یوکرین جنگ ’مودی کی جنگ‘، انڈیا روس سے تیل کی خریداری بند کرے: امریکہ

image
صدر ٹرمپ کے مشیر برائے تجارت پیٹر نوارو نے انڈیا پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ روس سے تیل خرید کر کریملن کی یوکرین کے خلاف مہم کو فنڈ کر رہا ہے۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھر انڈیا پر زور دیا کہ وہ روس سے تیل خریدنا بند کر دے۔

انڈین مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف کے اطلاق کے بعد امریکی چینل بلومبرگ سے بات کرتے ہوئے پیٹر نوارو نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی ’وار مشین‘ یعنی یوکرین جنگ کو فنڈ کر رہے ہیں۔ 

صدر ٹرمپ کے مشیر نے یوکرین جنگ کو ’مودی کی جنگ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’امن کا راستہ کچھ حد تک نیو دہلی سے گزرتا ہے۔‘

پیٹر نورو کا کہنا تھا کہ انڈیا روسی تیل کم قیمت میں خرید کر کریملن کی مدد کر رہا ہے اور امریکہ کو نقصان پہنچا رہا ہے جبکہ واشنگٹن کو جواباً یوکرین کو مالی معاونت فراہم کرنا پڑتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا ’انڈیا جو کر رہا ہے اس کی وجہ سے امریکہ میں ہر ایک ہار رہا ہے۔ صارفین، کاروبار، کارکن ہار رہے ہیں کیونکہ انڈیا کے بھاری ٹیرف سے نوکریاں، فیکٹریاں، آمدنی متاثر ہو رہی ہے۔ اور پھر ٹیکس ادا کرنے والے ہار رہے ہیں کیونکہ ہمیں مودی کی جنگ کو فنڈ کرنا ہے۔‘

صدر ٹرمپ کی جانب سے انڈین مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے بعد امریکہ درآمد کی گئی 55 فیصد سے زائد انڈین اشیا متاثر ہوں گی۔

انڈین مصنوعات پر عائد 50 فیصد ٹیرف پر عمل درآمد بدھ سے شروع کر دیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ انڈین مصنوعات کے لیے امریکہ سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ اقدام انڈیا کی جانب سے روسی تیل خریدنے پر سزا دینے کے طور پر اٹھایا ہے۔

مشیر تجارت پیٹر نوارو نے مزید کہا کہ ’میرے لیے سب سے زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ انڈینز کو اس معاملے پر  بہت زیادہ غرور ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’ہم نے زیادہ ٹیرف نہیں عائد کر رکھا، یہ ہماری خودمختاری ہے۔ ہم جس سے چاہیں تیل خرید کر سکتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا ’انڈیا سب سے بڑا جمہوری ملک ہے تو پھر ویسا رویہ بھی رکھے۔‘

اس سے قبل صدر ٹرمپ روس سے تیل کی خریداری پر انڈیا کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں جبکہ سیکریٹری خزانہ سکاٹ بیسنٹ یہ بھی الزام عائد کر چکے ہیں کہ امیر ترین انڈین خاندان منافع کما رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ کی جانب سے محصولات میں اضافے کے بعد واشنگٹن اور نیو دہلی کے درمیان تعلقات کشیدگی کا شکار ہیں۔

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US