شہریز خان: عمران خان کے ’بین الاقوامی ایتھلیٹ‘ بھانجے کو پولیس نے نو مئی کے دو برس بعد کیوں گرفتار کیا؟

شہریز خان عمران خان کی بہن علیمہ خان کے صاحبزادے ہیں۔ واضح رہے کہ عمران خان کے ایک اور بھانجے حسان خان نیازی ایڈووکیٹ پہلے ہی فوج کی تحویل میں ہیں اور انھیں گذشتہ برس دسمبر میں فوجی عدالت نے نو مئی کے کیس میں 10 برس قید کی سزا سنائی تھی۔

تحریک انصاف کی جانب سے سابق وزیراعظم عمران خان کے بھانجے، علیمہ خان کے بیٹے، کو لاہور سے ’اغوا‘ کرنے کے الزام کے بعد لاہور پولیس نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ شہریز خان کو نو مئی کے کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف نے الزام عائد کیا تھا کہ جمعرات کی شب سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد زبردستی زمان پارک کے قریب اپر مال میں علیمہ خان کی رہائش گاہ میں داخل ہوئے اور ’شہریز خان کو زدوکوب کرتے ہوئے اپنے ہمراہ لے گئے۔‘

شہریز خان عمران خان کی بہن علیمہ خان کے صاحبزادے ہیں۔ واضح رہے کہ عمران خان کے ایک اور بھانجے حسان خان نیازی ایڈووکیٹ پہلے ہی فوج کی تحویل میں ہیں اور انھیں گذشتہ برس دسمبر میں فوجی عدالت نے نو مئی کے کیس میں 10 برس قید کی سزا سنائی تھی۔

شہریز خان کو تحویل میں لیے جانے پر پاکستان تحریک انصاف کے مختلف رہنماوّں کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ تاہم پولیس کے مطابق وہ نو مئی کے مقدمات میں نامزد تھے۔

پاکستان تحریک انصاف نے شاہ ریز خان کی گرفتاری پر شدید ردعمل دیا اور پارٹی ترجمان کی جانب سے جاری کیے گئے تفصیلی بیان میں لزام لگایا گیا تھا کہ ’شہریز خان کو گھر کے دروازے توڑ کر اُن کے بیڈ روم سے اُٹھایا گیا اور ان کے دو بچوں کے سامنے اُنھیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔‘

بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ شاہ ریز کو بدھ کو اہلخانہ کے ہمراہ بیرون ملک جانے سے بھی روک دیا گیا۔ رہنما پی ٹی آئی عمر ایوب خان کہتے ہیں کہ سادہ کپڑوں میں ملبوس ’نامعلوم افراد‘ نے گھر کے ملازمین کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔

لیکن انھیں دو برس بعد کیوں گرفتار کیا گیا؟ اس سے پہلے جانتے ہیں کہ شہریز خان کون ہیں؟

’بین الاقوامی ایتھلیٹ‘ شہریز خان

لاہور میں پیدا ہونے والے شہریز خان زمان پارک کے قریب ہی واقع ایچیسین کالج کے فارغ التحصیل ہیں۔ اس کے بعد اُنھوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔

شہریز نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے ایم بی اے کیا اور اس وقت وہ آسٹریلیا کی ایک ٹیکسٹائل کمپنی ’سمبا گلوبل‘ کے ریجنل ہیڈ ہیں۔ یہ کمپنی دنیا بھر میں ٹیکسٹائل مصنوعات ایکسپورٹ کرتی ہے۔

شہریز خان نے رواں برس رننگ (دوڑ)، سوئمنگ (تیراکی) اور سائیکلنگ پر مشتمل ’ٹرائی ایتھلون‘ میں ’آئرن مین 70٫3‘ ورلڈ چیمپئن شپ کے لیے بھی کوالیفائی کیا تھا۔

صحافی مہر بخاری نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ شہریز خان کالج میں اُن کے سینئر تھے۔ ’وہ ایک ایتھلیٹ اور کاروبار چلا رہے ہیں۔ ان کا سیاست سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔‘

مہر بخاری کا کہنا تھا کہ ’وہ آج میراتھون ریس میں شرکت کے لیے ایسٹونیا جا رہے تھے۔ لیکن اُنھیں روک دیا گیا۔‘

شہریز خان پر الزام کیا ہے؟

شہریز خان کو حراست میں لیے جانے پر لاہور پولیس نے ابتداً میں لاعلمی کا اظہار کیا تھا۔ تاہم بعدازاں پولیس حکام نے تصدیق کی تھی کہ شہریز خان کو نو مئی کے کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔

رات گئے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ملزم شہریز نو مئی کے مقدمات میں لاہور پولیس کو مطلوب تھا۔‘ پولیس کے مطابق ملزم کو قانون کے مطابق عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ ’ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کسی رعایت کے مستحق نہیں ہے۔‘

ایس ایس پی انوسٹی گیشن محمد نوید نے بی بی سی کو بتایا کہ نو مئی کے روز شہریز خان کور کمانڈر ہاؤس کے باہر موجود تھے۔

اُن کے بقول ’شہریز خان کے خلاف ضمنیوں میں دفعہ 148 (کسی آلے کی مدد سے املاک کو نقصان پہنچانا) اور 506 (کسی کو جان سے مار دینے کی دھمکی دینا) سمیت دیگر دفعات عائد ہیں اور اُنھیں عدالت میں پیش کر کے ریمانڈ حاصل کیا جائے گا۔‘

’پولیس کو اچانک خیال آیا کہ انھیں بھی گرفتار کرنا ہے؟‘

نو مئی کے کیس میں 26 ماہ بعد شہریز خان کی گرفتاری پر بعض قانونی ماہرین سوال اُٹھا رہے ہیں۔

قانونی ماہر تیمور ملک نے ’ایکس‘ پر سوال اُٹھایا کہ ’شہریز خان دنیا کے مختلف ممالک میں آتے جاتے رہے۔ اپنے اہلخانہ کے ہمراہ اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملنے رہے۔ اچانک لاہور پولیس کو خیال آیا کہ انھیں بھی گرفتار کرنا ہے؟‘

اس سوال پر ایس ایس پی انوسٹی گیشن نوید شاہ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ملزم کا نام مرکزی ایف آئی آر میں نہیں بلکہ ضمنیوں میں تھا۔‘

اُن کے بقول ’پولیس کی پہلی ترجیح نو مئی کے کیسز میں ملوث مرکزی کی گرفتاری تھی جس کے بعد دیگر ملزمان کوبھی وقتاً فوقتاً گرفتار کیا جا رہا ہے۔‘

نوید شاہ نے دعویِ کیا کہ ’اس سے قبل بھی ملزم کی گرفتاری کی کوشش کی گئی تھی لیکن وہ پولیس کے ہاتھ نہیں آ سکے تھے۔‘

اہلخانہ کی جانب سے دروازہ توڑنے، تشدد اور سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے نوید شاہ کا کہنا تھا کہ گرفتاری کے لیے ’پولیس معاونت حاصل کرتی ہے لیکن وہاں کسی قسم کا تشدد نہیں ہوا۔‘

ایس ایس پی انوسٹی گیشن نے دعوی کیا کہ نو مئی کے دن شہریز خان بھی کور کمانڈر ہاؤس کے باہر موجود تھے۔

واضح رہے کہ نو مئی کے بعد سے لے کر اب تک عمران خان کے خاندان کے دیگر افراد کو بھی مقدمات اور گرفتاریوں کو سامنا کرنا پڑا ہے۔

عمران خان کے بھانجے حسان نیازی کو ریاست سے بغاوت اور غداری جیسے سنگین مقدمے میں فوجی عدالت میں ٹرائل کا سامنا کرنا پڑا جس میں اُنھیں 10 برس قید کی سزا سنائی جا چکی ہے۔

عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کو گذشتہ برس توشہ خان کیس میں 14 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ تاہم اُنھیں چند ماہبعد رہا کر دیا گیا تھا۔

عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمی خان کا نام بھی کور کمانڈرز ہاؤس توڑ پھوڑ کیس میں تھا۔ تاہم رواں برس فروری میں لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے اُنھیں بے قصور قرار دیا تھا۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US