’میرے پاس تمھاری برہنہ تصاویر اور وہ سب کچھ ہے جو تمھاری زندگی برباد کر سکتا ہے‘: وہ گینگز جو نوعمر افراد کو نشانہ بناتے ہیں

سیکس ٹورشن کا شمار تیزی سے بڑھتے ہوئے آن لائن جرائم میں ہوتا ہے۔ امریکہ اور یورپ کے نوجوان ان جرائم پیشہ افراد کے چنگل میں پھنس کر اپنی نازیبا تصاویر انھیں بھیج دیتے ہیں۔
جنوری 2024 کی ایک سرد دوپہر میں ایون سے سنیپ چیٹ پر جینی ٹی 60 نامی اکاؤنٹ نے ان سے رابطہ کیا، جسے وہ لڑکی سمجھے۔
BBC
جنوری 2024 کی ایک سرد دوپہر ایون سے سنیپ چیٹ پر جینی ٹی 60 نامی اکاؤنٹ نے رابطہ کیا، جسے وہ لڑکی سمجھے۔

’میرے پاس تمھاری تین برہنہ تصاویر اور وہ سب کچھ ہے جس سے تمھاری زندگی برباد ہو سکتی ہے۔‘

یہ پیغام امریکی نوجوان ایون بوئٹلر کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایسے شخص سے موصول ہوا جسے وہ ایک نوجوان خاتون سمجھ رہے تھے۔ لیکن وہ دراصل ایک سائبر سکیمر تھا۔

پہلا پیغام آنے کے صرف 90 منٹ بعد 16 سالہ ایون نے اپنی جان لے لی تھی۔

سیکس ٹورشن کا شمار تیزی سے بڑھتے ہوئے آن لائن جرائم میں ہوتا ہے۔ ان جرائم کا شکار زیادہ تر امریکہ اور یورپ کے نوجوان ہوتے ہیں جو جرائم پیشہ افراد کے چنگل میں پھنس کر اپنی نازیبا تصاویر انھیں بھیج دیتے ہیں۔ اس کے بعد یہ افراد انھیں رقم نہ دینے پر تصاویر شیئر کرنے کی دھمکیاں دیتے ہیں۔

ایون کی والدہ کاری کہتی ہیں کہ ’جب انھوں نے اس رات ہمیں بتایا کہ ہمارا بیٹا اس دنیا میں نہیں رہا تو ہمیں کچھ سمجھ نہیں آیا۔ میری سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ یہ ہمارے خاندان کے ساتھ کیا ہو گیا ہے۔‘

وہ امریکی ریاست میسوری میں اپنے شوہر بریڈ کے ساتھ رہتی ہیں۔ بریڈ کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا ایون بہت سمجھ دار، تفریح کرنے والے نوجوان تھا جسے مچھلی پکڑنا، کھیل اور شکار کرنا بہت پسند تھا۔

انھوں نے مجھے بتایا کہ جنوری 2024 کی ایک سرد دوپہر میں ایون سے سنیپ چیٹ پر جینی ٹی 60 نامی اکاؤنٹ نے رابطہ کیا، جسے وہ لڑکی سمجھے۔

کچھ ہی منٹوں میں ’جینی‘ نے انھیں برہنہ تصاویر بھیجنے پر قائل کر لیا اور اس کے بعد انھیں بے رحمانہ طور پر بلیک میل کیا گیا۔

کچھ ہی منٹوں میں ’جینی‘ نے انھیں برہنہ تصاویر بھیجنے پر قائل کر لیا اور اس کے بعد انھیں بے رحمانہ طور پر بلیک میل کیا گیا۔
Getty Images
کچھ ہی منٹوں میں 'جینی' نے انھیں برہنہ تصاویر بھیجنے پر قائل کر لیا اور اس کے بعد انھیں بے رحمانہ طور پر بلیک میل کیا گیا۔

