آسٹریلیا میں زہریلے مشروم کھلا کر رشتہ داروں کو جان سے مارنے والی خاتون کو عدالت نے عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق پیر کو ایرین پیٹرسن کو سنائی گئی 33 برس پر مشتمل اور ناقابل ضمانت ہو گی۔
ریاست وکٹوریہ کی سپریم کورٹ کے جج جسٹس کرسٹوفر بیلے کا کہنا ہے کہ خاتون کے جرائم میں بھروسے کو توڑنا بھی شامل ہے۔
عدالت نے سات جولائی کو 50 سالہ ایرین پیٹرسن کو مجرم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’جان بوجھ کر قدم اٹھایا گیا اور وہ تین افراد کے قتل کی ذمہ دار ہیں۔‘
رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کی تاریخ کا یہ انوکھا واقعہ جولائی 2023 میں شہر لیونگاتھا میں اس وقت پیش آیا تھا جب ایرین پیٹرسن کے گھر پر کچھ رشتہ داروں نے دوپہر کا کھانا کھایا تھا، جن میں ان کی ساس گیل پیٹرسن، سسر ڈونلڈ پیٹرسن، ان کی بہن ہیدرونکسن، ان کے شوہر اور ایک پڑوسی شامل تھے۔
ایرین پیٹرسن نے اس روز کھانے میں مختلف ڈشز بنائی تھیں۔ چند گھنٹے بعد ان کے ساس، سسر اور ان کی بہن ہیدر ونکسن کی طبعیت خراب ہوئی اور وہ جان سے گزر گئے جبکہ ہیدر ونکسن کے شوہر اور پڑوسی کو کئی ہفتے کی طبی امداد کے بعد بچا لیا گیا تھا تاہم وہ مکمل طور پر صحت مند نہیں ہو پائے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس کے بعد ایرین پیٹرسن پر شک پیدا ہوا۔
ایرین پیٹرسن پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے ’جان بوجھ کر‘ زہریلے مشروم کھانے میں ملائے (فوٹو: اے ایف پی)
دو بچوں کی ماں ایرین نے جو کھانا بنایا تھا ان میں بیف، میش پوٹیٹوز اور سبز لوبیا کی ڈشز شامل تھیں، جن کے بارے میں بعدازاں انکشاف ہوا تھا کہ ان میں انتہائی زہریلے مشرومز کو ملایا گیا تھا۔
عدالت میں پراسیکیوٹرز کا کہنا تھا کہ ایرین پیٹرسن نے ’جان بوجھ کر‘ کھانے میں زہریلے مشروم ملائے۔
دوسری جانب ان کے وکیل نے دلائل میں اموات کو ایک ’خوفناک حادثہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی موکل نے گھبراہٹ میں پولیس کے سامنے اس لیے بار بار جھوٹ بولا کیونکہ وہ اس بات سے پریشان تھیں کہ شاید انہوں نے غلطی سے کھانے میں کوئی زہریلی چیز ملا دی ہے۔
آسٹریلوی قوانین کے مطابق جیوری میں شامل افراد کی شناخت ظاہر نہیں کی جاتی اور ان پر یہ پابندی ہے کہ وہ عدالت میں ہونے والے معاملات کو ظاہر نہ کریں حتیٰ کہ مقدمہ ہو جانے کے بعد بھی۔
سات جولائی کو موریل میں ہونے والی سماعت کے موقع پر عدالت نے چار الزامات پر مجرم قرار دیا تھا۔
اس سے قبل ایرن پیٹرسن کی جانب سے عدالت میں درخواست جمع کرائی تھی کہ انہوں نے یہ سب جان بوجھ نہیں کیا بلکہ حادثاتی طور پر ہوا۔ تاہم عدالت کی جانب سے اس کو مسترد کر دیا گیا تھا۔
فیصلے کے مطابق ایرین پیٹرسن کو 33 سال جیل میں گزارنا ہوں گے (فوٹو: اے پی)
اس مقدمے نے عالمی سطح پر بہت توجہ حاصل کی اور مقامی کے ساتھ ساتھ عالمی میڈیا اس کو مسلسل رپورٹ کرتا رہا۔
گرفتاری سے قبل بھی پیٹرسن مسلسل یہی کہتی رہیں کہ انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ اگست میں ان کا کہنا تھا کہ وہ مشرومز ایک سٹور سے لائی تھیں اور ان کا زہریلا ہو جانا محض حادثہ تھا۔
آسٹریلوی میڈیا میں اگست میں ان کا بیان سامنے آیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’میں اس پر بہت دکھی ہوں کہ مشرومز کی وجہ سے میرے پیارے صحت کے مسائل سے دوچار ہوئے۔‘
’میں ایک بار پھر یہ کہتی ہوں کہ جن لوگوں سے میں محبت کرتی ہوں ان کو نقصان پہنچانے کی میرے پاس کوئی وجہ نہیں۔‘
موت کی وجہ بننے والی مشروز آسٹریلیا کے نمی والے اور گرم علاقوں میں بکثرت پائی جاتی ہیں اور عام کھمبیوں کی طرح ہی دکھائی دیتی ہیں جبکہ ان کا ذائقہ دیگر مشرومز کے مقابلے میں زیادہ بہتر لگتا ہے تاہم ان میں ایک ایسا زہر پایا جاتا ہے جو آہستہ آہستہ جگر اور گردوں کو متاثر کرتا ہے۔