ایس جے شنکر کا ’خود چل کر‘ ایاز صادق سے مصافحہ اور تعارف: ’کیا آپریشن سندور اب بھی جاری ہے۔۔۔‘

اعلامیے کے مطابق اس موقع پر ’انڈین وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر خود چل کر سپیکر قومی اسمبلی (ایاز صادق) کے پاس گئے اور مصافحے کے دوران اپنا تعارف کروایا۔‘

مئی 2025 میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان ہونے والی فضائی جھڑپوں کے بعد دونوں ممالک میں 'ہینڈ شیک' تنازع، خاص کر کھیل کے میدانوں میں، متعدد بار سر اٹھا چکا ہے تاہم اس معاملے میں ایک خوشگوار موڑ اُس وقت آیا جب دونوں ممالک کے سوشل میڈیا پر دو پاکستانی سیاسی رہنماؤں کی مصافحہ کرتے ہوئے تصویر وائرل ہوئی۔

یہ تصویر بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کی ڈھاکہ میں ہونے والی نماز جنازہ کے بعد منعقد ہونے والی ایک تقریب کے دوران بنائی گئی ہے۔ بدھ کی دوپہر خالدہ ضیا کی ڈھاکہ میں پارلیمان کی عمارت کے قریب ادا کر دی گئی ہے نماز جنازہ میں پاکستان اور انڈیا سمیت متعدد جنوبی ایشیائی ممالک کے سیاسی رہنماؤں نے شرکت کی ہے۔

اور اس موقع پر انڈیا کے وزیر خارجہ جے ایس شنکر اور پاکستان کی قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق مصافحہ کرتے اور رسمی بات چیت کرتے نظر آئے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے منگل (30 دسمبر) کو آگاہ کیا تھا کہ پاکستان کی جانب سے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق بیگم خالدہ ضیا کے جنازے میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔

ایاز صادق اور جے شنکر کے درمیان ہوئے مصافحے کو بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے خوشگوار قرار دیا اور اس کا خیر مقدم کیا ہے۔

اس مصافحے سے متعلق پاکستان نے سرکاری طور کیا بتایا؟

پاکستان کے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے جاری ہونے والے ایک اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ جنازے سے قبل سپیکر ایاز صادق تعزیتی کتاب میں تاثرات قلمبند کرنے کے لیے بنگلہ دیش کی پارلیمان گئے جہاں بیرونی ممالک سے آئے ہوئے وزرائے خارجہ اور دیگر اعلیٰ وفود کے نمائندے بھی موجود تھے۔

اعلامیے کے مطابق اس موقع پر ’انڈین وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر خود چل کر سپیکر قومی اسمبلی (ایاز صادق) کے پاس گئے اور مصافحے کے دوران اپنا تعارف کروایا۔‘

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ اس موقع پر ایس جے شنکر نے ایاز صادق سے کہا کہ ’وہ (شنکر) اُن (ایاز) کی شخصیت سے واقف ہیں۔‘

انڈیا نے سرکاری سطح پر اس ملاقات سے متعلق کوئی تفصیل تاحال جاری نہیں کی ہے۔

اعلامیے کے مطابق یہ رابطہ پاکستان اور انڈیا میں مئی 2025 کی جنگ کے بعد انڈین سائیڈ سے پہلا نمایاں اعلیٰ سطحی رابطہ تھا۔ ’واضح رہے کہ پاکستان نے ہمیشہ مکالمے، تحمل اور باہمی تعاون پر مبنی اقدامات پر زور دیا، جن میں امن مذاکرات اور مبینہ فالس فلیگ پہلگام واقعے کی مشترکہ تحقیقات کی پیشکشیں شامل ہیں، تاکہ بلا اشتعال جارحیت اور کشیدگی سے بچا جا سکے۔‘

اپنے دورہ بنگلہ دیش کے دوران ایاز صادق نے خالدہ ضیا کی رہائش گاہ کا دورہ بھی کیا اور اُن کے بیٹے (طارق رحمان) اور بیٹی سے تعزیت کا اظہار کیا۔