جب سیکس ٹورشن میں ملوث افراد کا سراغ افریقہ میں ملا

اس واقعے کے دو برس بعد بھی ایون کے والدین کا غم تازہ تھا اور وہ جوابات کی تلاش میں تھے۔

میٹا جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بغیر کورٹ آرڈر کے معلومات شیئر نہیں کرتے۔ اس خاندان نے ایف بی آئی پر کارروائی کرنے کا دباؤ بھی ڈالا لیکن پھر بھی معاملہ آگے نہیں بڑھ سکا۔

ایون کی موت کے ایک برس بعد بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس دکھانے کو کوئی پیش رفت نہیں تھی۔

تاہم انھیں ایک سُراغ مل گیا تھا، ایک موقع پر سکیمر نے ایون سے ان کا فیس بُک یوزر نیم مانگا اور اسی دوران وہ پیچھے اپنا آئی پی ایڈریس چھوڑ گئے۔

یہی ڈیجیٹل سراغ مجھے نائجیریا اور اس کے سب سے بڑی آبادی والے شہر لاگوس لے گیا، جہاں مجھے مجرم کے مل جانے کی امید تھی۔

میں اس شہر کی ان سڑکوں تک بھی پہنچا جہاں ’یاہو بوائز‘ نامی سکیمرز رہتے تھے۔

ان نوجوانوں میں سے زیادہ کی عمر 20 کے پیٹے میں تھی اور وہ غریب علاقوں میں رہتے تھے مگر ان کے خواب، برق رفتار کاریں اور آسان پیسے حاصل کرنے کے تھے۔

یہاں ہی میری ملاقات اولا سے ہوئی جنھوں نے مجھے سیکس ٹورشن کے طریقے کے بارے میں سمجھایا۔

اولا کہتے ہیں کہ: ’آپ پہلے جعلی نام کا سہارا لے کر ایک خاتون کا اکاؤنٹ بناتے ہیں۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’ایسی ویب سائٹس بھی موجود ہیں جو آپ کو کسی بھی ملک کا کوئی نام ڈھونڈ کر دے سکتی ہیں۔‘

انھیں ایک سُراغ مل گیا تھا، ایک موقع پر سکیمر نے ایون سے ان کا فیس بُک یوزر نیم مانگا اور اسی دوران وہ پیچھے اپنا آئی پی ایڈریس چھوڑ گئے۔
Getty Images
انھیں ایک سُراغ مل گیا تھا، ایک موقع پر سکیمر نے ایون سے ان کا فیس بُک یوزر نیم مانگا اور اسی دوران وہ پیچھے اپنا آئی پی ایڈریس چھوڑ گئے۔

جب جعلی پروفائل بن جاتی ہے اس کے بعد پھنسانے کے لیے لوگ ڈھونڈے جاتے ہیں۔ سکرین پر دوسری طرف موجود ان سکیمرز کے لیے وہ صرف ایک یوزر نیم ہوتے ہیں۔ وہ سینکڑوں لوگوں کو روز پیغامات بھیجتے ہیں اس امید کے ساتھ کہ کوئی نہ کوئی انھیں رقم بھیج دے گا۔

میں نے اولا کو بتایا کہ یہ بہت بے حسی والا رویہ ہے اور اس سے کسی کی زندگی بھی برباد ہو سکتی ہے۔

اولا کہتے ہیں کہ ’مجھے بلکل بُرا محسوس نہیں ہوتا کیونکہ مجھے پیسوں کی ضرورت ہے۔‘

بظاہر اولا کے لیے یہ ماننا ناممکن تھا کہ ایک امریکی یا برطانوی نوجوان انھیں پیسے دینے کے قابل نہیں ہو سکتا ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ مغرب میں پیدا ہونا ہی پرتعیش زندگی کی نشانی ہے۔

