79 سالہ پیٹر رینالڈز اور ان کی 75 سالہ اہلیہ باربی کو یکم فروری کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ بامیان صوبے میں اپنے گھر لوٹ رہے تھے۔
پیٹر اور باربی رینالڈ نے 1970 میں کابل میں شادی کی اور گذشتہ 18 سال سے افغانستان میں ایک خیراتی تربیتی پروگرام چلا رہے تھےافغانستان میں طالبان کی قید میں آٹھ ماہ سے زیر حراست برطانوی جوڑا رہائی کے بعد قطر پہنچ گیا ہے۔
قطری ثالثی کے ذریعے رہا ہونے والا برطانوی جوڑا جب قطر پہنچا تو اُن کی بیٹی دوحہ میں موجود تھیں۔ اس موقع پر انتہائی جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے، جیسے ہی وہ جہاز سے باہر نکلے اُن کی بیٹی سارہ اینٹوسٹل باہر کھڑی تھیں۔ انھوں نے والدین کو گلے لگا لیا۔
اسی سالہ پیٹر رینالڈز اور ان کی 76 سالہ اہلیہ باربی جو تقریباً دو دہائیوں سے افغانستان میں مقیم تھے۔ انھیں یکم فروری کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ بامیان صوبے میں اپنے گھر لوٹ رہے تھے۔
طالبان نے کہا تھا کہ اس جوڑے نے افغانستان کے قوانین کی خلاف ورزی کی تھی اور انھیں عدالتی کارروائی کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔
قطر میں قیام کے دوران برطانوی جوڑے کا طبی معائنہ ہو گا اور اس کے بعد وہ برطانیہ جائیں گے۔
قطر کی ثالثی میں رہائی کے مذاکرات کے بعد باربی نے کابل ہوائی اڈے پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ’اگر ہم جا سکیں تو ہم افغانستان واپس جانے کے منتظر ہیں۔ ہم افغان شہری ہیں۔‘
طالبان کی قید سے رہا ہونے کے بعد یہ جوڑا دوحہ پہنچا اور جیسے ہی وہ جہاز سے باہر نکلے اُن کی بیٹی سارہ اینٹوسٹل باہر کھڑی تھیں۔ انھوں نے والدین کو گلے سے لگا لیا۔برطانوی جوڑا جب ایئر پورٹ پر اترا تو وہاں برطانوی اور قطری حکام پہلے سے موجود تھے۔ اس موقع پر باربی رینالڈ نے کہا کہ ’یہاں آنا بہت اچھا لگ رہا ہے۔‘
اس سے قبل رہائی کی اطلاع ملنے کے بعد خاندان نے بیان میں کہا تھا کہ یہ اطلاع اُن کے لیے ’راحت اور سکون‘ کا باعث ہے۔
انھوں نے کہا تھا کہ یہ ’بے حد خوشی کا لمحہ ہے اور وہ تہہ دل سے ہر اُس شخص کے شکر گزار ہیں جنھوں نے ان کی رہائی کو یقینی بنانے میں کردار ادا کیا۔
افغانستان میں حراست میں لیے گئے برطانوی جوڑے کے اہل خانہ نے اُن کی گرتی ہوئی صحت کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا تھا۔
اُن کی بیٹی سارہ اینٹوسٹل کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ ’غذائی قلت اور کمزوری کی وجہ سے گر رہی ہیں‘ اور ان کے والد کی صحت ’بدستور بگڑ رہی ہے۔
برطانوی جوڑے کے اہل خانہ نے افغان طالبان سے اپیل کی تھی کہ وہ خیر سگالی کے طور پر انھیں رہا کر دیں۔
برطانیہ نے طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا ہے اور ملک سے اپنے سفارت کاروں کو واپس بلا لیا گیا تھا۔
اس صورت حال میں قطر کے مدد سے افغان طالبان کے ساتھ رہائی کے لیے بات چیت شروع ہوئی۔
خاندان نے ہر اس شخص کا شکریہ ادا کیا ہے جس نے رہائی میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔
پیٹر اور باربی رینالڈ نے 1970 میں کابل میں شادی کی اور گذشتہ 18 سال سے افغانستان میں ایک خیراتی تربیتی پروگرام چلا رہے تھے۔ اس پروگرام کی طالبان نے بھی منظوری دی تھی۔
افغانستان میں اُنھیں ملک سے محبت کرنے والے جوڑے کے طور پر جانا جاتا تھا۔ اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار کے بعد بھی وہیں رہے، جب کہ اس دوران مغربی ممالک سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر افراد افغانستان سے نکل گئے تھے۔
اس جوڑے کی رہائی ان کے اہلخانہ کی طرف سے کئی مہینوں کی عوامی لابنگ کے بعد ہوئی ہے، جنھوں نے ان کی حراست کے دردناک حالات کو بیان کیا۔
صرف چھ دن قبل، اس جوڑے کے ساتھ قید امریکی خاتون کو رہا کیا گیا تھا۔ رہا ہونے والی امریکی خاتون نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ قید میں اُن کی حالت بہت خراب تھی اور یہ کہ ’اُن کے لیے وقت ختم ہو رہا ہے۔‘
امریکی خاتون فیئے حال نے بتایا تھا کہ قید کے دوران بزرگ جوڑے کی صحت تیزی سے خراب ہو رہی ہے۔
برطانوی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ حکومت کی افغانستان میں موجود برطانوی شہریوں کی مدد کرنے کی صلاحیت ’انتہائی محدود‘ ہے اور وہ کسی کو بھی افغانستان کی جانب سفر کرنے کی اجازت اور مشہورہ نہیں دیتے۔