اعلامیے کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی نے خالدہ ضیا کے انتقال پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان، پارلیمنٹ، حکومت اور پاکستانی عوام کی جانب سے تعزیت کی اور کہا کہ خالدہ ضیا کی بنگلہ دیش کے عوام کی ترقی، خوشحالی اور فلاح کے لیے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

اس دورے کے دوران ایاز صادق نے بنگلہ دیش کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر خلیل الرحمان اور لا اینڈ جسٹس کے ایڈوائزر آصف نذرول سے بھی ملاقات کی اور 'دوطرفہ تعلقات اور باہمی مفادات کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔'

انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اپنے ’ایکس‘ اکاؤنٹ پر بتایا کہ بیگم خالدہ ضیا کی آخری رسومات کے موقع پر وہ اُن کے بیٹے طارق الرحمان سے ملے، تعزیت کا اظہار کیا اور انھیں وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے تحریر کیا گیا تعزیتی خط دیا۔

بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے اپنے ’ایکس‘ اکاؤنٹ سے سردار ایاز صادق اور ایس جے شنکر کے مصافحے کرنے کے موقع کی تصاویر بھی شیئر کیں اور لکھا کہ دونوں رہنماؤں نے اس موقع پر ’خیرسگالی کے کلمات کا تبادلہ‘ کیا۔

’انڈیا اور پاکستان کا مصافحہ اور وہ بھی ڈھاکہ میں‘

شہباز علی نامی صارف نے اس مصافحے کا خیرمقدم کرتے ہوئے لکھا کہ ’اب اس بات کا کوئی جواز نہیں رہ جاتا کہ پاکستان اور انڈیا کے میچوں میں ہینڈ شیک نہ کیا جائے۔‘

پاکستانی صحافی کامران یوسف نے تبصرہ کیا کہ ’انڈین وزیرِ خارجہ اور پاکستان کے سپیکر قومی اسمبلی ڈھاکہ میں۔ یہ خوشگوار تبدیلی ہے۔ اختلافات کتنے ہی سنگین کیوں نہ ہوں، معمولی آداب ترک نہیں کرنے چاہییں۔ امید ہے کہ اب انڈین کرکٹ ٹیم کو پاکستانی کھلاڑیوں سے مصافحہ کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔‘

چند صارفین نے اس موقع پر بھی طنز کا سہارا لیا۔ ایک صارف نے لکھا کہ ’کیا آپریشن سندور اب بھی جاری ہے۔۔۔‘ ان کا اشارہ شاید انڈین حکام کے ان بیانات کی جانب تھا جن میں یہ دعویٰ کیا جاتا رہا ہے آپریشن سندور ختم نہیں ہوا اور ابھی بھی جاری ہے۔

انڈین صحافی امت بروا نے لکھا کہ ’انڈیا اور پاکستان کا مصافحہ اور وہ بھی ڈھاکہ میں۔۔۔‘

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کی جانب سے اس مصافحے کی تصویر شیئر کیے جانے پر بھی کئی صارفین نے تبصرے کیے۔ سمت دتا نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’محمد یونس اتنے پریشان کیوں ہیں؟ پہلے مجھے اس کا جواب دیں۔ کیا آپ (محمد یونس) کا اکاؤنٹ دنیا کے رہنماؤں کی تصاویر کی تشہیر کے لیے ہے؟ یا پھر وہی عام نند جیسا رویہ اختیار کر رہے ہیں؟‘

مصافحے کی تصویر پر تبصرہ کرتے ہوئے بنگلہ دیشی صارف نظام الحسن نے لکھا کہ ’خالدہ ضیا کے جنازے نے انڈیا کو بنگلہ دیش میں خیرسگالی کا پیغام دینے کا بہترین موقع فراہم کیا۔ یہاں تک کہ سیینئر پاکستانی شخصیات کی موجودگی بھی انڈین وزیرِ خارجہ کو ڈھاکا آنے سے باز نہ رکھ سکی۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US