جب میں نے ان سے پوچھا کہ وہ ایسے لوگوں کو نشانہ کیوں بناتے ہیں تو انھوں نے کہا کہ ’کیونکہ ان کی جنسی خواہشات بہت زیادہ ہوتی ہیں۔ نوجوان کو یہ ڈر ہوتا ہے کہ ان کی تصاویر ان کے ہم جماعت بچوں، والدین اور دوستوں کے ساتھ شیئر کر دی جائیں گی۔‘

اگرچہ اولا اکیلے ہی یہ کام کرتے ہیں مگر دیگر کیسز میں ہم نے دیکھا ہے کہ لاگوس میں سیکس ٹورشن کا کام بہت منظم انداز میں کیا جاتا ہے۔

لیڈرز گینگ چلا رہے ہیں اور وسائل ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں تاکہ منافع بڑھایا جا سکے۔

یہاں سے ملنے والے ثبوت مجھے ماکوکو کی نہروں تک لے گئے۔

یہ اس ضلع کا سب سے غریب علاقہ ہے جہاں بڑی تعداد میں لکڑی کے مکانات بنے ہوئے ہیں۔

وہاں فلمنگ کرنے سے قبل ہمیں وہاں مقامی قبیلے کے سربراہ سے اجازت لینی پڑی تھی۔ اس پورے عمل کے دوران مقامی افراد فلم میکر عملے نے بھی ہماری مدد کی۔

اگرچہ اولا اکیلے ہی یہ کام کرتے ہیں مگر دیگر کیسز میں ہم نے دیکھا ہے کہ لاگوس میں سیکس ٹورشن کا کام بہت منظم انداز میں کیا جاتا ہے۔
BBC
اگرچہ اولا اکیلے ہی یہ کام کرتے ہیں مگر دیگر کیسز میں ہم نے دیکھا ہے کہ لاگوس میں سیکس ٹورشن کا کام بہت منظم انداز میں کیا جاتا ہے۔

سیکس ٹورشن اور منظم گروہ

یہاں میں نے ’سکیم کنگڈمز‘ کا نام سُنا، یہ نوجوانوں کے گینگ ہوتے تھے جو فون سکیمز کیا کرتے تھے۔

انھیں کبھی بھی کسی ویڈیو کا حصہ نہیں بنایا گیا۔ کافی بات چیت کے بعد مجھے ان تک بلآخر رسائی مل ہی گئی۔

یہ ’سکیم کنگڈم‘ ایک عمارت کی دوسری منزل پر تھا۔ یہاں ایک چھوٹے سے کمرے میں اپنے گھٹنوں پر لیپ ٹاپ رکھے بیٹھے ہوئے تھے۔ ان کے موبائل فون مسلسل بج رہے تھے۔

یہاں ایک کال سینٹر جیسا ماحول تھا،وہاں سب ایک دوسرے کے ساتھ جعلی پروفائلز، سکرپٹس اور متوقع طور پر پھنس جانے والے افراد کے نام شیئر کر رہے تھے۔

یہاں ہر نوجوان کو کوئی نہ کوئی کام دیا گیا تھا لیکن تمام پیسہ گروپ کے لیڈر کے پاس جاتا تھا جسے ’گھوسٹ‘ کہا جاتا ہے۔ یہ ایک تجربہ کار دھوکے باز ہے جو یہ کام اپنے جونیئرز کو بھی سکھا رہا ہے۔

ان نوجوانوں کو آسان رقمکا جھانسا دے کر اس کام میں لگایا گیا تھا۔ اب یہ نوجوان اور بچے جرائم کا ارتکاب کر رہے تھے۔

یہاں موجود بڑی عمر کے ’سکھانے‘ والے اپنی کامیابی اور معاشی حیثیت کے قصے سُنا رہے ہوتے ہیں۔ وہ ہر سکیم سے اپنا حصہ لے رہے ہوتے ہیں اور جرائم کا ایک ایسا نہ ختم ہونے والا دائرہ بنا لیتے ہیں جس سے بچنا آسان نہیں ہوتا۔

