کراچی میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرِ صدارت کچے کے علاقوں میں آپریشن اور کراچی میں پانی کے مسائل سے متعلق اجلاس ہوا۔ اجلاس میں سینیئر وزرا، کور کمانڈر کراچی اور سول و ملٹری افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں کچے کی سکیورٹی صورتحال زیر غور رہی، ڈکیتوں کے خلاف لا انفورسمنٹ ایجینسیز اور انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز تیز کرنے کے حوالے سے فیصلے ہوئے، کچے کو پر امن بنانے کیلیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے اور سخت کارروائی کی جائے گی، تاہم سرنڈر کرنے والے شر پسندوں کو قانونی راستہ فراہم کیا جائے گا۔
اجلاس میں شرکاء کی جانب سے بریفنگ میں آگاہی دی گئی کہ اکتوبر 2024ء سے ٹیکنالوجی کے ذریعے کچے میں آپریشن تیز کیا گیا، کچے میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر 760 ٹارگٹڈ آپریشن اور 352 سرچ آپریشن کیے جاچکے ہیں، جنوری 2024ء سے اب تک آپریشن کے ذریعے تقریباً 159 ڈکیت مارے گئے ہیں، 823 ڈکیتوں کو گرفتار کیا اور 8 اشتہاری ڈکیت مارے گئے، آپریشن کے دوران 962 مختلف نوعیت کے ہتھیار برآمد کیے گئے۔
اجلاس کے دوران کچے کے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کا منصوبہ بنانے اور سڑکیں، اسکول، اسپتال، ڈسپینسری اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کرنے کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔
سیلابی صورتحال کے بعد کچے میں ترقیاتی کام شروع کیے جانے کے حوالے سے بات چیت ہوئی جس میں گھوٹکی- کندھ کوٹ پل کی تعمیر بھی شامل ہے۔
اجلاس کے دوران کراچی میں غیرقانونی ٹینکرز کے خاتمے کی حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے، بریفنگ کے دوران فورم کو مطلع کیا گیا کہ 243 غیرقانونی ہائیڈرینٹس مسمار کیے جاچکے ہیں جبکہ 212 ایف آئی آر درج کر کے 103 ملوث افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
کیو آر کوڈ کے ساتھ ٹینکرز رجسٹرڈ کیے گئے ہیں اور مختلف اقدامات سے 60 ملین روپے واٹر بورڈ کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے، غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے حوالے سے زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل کیا جائے گا۔