خیبرپختونخوا میں جنگلات کی غیرقانونی کٹائی اور زمینوں میں کرپشن کے معاملے پر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ حرکت میں آگئی ہے۔ محکمہ اینٹی کرپشن نے محکمہ جنگلات کو پندرہ ستمبر تک انکوائریز اور متعلقہ دستاویزات فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔
جنگلات کی بے دریغ کٹائی سے متعلق انکوائریز میں صوبے میں دو سو سے زائد سر سرکاری ملازمین کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے اور اس عمل سے سرکاری خزانے کو 80 ارب روپے سے زائد کا نقصان بھی پہنچا ہے۔
وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اینٹی کرپشن بریگیڈیئر (ر) مصدق عباسی نےاس بابت سیکرٹری جنگلات کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگلات کی کٹائی میں سرکاری افسران اور اہلکار ملوث پائے گئے ہیں اس لیے انکوائریز اور مواد اینٹی کرپشن کو فراہم کیا جائے تاکہ ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جاسکے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اگر محکمہ جنگلات ان خبروں کو بے بنیاد سمجھتا ہے تو اس بارے میں بھی تحریری طور پر آگاہ کیا جائے۔خط کی کاپی خصوصی معاون وزیراعلیٰ برائے جنگلات پیر مصور خان، ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری اور چیف سیکرٹری کے پرنسپل سیکرٹری کو بھی ارسال کردی گئی ہے۔