یہاں مجھے سکیمرز نے بتایا کہ ’یاہو بوائز‘ اب ’یاہو پلس‘ میں تبدیل ہوتے جا رہے ہیں۔ یہ لوگ اپنی دھوکہ بازی کے لیے دعائیں لینے کے لیے مقامی مذہبی شخصیات کے پاس بھی جاتے ہیں اور ایسے جنتر منتر پڑھتے ہیں جس سے ان کے متاثرین مزید کمزور ہو جائیں اور دھوکہ دہی میں ملوث افراد پکڑے بھی نہ جائیں۔
Getty Images
یہ لوگ اپنی دھوکہ بازی کے لیے دعائیں لینے کے لیے مقامی مذہبی شخصیات کے پاس بھی جاتے ہیں اور ایسے جنتر منتر پڑھتے ہیں جس سے ان کے متاثرین مزید کمزور ہو جائیں اور دھوکہ دہی میں ملوث افراد پکڑے بھی نہ جائیں۔

ان لوگوں کو کام کرتے ہوئے دیکھ کر مجھے سمجھ آیا کہ یہ لوگ اولا سے کتنے مختلف تھے۔ ان کے پاس ایک منظم، متاثر کن اور بے رحم نظام تھا، جسے زیادہ سے زیادہ پیسہ کمانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔

کیا ایون کو بلیک میل کرنے والا کوئی تنہا شخص تھا یا پھر ایسے ہی کسی فراڈ گروپ کا حصہ تھا؟

اس گروہ کے لیڈر ’گھوسٹ‘ نے دعویٰ کیا کہ وہ صرف مالی دھوکہ دہی میں ملوث ہیں خصوصاً رومانوی دھوکہ دہی میں، لیکن انھوں نے کبھی بھی سیکس ٹورش میں حصہ نہیں لیا کیونکہ وہ خدا کا خوف رکھنے والے شخص ہیں۔

انھوں نے کہا کہ صرف ’سیاہ قلب‘ رکھنے والے لوگ ہی ایسے کام کرتے ہیں۔ ان کے مطابق’کنگڈم آف سیکمز‘ میں سیک ٹورشن کو بے شرمی والا کام سمجھا جاتا ہے۔

یہاں مجھے سکیمرز نے بتایا کہ ’یاہو بوائز‘ اب ’یاہو پلس‘ میں تبدیل ہوتے جا رہے ہیں۔ یہ لوگ اپنی دھوکہ بازی کے لیے دعائیں لینے کے لیے مقامی مذہبی شخصیات کے پاس بھی جاتے ہیں اور ایسے جنتر منتر پڑھتے ہیں جس سے ان کے متاثرین مزید کمزور ہو جائیں اور دھوکہ دہی میں ملوث افراد پکڑے بھی نہ جائیں۔

روحانی معالجین ہمیشہ سے ہی بائجیریا کے کلچرل کا اہم حصہ رہے ہیں اور ان میں سے کچھ دھوکے بازوں کے لیے ان کے پاس جانا اتنا ہی اہم ہے جتنا نیا سِم کارڈ خریدنا اہم ہوتا ہے۔

روحانی معالجین ہمیشہ سے ہی بائجیریا کے کلچرل کا اہم حصہ رہے ہیں اور ان میں سے کچھ دھوکے بازوں کے لیے ان کے پاس جانا اتنا ہی اہم ہے جتنا نیا سِم کارڈ خریدنا اہم ہوتا ہے۔
BBC
روحانی معالجین ہمیشہ سے ہی بائجیریا کے کلچرل کا اہم حصہ رہے ہیں اور ان میں سے کچھ دھوکے بازوں کے لیے ان کے پاس جانا اتنا ہی اہم ہے جتنا نیا سِم کارڈ خریدنا اہم ہوتا ہے۔

