اس کے بعد یورپی یونین ے چند اتحادیوں کو بریف بھی کیا ہے۔‘
ان کے مطابق ’سب اس پر متفق ہیں کہ جنگ کو بند ہونا چاہیے اور ہم آنے دنوں اور ہفتوں کے دوران اس پر کام کریں گے۔‘
اس کے چند منٹ بعد ایک سینیئر امریکی عہدیدار نے کہا کہ دو روز کے اندر ’ثانوی پابندیاں‘ لاگو ہونے کی توقع ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ ویٹکوف جنگ بندی کے حوالے سے ماسکو کی تجویز لے کر آ رہے ہیں جس پر یوکرین اور یورپی اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کی جائے گی۔
خیال رہے روس نے 24 فروری 2022 کو پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کیا تھا جس کے بعد سے لڑائی جاری ہے۔
روس یوکرین پر ملکیت کا دعویٰ رکھتا ہے جبکہ یوکرین یورپی یونین میں شامل ہونے کا خواہاں ہے۔
امریکہ، یورپ اور دوسرے مغربی ممالک یوکرین کی حمایت کر رہے اور اس کو اسلحہ فراہم کر رہے ہیں جبکہ روس پر جنگ بند کرنے کے لیے دباؤ بھی ڈالا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے مذاکرات کا سلسلہ شروع کرنے کی بھی کوششیں ہوئیں تاہم ابھی تک جنگ کا خاتمہ نہیں ہو سکا ہے۔