’دولت کی دیوی‘: چینی خاتون نے فراڈ کے ذریعے اربوں ڈالر کی کرپٹو کرنسی کیسے حاصل کی اور ان کی گرفتاری کیسے عمل میں آئی؟

میٹروپولیٹن پولیس کا کہنا ہے کہ اس فراڈ کی تحقیقات کے دوران انھوں نے 61 ہزار کرپٹو کوائنز ضبط کیے ہیں جن کی موجودہ مالیت چھ کروڑ 70 ارب ڈالر ہے۔

ایک برطانوی عدالت نے دنیا کی تاریخ کے سب سے بڑے کرپٹو کرنسی فراڈ میں ملوث ایک چینی خاتون کو مجرم قرار دے دیا ہے۔

میٹروپولیٹن پولیس کا کہنا ہے کہ اس فراڈ کی تحقیقات کے دوران انھوں نے 61 ہزار کرپٹو کوائنز ضبط کیے ہیں جن کی موجودہ مالیت چھ کروڑ 70 ارب ڈالر ہے۔

چینی شہری زھیمِن کیان، جنھیں یادی ژانگ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، نے لندن کے ساؤتھ وارک کراؤن کورٹ میں غیر قانونی طور پر کرپٹو کرنسی حاصل کرنے کا اعتراف کر لیا ہے۔

میٹروپولیٹن پولیس کے مطابق سنہ 2014 سے 2017 کے درمیان انھوں نے چین میں بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی کی سکیم چلائی، جس کے ذریعےایک لاکھ 28 ہزار سے زیادہ افراد کو دھوکہ دیا گیا اور چوری شدہ رقم کو بٹ کوائن میں محفوظ کیا گیا۔

پولیس کے مطابق ان کے اعتراف جرم سے پہلے اس منی لانڈرنگ نیٹ ورک کے خلاف سات برس تک تحقیقات جاری رہیں۔

تحقیقات سنہ 2018 میں اس وقت شروع ہوئی تھی جب پولیس کو مجرمانہ اثاثوں کی منتقلی کی خفیہ اطلاع ملی۔

تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ ڈیٹیکٹیو سارجنٹ ایزابیلا گروٹو کے مطابق کیان پانچ سال تک انصاف سے بچتی رہیں اور ان کی گرفتاری کئی ممالک میں تحقیقات کے بعد ممکن ہوئی تھی۔

انھوں نے جعلی دستاویزات کے ذریعے چین سے فرار ہو کر برطانیہ میں داخل ہونے کی کوشش کی اور یہاں چوری شدہ رقم کو جائیداد خریدنے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی۔

کیان کو ایک چینی ٹیک اوے (کھانے کی دکان) پر کام کرنے والی جیان وین نامی خاتون کی مدد حاصل تھی، جنھیں گذشتہ برس چھ سال آٹھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

کراؤن پروسیکیوشن سروس (سی پی ایس) کے مطابق وین نے کیان کی مدد کی اور ایک ریستوران کے اوپر واقع رہائش سے نکل کر شمالی لندن میں کئی ملین پاؤنڈ کی کرائے کی حویلی میں منتقل ہو گئیں۔

انھوں نے دبئی میں پانچ لاکھ پاؤنڈ سے زائد مالیت کی دو جائیدادیں بھی خریدیں۔

میٹروپولیٹن پولیس نے بتایا کہ وین سے 30 کروڑ پاؤنڈ سے زیادہ مالیت کے بٹ کوائن ضبط کیے گئے تھے۔

وین کا کہنا تھا کہ انھوں نے یہ جائیدادیں چین سے آنے والے ایک آجر کے لیے خریدی تھیں، مگر سی پی ایس کے مطابق بٹ کوائن کی بڑی تعداد اور اس کے حصول کا کوئی واضح ثبوت نہ ہونا یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ رقم غیر قانونی ذرائع سے حاصل کی گئی تھی۔

چینی میڈیا ہاؤس لائف ویک کے مطابق سنہ 2024 میں 50 سے 75 برس کی عمر کے نے کیان کی سکیم میں 'لاکھوں سے کروڑوں یوآن' کی سرمایہ کاری کی تھی۔

ان سکیموں میں اس وقت چین میں کرپٹو کرنسی کی مقبولیت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے روزانہ منافع اور یقینی کمائی کا وعدہ کیا گیا تھا۔

کیان کی کمپنی نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ چین کو ٹیکنالوجی کا مرکز بنانے میں مدد دے گی اور ملک بھر میں اس کے منصوبے اور سرمایہ کاری نظر آئے گی۔

پکڑی گئی ورکرپٹو کرنسیوں کی مالیت پانچ ارب پاؤنڈ (یا 6.7 ارب ڈالر) سے زائد بتائی گئی ہے
Getty Images
پکڑی گئی ورکرپٹو کرنسیوں کی مالیت پانچ ارب پاؤنڈ (یا 6.7 ارب ڈالر) سے زائد بتائی گئی ہے

’دولت کی دیوی‘

اطلاعات کے مطابق کچھ متاثرین، جن میں کاروباری افراد، بینک ملازمین اور عدلیہ کے ارکان شامل تھے، دوستوں اور خاندان والوں کے کہنے پر کیان کی سکیم میں سرمایہ کاری پر آمادہ ہوئے تھے۔

سرمایہ کاروں کو کیان کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں تھیں، لیکن انھیں ’دولت کی دیوی‘ کہا جاتا تھا۔

ڈپٹی چیف کراؤن پراسیکیوٹر رابن ویئل نے بتایا: ’بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیاں مجرموں کے لیے اثاثے چھپانے اور منتقل کرنے کا ذریعہ بنتی جا رہی ہیں تاکہ وہ اپنی مجرمانہ کارروائیوں سے فائدے اٹھا سکیں۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’یہ کیس، جو برطانیہ میں اب تک کی سب سے بڑی کرپٹو کرنسی ضبطی کا معاملہ ہے، اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ فراڈ کرنے والوں کے لیے کتنی بڑی مجرمانہ آمدن ممکن ہے۔‘

میٹروپولیٹن پولیس کے معاشی اور سائبر کرائم کمانڈ کے سربراہ وِل لائن نے کہا کہ پیر کے روز سنائی جانے والی سزا ایک طویل اور محنت طلب تفتیش کا نتیجہ ہے، جس میں چینی قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی شامل رہے ہیں۔

پولیس کے مطابق تحقیقات اب بھی جاری ہیں۔

سی پی ایس یہ یقینی بنانے کے لیے کام کر رہی ہے کہ دھوکہ باز لوگ چوری شدہ رقم دوبارہ حاصل نہ کر سکیں۔ گذشتہ سال سی پی ایس نے بتایا تھا کہ چین میں بنائے گئے ایک معاوضے کے نظام کے تحت کئی متاثرین کو ان کی کچھ رقم واپس مل گئی تھی۔

کیان کو سزا سنائے جانے تک حراست میں رکھا گیا ہے، تاہم سزا کی تاریخ ابھی طے نہیں کی گئی۔

بی بی سی نے اس معاملے پر تبصرے کے لیے برطانیہ میں چینی سفارتخانے سے رابطہ کیا ہے تاہم ابھی تک جواب موصول نہیں ہوا ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US