میری ملاقات 20 سالہ ایڈی سے ہوئی جنھوں نے حال ہی میں سیکس ٹورشن کا کام شروع کیا ہے۔ انھوں نے مجھے ایک ایسے شخص کے پاس لے جانی کی حامی بھرلی جو آن لائن روحانیت کا درس دیتے ہیں۔ ایڈی کے مطابق یہ شخص انھیں پیسے کمانے میں مدد دے سکتا ہے۔

ان کا آستانہ اس قصبے کے نواحی علاقے میں تھا۔ یہاں ایک کمرے میں پُتلے بھی لٹکے ہوئے تھے۔

یہاں ایک فاختہ کی قربانی دی گئی اور اس کا خون زمین پر گرایا گیا۔ ایڈی کو کہا گیا کہ وہ اس قربان کیے گئے پرندے کا ایک حصہ کھالیں۔ اس روحانی شخصیت کے مطابق ایسا کرنے سے انھیں نہیں نہ صرف دولت حاصل ہوگی بلکہ وہ محفوظ بھی رہیں گے۔

جب میں نے ان سے پوچھا کہ یہ کتنا عام ہے تو اس روحانی شخصیت نے مجھے بتایا کہ روز ان کے پاس ایسے چھ یا سات یاہو بوائز آتے ہیں۔ ایڈی کے لیے یہ بھی ایک طرح کا کاروباری خرچہ ہی تھا۔

بعد میں ہم نے اپنی نگاہوں سے 21 صدی کا جادو یعنی،ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کا استعمال دیکھا۔

انھوں نے راچیل نامی ایک خاتون کو بھرتی کیا تھا جو کہ ان کے سکیم کا مرکزی کردار تھی۔

ایڈی نے مجھے اپنے لیپ ٹاپ پر ایک ایپ دکھائی جو چہرہ بدلنے کی ایک پروفیشنل ایپ تھی جسے انھوں نے 3500 ڈالر میں خریدا تھا۔

ایڈی کا کہنا ہے کہ جتنا منافع ان کے پاس آ رہا ہے اس کے لیے یہ پیسے خرچ کرنا بھی وہ جائز سمجھتے ہیں۔

امریکی ریاست جنوبی کیرولینا میں میری ملاقات ریاستی نمائندہ برینڈن گوفی سے ہوئی جن کے بیٹے گیون نے 2022 میں انسٹاگرام پر ہونے والی سکیمنگ کے باعث پنی جان لے لی تھی۔
BBC
امریکی ریاست جنوبی کیرولینا میں میری ملاقات ریاستی نمائندہ برینڈن گوفی سے ہوئی جن کے بیٹے گیون نے 2022 میں انسٹاگرام پر ہونے والی سکیمنگ کے باعث پنی جان لے لی تھی۔

مغربی ممالک میں واقعات اور کارروائی

گذشتہ تین برسوں میں امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے مطابق امریکہ میں سیکس ٹورشن یا جنسی بھتہ خوری کے واقعات دوگنے ہو گئے ہیں اور جون 2024 میں کی تعداد 55000 تک پہنچ گئی ہیں۔

برطانیہ میں، نیشنل کرائم ایجنسی نے بھی ہر ماہ ایسے 110واقعات درج کرتی ہے۔

سوشل میڈیا کمپنیاں ان گینگز کے خلاف کارروائی کا دعویٰ کرتی ہیں لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ وہ زیادہ موثر کارروائی نہیں کرتی ہیں۔

امریکی ریاست جنوبی کیرولینا میں میری ملاقات ریاستی نمائندہ برینڈن گوفی سے ہوئی جن کے بیٹے گیون نے 2022 میں انسٹاگرام پر ہونے والی سکیمنگ کے باعث پنی جان لے لی تھی۔

