امریکی ٹیرف کی وجہ عالمی تجارت میں خلل کے بعد انڈیا اور چین کی وزارت خارجہ کے حکام نے کہا ہے پانچ سال بعد سرحدی تجارت کو دوبارہ شروع کرنے پر بات چیت کر رہے ہیں۔فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ہمالیہ کی برفانی اور اونچائی والی سرحد سے گزرنے والی ماضی کی تجارت عام طور پر حجم میں چھوٹی تھی، لیکن اس وقت بحالی اہم ہے۔دو بڑی اقتصادی طاقتوں نے طویل عرصے سے جنوبی ایشیا میں سٹریٹجک اثر و رسوخ کے لیے مقابلہ کیا ہے۔ لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف رجیم کی وجہ سے پیدا ہونے والی عالمی تجارت اور جغرافیائی سیاسی عدم استحکام کے بعد دونوں ممالک نے تعلقات کو ٹھیک کرنے کی طرف قدم بڑھایا ہے۔انڈین میڈیا کے مطابق چینی وزیر خارجہ وانگ یی کی پیر کو نئی دہلی میں بات چیت کی توقع ہے، ان کے ہم منصب جے شنکر نے جولائی میں بیجنگ کا دورہ کیا تھا۔اس کے ساتھ ساتھ براہ راست پروازیں دوبارہ شروع کرنے اور سیاحتی ویزوں کے اجراء کے معاہدے بھی زیر غور ہیں۔چین کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’ایک طویل عرصے سے چین انڈیا سرحدی تجارتی تعاون نے سرحد کے ساتھ رہنے والے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔‘مزید کہا کہ دونوں فریقین ’سرحید تجارت کی بحالی سمیت سرحد پار تبادلے اور تعاون پر اتفاق رائے پر پہنچ چکے ہیں۔‘نئی دہلی کے جونیئر وزیر خارجہ کیرتی وردھن سنگھ نے گذشتہ ہفتے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ ’انڈیا نے سرحدی تجارت کی بحالی میں آسانی پیدا کرنے کے لیے چینی فریق کے ساتھ بات چیت کی ہے۔‘نئی دہلی اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات ٹرمپ کے انڈیا کو روسی تیل کی خریداری کو ختم کرنے کے الٹی میٹم کی وجہ سے کشیدہ ہو گئے ہیں جو کہ ماسکو کے لیے آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔اگر نئی دہلی خام تیل کے سپلائیرز کو تبدیل نہیں کرتا ہے تو امریکہ 27 اگست تک انڈیا پر نئے درآمدی ٹیرف کو 25 فیصد سے 50 فیصد تک دوگنا کر دے گا۔انڈین میڈیا کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی اگست کے آخر میں چین کا دورہ بھی کر سکتے ہیں۔ یہ 2018 کے بعد مودی کا پہلا دورہ ہوگا، لیکن اس کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں ہوئی ہے۔بیجنگ نے کہا ہے کہ 31 اگست کو شروع ہونے والی شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کانفرنس کے لیے ’چین وزیراعظم مودی کا خیر مقدم کرتا ہے۔‘