اسرائیل کی بحری افواج نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والی گلوبل صمود فلوٹیلا میں شامل کم از کم 13 کشتیوں کو روک لیا ہے اور اس پر سوار افراد بشمول سویڈن سے تعلق رکھنے والی سماجی کارکن گریٹا تھنبرگ کو حراست میں لے لیا ہے۔

اسرائیل کی بحری افواج نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والی گلوبل صمود فلوٹیلا میں شامل کم از کم 13 کشتیوں کو روک لیا ہے اور اس پر سوار افراد بشمول سویڈن سے تعلق رکھنے والی سماجی کارکن گریٹا تھنبرگ کو حراست میں لے لیا ہے۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کا کہنا ہے فلوٹیلا میں شامل کئی جہازوں کو ’محفوظ طریقے سے روک‘ لیا گیا ہے اور ان پر سوار افراد کو اسرائیلی بندرگاہ پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی حکام کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی بحریہ نے ان کشتیوں کو اپنا راستہ بدلنے کو کہا تھا کیونکہ وہ ایک فعال جنگی زون کے نزدیک پہنچ رہے تھے۔ً
گلوبل صمود فلوٹیلا یا ’جی ایس ایف‘ نے اس معاملے میں اسرائیلی مداخلت کو ’غیر قانونی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کوئی اپنے دفاع میں کیا گیا عمل نہیں بلکہ انتہائی مایوسی کے عالم میں اٹھایا گیا اقدام ہے۔
اس فلوٹیلا میں موجود کشتیوں پر 500 سے زائد افراد سوار ہیں جن میں اطالوی سیاستدان اور سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کے علاوہ پاکستان کے سابق سینٹر مشتاق احمد خان اور ایک پاکستانی شہری سید عزیر نظامی بھی شامل ہیں۔
پاک فلسطین فورم نامی تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ سینیٹر مشتاق کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تاہم بی بی سی اس بات کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکا ہے۔
فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ فلوٹیلا میں شامل ایک کشتی کو جان بوجھ کر ٹکر ماری گئی جبکہ دیگر کشتیوں پر واٹر کیننز سے حملہ کیا گیا۔
اس فلوٹیلا پر سوار کارکنوں میں ایک پاکستانی شہری بھی شامل ہیںسوشل میڈیا پر جاری ایک پیغام میں گلوبل صمود فلوٹیلا کا کہنا تھا ’یہ ظاہر کرتا ہے کہ قابض یہ یقینی بنانے کے لیے کہ غزہ بھوک کا شکار اور الگ تھلگ رہے، کس حد تک جا سکتے ہیں۔‘
’وہ ایک پرامن سویلین مشن پر بھی حملہ کر سکتے ہیں کیونکہ انسانی امداد کی کامیابی کا مطلب ان کے محاصرے کی ناکامی ہے۔‘
دوسری جانب اسرائیلی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ انھوں نے فلوٹیلا کو مطلع کیا تھا کہ وہ غزہ کے نزدیک پانیوں میں لگائی گئی ’قانونی بحری ناکہ بندی کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔‘ تاحال یہ واضح نہیں کہ آیا کشتیاں ناکہ بندی والے علاقے میں داخل ہوئی تھیں یا نہیں۔
وزارتِ خارجہ کی جانب سے فلوٹیلا کو روکے جانے کی فوٹیج شیئر کی گئی ہے جس میں تھنبرگ کو ایک کشتی کے عرشے پر بیٹھے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
کشتیوں سے ہونے والی لائیو سٹریمز سے پتہ چلتا ہے کہ فلوٹیلا میں شامل تمام 44 جہازوں کو روک کر خالی نہیں کروایا گیا ہے۔
جی ایس ایف کا کہنا ہے کہ مرکزی کشتی ’الما‘ کے علاوہ ’سوریئس‘ اور ’ادارا‘ کو روک کر اسرائیلی اہلکار اس پر سوار ہو گئے ہیں۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی افواج کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی افواج کی جانب سے غیرقانونی طور پر حراست میں لیے گئے امدادی کارکنان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
’ایکس‘ پر اپنے ایک پیغام میں انھوں نے کہا کہ ’پاکستان اِن تمام کارکنان کی فوری اور غیر مشروط رہائی اور فلسطینیوں تک امداد کی بلا تعطل ترسیل کا مطالبہ کرتا ہے۔‘
گلوبل صمود فلوٹیلا کیا ہے اور اس پر کون سوار ہیں؟
گلوبل صمود فلوٹیلا امدادی سامان سے لدی ہوئی کشتیوں کا ایک قافلہ ہے جس کی قیادت درجنوں ممالک سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے کارکن کر رہے ہیں۔
یہ فلوٹیلا 500 سے زائد افراد پر مشتمل ہے جن میں اطالوی سیاستدان اور سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کے علاوہ پاکستان کے سابق سینٹر مشتاق احمد خان اور سید عزیر نظامی بھی شامل ہیں۔
فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ اس قافلے کا مقصد ’غزہ کی غیر قانونی سمندری ناکہ بندی توڑنا اور امداد کے لیے راہداری کھولنا ہے تاکہ فلسطینی عوام کے خلاف جاری نسل کشی کا خاتمہ ہو سکے۔‘
اقوام متحدہ کے ماہرین کی جانب سے غزہ شہر میں قحط کی تصدیق کے بعد امدادی قافلہ غزہ کی جنگ روانہ ہوا۔ اس قافلے میں شامل تقریباً 44 چھوٹے بحری جہازوں نے سپین، اٹلی، یونان اور تیونس کے ساحل سے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا۔
اقوم متحدہ نے رواں سال اگست میں جاری ہونے والی اپنی رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا تھا یہ قحط اگلے چند ہفتوں میں جنوبی اور وسطیٰ علاقوں تک پھیل سکتا ہے۔
غزہ کی سمندری ناکہ بندی توڑنے کے لیے یہ 38ویں کوشش ہے جس کی ابتدا سنہ 2008 میں ہوئی لیکن ماضی کے مقابلے میں سمندری راستے سے غزہ تک پہنچنے کی یہ اب تک کی سب سے بڑی کوشش بھی ہے۔
فلوٹیلا مختلف تنظمیوں کے مابین تعاون کا نام ہے۔ جیسے فریڈم فلوٹیلا کولیشن، جو پہلے فری غزہ موؤمنٹ کے نام سے جانا جاتا تھا، مغارب سٹیڈفاسٹنس فلوٹیلا جو شمالی افریقی ممالک کا ایک مشہور قافلہ ہے اور سٹیڈفاسٹنس نوسنتارا وغیرہ۔