اپنے بیٹے کی موت سے قبل ہی وہ میٹا کے خلاف مقدمہ کرنے کی تیاری کر رہے تھے کیونکہ اُن کے خیال میں یہ کمپنیاں ان کے بیٹے کو محفوظ رکھنے کے لیے ان گروپس کے خلاف موثر کارروائیاں نہیں کر سکیں ہیں۔

اُن کے لڑکے کو بلیک میل کرنے والے اس شخص نے تو اپنا اکاؤنٹ ہی ڈیلیٹ کر دیا تھا لیکن دوسروں کے اکاؤنٹس ابھی تک موجود تھے۔

میٹا کا کہنا ہے کہ 2024 میں انھوں نے ایک ہی دن میں سیکس ٹورشن میں ملوث نائجیریا کے تقریباً 63 ہزار اکاؤنٹس بند کیے ہیں جن میں 2500 اکاؤنٹس ایسے افراد کے تھے جو مغربی ممالک میں نوجوانوں کو اپنے جال میں پھانستے تھے۔

تاہم، ناقدین کا کہنا ہے کہ ان اعداد و شمار سے اس مسئلے کی شدت ظاہر ہوتی ہے۔

ان کینگز کے ہتھے چڑھنے والے غمزدہ والدین کے شکوک و شبہات سے میٹا بھی واقف ہے۔
Jemal Countess/Getty Images for Accountable Tech
ان کینگز کے ہتھے چڑھنے والے غمزدہ والدین کے شکوک و شبہات سے میٹا بھی واقف ہے۔

برینڈن کا کہنا ہے کہ اب کیا انھیں صرف ایک دن میں پبلسٹی سٹنٹ کے طور پر بند کیا گیا ہے جبکہ بچے اب بھی حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں؟ اور اگر واقعی ایک دن میں بند کر دیا گیا تھا تو اُس کے بعد کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟‘

میٹا کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اگر وہ یہ کہیں کہ ایسا کرنے سے سیکس ٹورشن ختم ہو جائے گی تو یہ ’غلط‘ ہو گا۔

انھوں نے کہا کہ کمپنی اس کا مقابلہ کرنے، دھوکہ دہی کے نیٹ ورکس کو ختم کرنے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کے لیے بھرپور طریقے سے کام کر رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’ہمارے پاس دنیا بھر میں سکیورٹی پر کام کرنے والے تقریباً 40,000 افراد ہیں اور گذشتہ ایک دہائی کے دوران سکیورٹی کے معاملات کو بہتر کرنے پر 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ جس میں دوسرے ملک میں رہنے والے شخص کے ساتھ چیٹنگ کرنے پر نو عمر صارفین کو خود کار پیغام اور نوٹیفکیشن بھیجنے جیسے فیچرز بھی شامل ہیں۔

ان کینگز کے ہتھے چڑھنے والے غمزدہ والدین کے شکوک و شبہات سے میٹا بھی واقف ہے۔

میٹا کے سابق انجینیئرنگ ڈائریکٹر آرتھرو بیجر 2023 میں امریکی کانگریس کے سامنے پیش ہوئے اور انھوں نے بتایا کہ کمپنی کی انتظامیہ نے اپنے پلیٹ فارمز پر بچوں کو درپیش خطرات کے سے متعلق بار بار ملنے والی کئی وارننگ کو نظر انداز کیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ان پلیٹ فارمز پر نوجوان صارفین کی حفاظت کے لیے بنائے گئے نظام بنیادی طور پر ناکافی تھے۔

’وہ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ جیسے وہ یہ نہیں جاننا چاہتے کہ بچے کب خطرے میں ہیں، وہ نہیں چاہتے کہ لوگوں کو خطرے کے بارے میں معلوم ہو کیونکہ وہ اس سے نمٹنا نہیں چاہتے ہیں۔‘

میٹا کا کہنا ہے کہ آرتھرو بیجر کے تجویز کردہ بہت سے اقدامات پہلے سے موجود ہیں اور گذشتہ سال انسٹا گرام پر بلٹ ان پروٹیکٹشن کے لیے کمر عمر افراد کے لیے کچھفیچرز متعارف کروائے گئے ہیں جیسے وہ صرف ان افرد کے میسجز وصول کر سکتے ہیں جو ان کی فہرست میں موجود ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ جب کسی چیز کو سپیم کے طور پر رپورٹ کیا جاتا ہے تو کمپنی کارروائی کرتی ہے۔

ایوان کے معاملے میں، سنیپ چیٹ نے ’اہلخانہ‘ سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

آئی ڈبلیو ایف کا کہنا ہے کہ 2025 کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران انھیں 723 شکایات موصول ہوئیں جن میں 224 سیکس ٹورشن کی تھیں۔
Matt Cardy/Getty Images
آئی ڈبلیو ایف کا کہنا ہے کہ 2025 کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران انھیں 723 شکایات موصول ہوئیں جن میں 224 سیکس ٹورشن کی تھیں۔

سنیپ چیٹ کا کہنا ہے کہ ’سیکس ٹورشن کے معاملے پر اُن کی صفر عدم برداشت کی پالیسی ہے۔ اگر ایسی کوئی کارروائی ہمارے علم میں آتی ہے تو فوری اکاؤنٹ بند کرتے ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد لیتے ہیں۔‘

انٹرنیٹ واچ فاؤنڈیشن کے پاس ایک ایسا ٹول ہے جو 18 سال سے کم عمر کے بچوں کی عریاں یا برہنہ تصاویر کی اطلاع دینے، انھیں انٹرنیٹ سے ہٹانے اور دوبارہ اشاعت سے روکنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

اور اگر مواد ابھی تک آن لائن ظاہر نہیں ہوا ہے، تو تنظیم تصویر کے لیے ڈیجیٹل فنگر پرنٹ بنا کر اسے آن لائن شیئر ہونے سے روکے گی۔

لیکن اس ٹول کی مدد سے انکریپڈ نیٹ ورکس (جس کی وجہ سے صارف کی معلومات تک رسائی بات کرنے والوں کے علاوہ کسی اور کو نہیں ہوتی ہے) جیسے واٹس ایپس وغیرہ پر اُسے حذب نہیں کر سکتے ہیں۔

آئی ڈبلیو ایف کا کہنا ہے کہ 2025 کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران انھیں 723 شکایات موصول ہوئیں جن میں 224 سیکس ٹورشن کی تھیں۔

دوسری جانب ایون کے والدین کا کہنا ہے کہ انھیں انصاف کے حصول میں رکاوٹوں کا سامنا ہے۔

اس سلسلے میں میٹا اور سنیپ چیٹ نے اپنا ڈیٹا نہیں دیا ہے اس لیے ایون کے سیکس ٹورشن کیس میں تمام امیدیں گلو ورلڈ سے وابستہ ہیں، جو نائجیرین انٹرنیٹ سروسز پروائیڈر ہے اور اُن کا آئی پی ایڈریس استعمال ہوا تھا۔

آخر کار کئی مہینوں کے بعد کچھ سراغ ملا۔

اگرچہ گلو ورلڈ اس بات کا پابند ہے کہ صارفین کی معلومات دو سال تک محفوظ رکھیں جائیں گی لیکن ایسا نہیں ہوا اور آخری امید بھی دم توڑ گئی۔

جب میں نے بوئٹلرز کو فون کیا تو انھوں نے میری کوششوں کے لیے شکریہ ادا کیا۔

انھوں نے اپنے بیٹے کو ’ایک حیرت انگیز بچہ‘ قرار دیا تھا۔

انھوں نے کہا کہ اس کی پرورش کرنا مشکل نہیں تھا کیونکہ وہ بہت اچھا انسان تھا۔ ’میں الفاظ میں بھی بیان نہیں کر سکتی کہ میں اس سے کتنا پیار کرتی تھی۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US